اتحاد بین المسلمین کی زندہ مثال


انتہائی نفیس، نرمل، کثافت سے پاک، دھیما لہجہ، محبت کرنے والا انسان جس کا انداز اس کی اپنی شخصیت سے بالکل مختلف تھا۔ سادہ رہن سہن دیکھنے میں با رعب چال ڈھال ایسی کہ کیا ہی کوئی جوان چلتا ہو۔ یہ منصف مِزاج انسان سید علی رضا عابدی تھے، لیکن اِن کو بھی ہمارے وطنِ عزیز میں ابدی نیند سلا دیا گیا ہے۔

سیاست سے کنارا کشی اختیار کرنے کے بعد اپنے کاروبار، خدمت انسانیت میں مشغول رہتے تھے؛ اور حق و سچ کی وکالت کیا کرتے تھے۔ مگر ملک دشمنوں کو یہ بات پسند نہ آئی؛ اور گولیوں سے چھلنی کر کے محب وطن، پاکستان کے نظریات کی حفاظت کرنے والے ایک مخلص پاکستانی کو قتل کر کے یہ پیغام دیا ہے کہ پاکستان کے محبوں اور مخالفین کی جنگ جاری ہے۔

علی رضا عابدی کو قتل کر دیا گیا۔ ان کے بچے یتیم ہو گئے، زوجہ بیوہ ہو گئیں، بھائیوں کا ایک بھائی چھن گیا، ماں باپ کا ایک سہارا ٹوٹ گیا۔ اب اِن کے بچوں پر دستِ شفقت کون رکھے گا، والدین کی خدمت کون کرے گا، اِن کے اہل خانہ پر تو جیسے غموں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہوں۔ آخر اِن کے اہل خانہ لوگوں کی تلقینِ صبر، تسلی بھرے وعدوں کی صداقت پر یقین کر کے اب بھی صبر و استقامت کا دامن تھامے بیٹھے ہیں؛ اور ان سوالات کے منتظر ہیں۔

ایک مرتبہ تو ایسا ہوا کہ انتخابات کی گہا گہمی اپنے عروج پر تھیں۔ دونوں جانب سے کارکنان اپنے جوش و ولولے کے ساتھ شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔ جب کہ ایک جانب ایم کیو ایم کے کارکنان تھے؛ اور دوسری جانب جماعت اسلامی کے کارکنان۔ ایک ہی حلقے، ایک ہی جگہ پر ایک دوسرے کے مخالف امیدوار آمنے سامنے کھڑے تھے۔ ایسے حالات میں آذان کا وقت ہو گیا، تو نماز کے لیے صفیں درست ہونے لگیں۔ جب امامت کے لئے جماعتِ اسلامی کے امیدوار کھڑے ہوئے، تو ان کے پیچھے تمام مقتدی جوق در جوق آکر کھڑے ہونا شروع ہو گئے۔

دوسرے مسالک کے لوگ کسی مخالف مسلک کے امام کے پیچھے نماز پڑھنے سے اجتناب کرتے ہیں، حالاں کہ حقیت میں ایسا بالکل بھی نہیں ہے۔ علی رضا عابدی  شیعہ مسلک سے تعلق رکھتے تھے، تو اب ایک مرتبہ ذرا سوچیے اِن کے پیچھے مقتدیوں کی صف میں سب سے پہلے کون کھڑا ہوتا ہے؟ جی یہ علی رضا عابدی تھے، جو پہلی صف میں سب سے پہلے کھڑے ہوئے تھے۔ انھوں نے امام کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کی؛ اور علی رضا عابدی نے روشن خیالی، رواداری کی مثال قائم کر دی۔ لیکن علی رضا عابدی جیسا نفیس طبع انسان اتحاد بین المسلمین کا داعی مظلوموں کا حامی لوگوں کی آنکھ کا تارا قتل کر دیا جا چکا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).