شاکر شجاع آبادی: اب مجرم پاکستان ہوگا


\"Aamir-Hazarvi\"

میں  پہلے صرف لاہور کو مجرم سمجھتا تھا لیکن اب پاکستان کو مجرم سمجھوں گا ۔ لاہور سے مجھے محبت ہی نہیں عشق بھی ہے۔ جب بھی فارغ ہوتا ہوں لاہور گھومنے نکل پڑتا ہوں، زندہ دلان لاہور کی میزبانی کا لطف لیتا ہوں۔ لیکن جب سے ساغر صدیقی کی آپ بیتی پڑھی اس دن سے لاہور مجھے مجرم لگنے لگ گیا۔ اگر برا نہ لگے تو میں یہ کہنے میں حق بجانب ہوں کہ لاہور ساغر صدیقی کا قاتل ہے جس ساغر کا نام آج بھی زندہ ہے وہ ساغر لاہور کی ایک سڑک پہ سردی لگنے کی وجہ سے مرا۔ اسے ہوٹل والوں نے بھی کمرے سے نکال دیا تھا لوگ ساغر کو پیسے دے کر کلام اپنے نام کروا لیا کرتے تھے۔ بھارت سے ہجرت کر کے آنے والا یہ شاعر اہل لاہور سے نہ سنبھالا گیا۔ وہ یہ کہتے کہتے دنیا سے رخصت ہوگیا ۔

زندگی جبر مسلسل کی طرح کاٹی ہے
جانے کس جرم کی پائی ہے سزا یاد نہیں

کتنا بڑا المیہ ہے کہ ایک ساغر زندہ دلان لاہور سے نہ سنبھالا جا سکا۔ چلو ساغر تو زندگی گزار گیا یا زندگی ساغر کو گزار گئی۔ لیکن اب ایک اور شاعر کیوں اسی راستے پہ گامزن ہے اور ہم خاموش کیوں ہیں ہمارے قلم کہیں اور کیوں چل رہے ہیں ؟زبانیں کچھ اور بول کیوں رہی ہیں؟ لایعنی موضوعات پہ کیوں صفحے کالے کیے جارہے ہیں؟

ارے بھائی ذرا ادھر بھی نگاہیں دوڑاؤ۔ یہ دیکھو شاکر شجاع آبادی کسی کی راہ تک رہا ہے۔ زندگی دکھوں میں جھیلنے والا زندگی کی بھیک مانگ رہا ہے۔ تین سال پہلے اس کی بیٹی مر گئی تھی معلوم ہے کہ کیوں صرف اس لیے کہ اس کے علاج کے لیے پیسے دستیاب نہیں تھے۔ شاکر شجاع آبادی نے بیٹی کا دکھ بھی دیکھا۔ شاکرسانجھا نہ سہی بیٹیاں تو سانجھی ہوتی ہیں۔ کتنے بےحس ہیں ہم لوگ کہ بیٹی کو نہ بچا سکے عورتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والوں کو بھی شاکر کی بیٹی نظر نہ آئی۔ آہ۔ ایک منٹ کے لیے صرف آنکھیں بند کریں اور سوچیں کہ حساس طبیعت کے مالک شاعر نے جب اپنی بیٹی کو دنیا سے جاتا دیکھا ہوگا تو اس کے دل پہ کیا گزری ہوگی؟جو خدا سے دوسروں کے لیے شکوہ کرتے ہوئے یہ کہتا ہے کہ کسی کے کتے کھیر پیتے ہیں کسی کے بچے بھوک سے مرتے ہیں رازق رزق کی تقسیم پہ ایک بار پھر غور کریں۔ اس کے دل پہ کیا گزری ہوگی؟

اورکبھی یوں رب سے مخاطب ہوتا ہے کہ میرا رازق رعایت کریں نمازیں صرف رات تک محدود کردیں اس لیے کہ روٹی پوری کرتے کرتے شام ہوجاتی ہے روٹی کماؤں یا نمازیں پڑھوں ؟

کبھی وہ یوں کہہ اٹھتا ہے خدایا میں ایک حور پہ گزارہ کر لوں گا مجھے اکہتر کے بدلے روٹی دے دے۔ اتنے حساس اور منفرد شاعر کی بیٹی علاج کے لیے پیسے نہ ہونے کی وجہ سے جب چل بسی ہوگی تو اس کے دل ودماغ میں کن کن خیالات نے جنم لیا ہوگا کاش شاکر صاحب انہیں زیر قلم لائیں۔ تاکہ ہمیں اندازہ ہو اپنی غفلت اور کوتاہی کا۔

میں اپنے پڑھنے والوں سے صرف ایک سوال کرتاہوں میں پاکستانی قوم کے سامنے چھوٹا سا سوال رکھتا ہوں کہ کیا لاغر جسم والا شاکر شجاع آبادی پوری قوم پہ بھاری ہے؟ یہ قوم ایک ادیب اور شاعر کا علاج نہیں کروا سکتی ؟کوئی ملک ریاض کو ہی ڈھونڈے کوئی میری تحریر اس تک پہنچا دے، شاید وہ مدد کو پہنچ آئے۔ کوئی شہبازشریف سے کہہ دے میاں کب اپنے وعدوں کو پورا کرو گے۔ وہ پندرہ لاکھ بھی آپ نے نہیں دیے۔ وہ آپ کے بھائی نے جو وعدے کیے تھے ابھی تک انہیں بھی پورا نہیں کیا گیا۔ کیا شاکرصاحب جب دنیا سے چل بسیں گے اس وقت فوٹو سیشن کے لیے ان کے گھر جاؤ گے اور سیاسی اعلان کرو گے؟ کیا شاکر صاحب کے مرنے کے بعد انکے اشعار قوم کو سنا کے الو بناو گے ؟اب کیوں خاموش ہو؟

یوسف رضا گیلانی کو بھی ذرا آواز دو اور پوچھو جناب آپ کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ آپ کے علاقے کی شان کی زندگی بچائی جاسکے اس کا علاج کروایا جاسکے۔ جاوید ہاشمی جیسا باغی کہاں غائب ہے وہ کیوں آگے نہیں بڑھ رہا ؟

چلوسیاستدانوں کو تو چھوڑیں جناب وجاہت مسعود صاحب کیوں خاموش ہیں سیکولر ازم کی بحثیں زیادہ ضروری ہیں یا ایک انسان کی زندگی بچانے کے لیے کوششیں زیادہ ضروری ہیں؟ عطاءالحق قاسمی صاحب سے کہو قاسمی صاحب شاکر بھی آپ کے قبیلے کا ایک فرد ہے۔ میں نے سنا ہے آپ لاکھوں روپے ادیبوں اور شاعروں کو اپنے ہاں بلا کے لگا دیتے ہیں۔ شاکر صاحب سے آپ نے نگاہیں کیوں چرائی ہوئی ہیں؟ کیا وہ پسماندہ علاقے کا شاعر ہے اس لیے؟ جناب عامر ہاشم خاکوانی رعایت اور اللہ فاروقی کا قلم جولانیاں کیوں نہیں دکھاتا؟ یہ اپنا فرنود عالم جو الفاظ کا ذخیرہ اپنے ہاں رکھتا ہے وہ قلم کے ذریعے اشک کیوں نہیں بھاتا؟
یہ اینکر جو لاکھوں روپے کے انعامات اپنے پروگراموں میں تقسیم کر دیتے ہیں یہ ایک پروگرام شاکر صاحب پہ کیوں نہیں کرتے ؟
یہ قوم جو صدقے زکات میں پہلے نمبر پہ ہے یہ شاکر کی طرف کیوں نہیں دیکھتی؟

اگر اس دور میں بھی اتنے لوگوں کی موجودگی کے باوجود شاکر دنیا سے بے بسی کی حالت میں جاتا ہے تو یہ قوم اور ملک مجرم ہوگا ۔ پھر خدا سے گلے نہ کرنا کہ وہ ہیرے یہاں کیوں پیدا نہیں کرتا جب ہم ہیرے سنبھال نہیں پاتے تو رب اپنی نعمتیں اٹھا لیتا ہے۔

نوٹ۔ شاکر صاحب کو پرائمری ڈسٹونیا کی بیماری ہے جس کا علاج امریکہ میں ہی ممکن ہے۔ اگر کوئی درد دل رکھنے والا شاکر صاحب کے علاج کا خرچ اٹھانا چاہے تو ان کے بیٹے نوید اور ولید کا یہ نمبر ہے اس پہ رابطہ کیجئے۔ یہ نیک کام کرنے والے کا احسان شاکر صاحب پہ نہیں مجھ پہ ہوگا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments