نیا پاکستان اور سیاسی ترجیحات ۔۔۔


رواں برس انتخابات کے بعد سے نئے پاکستان کا چرچہ ہے،  وزیر اعظم جب بھی قوم سے خطاب کرتے ہیں، اس بات پر زور دیتے نظر آتے ہیں کہ نیا پاکستان پرانے پاکستان سے الگ ہوگا، یہاں انصاف کا بول بالا ہے، غریب کو روٹی ملے گی، سرمایہ کاروں کے ناجاٗز منافعے کا احتساب ہوگا۔ یہ سب اور بہت کچھ نئے پاکستان کی جھلکیاں ہیں جو ہمیں اور آپ کو دیکھنے کو ملتی ہیں۔ لیک بیانات کی حد تک۔ اس حکومت کا اصل مسٗلہ کچھ وزیر ہیں جو اپوزیشن جماعتوں کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات سمیت کئی وفاقی وزرا بھی ایسے ہی کچھ وزیروں میں سے ایک جیتی جاگتی مثال ہیں جو حکمراں جماعت کے اسٹار ترجمان ہیں، لیکن یہ تنقید کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ مخالف پارٹیوں کے بھی ترجمان یہی رہ چکے ہیں، دوسری جانب حکومت کی جانب سے عملی اقدامات اب تک کوئی نظر نہیں آرہا جس میں تعلیم کا مسئلہ، پانی کا مسٗلہ ملک کو درپیش توانائی کے مسائل سے لے کر کئی اہم مسئلے حکومت وقت کے انتظار میں ہیں کہ کب حکومت اپنی سیاسی قلابازیوں سے باہر نکلے اور ان مسئلوں پر عملی اقدامات کرے۔

ملک میں اس وقت اگر اخبارات اور ٹیلی ویژن پر دیکھا جائے تو سب سے اہم مسئلہ نواز شریف اور زرداری کرپشن ہے، جس پر موجودہ حکومت نے اپنی توپوں کا رخ ان سیاسی پارٹیوں کی جانب کر لیا ہے اور شاید کر کے بھول گئی ہے، معاملے کی سنگینی کا اندازہ ان باتوں سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ قومی اسمبلی ہو یا صوبائی اسمبلی، وہاں بھی یہی مسائل زینت بن کر بقیہ تمام مسائل کی پردہ پوشی کر دیتے ہیں۔ وزیر اعظم صاحب کی غیر حاضری قومی اسمبلی میں ایک اور علامت ہے جو اس بات کو واضح کرتی ہے کہ ان کا ایجنڈا اس وقت اپوزیشن کی جماعتوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔

پارلیمنٹ ہو یا سینیٹ، ہر جگہ سیاست ہی نظر آئے گی لیکن کہیں کسی فورم پر عوامی مسئلہ خاطر میں نہ لایا جائے گا۔ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن بن چکا ہے یہ بات چیخ چیخ کر ہر فورم پر بتا دی گئی ہے کہ اب گلی محلے کا بچہ جسے کرپشن کا معلوم نہیں وہ بھی غیر متعلقہ باتوں میں الجھا ہوا نظر آتا ہے، یعنی تعلیم کا حصول اب ضروری نہیں رہا، یونیورسٹیوں کا قیام اس ملک کا مسئلہ نہیں، پانی کی فراہمی سے لے کر انصاف کی فراہمی تک اور تمام وہ بنیادی ضرورتیں جن پر زندگی گزاری جاتی ہے وہ مسائل ہمارے موجودہ حکمرانوں کی ترجیحات میں نہ تھے اور مستقبل میں نہ ہوں گے۔

پرانا پاکستان لوگ دیکھ چکے ہیں اب باری عمران خان صاحب کے نئے پاکستان کی ہے، آپ نے وعدہ کیا تھا کہ حکومت کے آتے ہی ایک سو دنوں میں تبدیلی کے آثار نمایاں ہوں گے، ایک سو دن کبھی بھی کسی صورت بھی کافی نہیں ہوتے، ملکی نظام کو چلانے اور پٹری پر لانے کے لئے کئی برس درکار ہیں، لیکن آپ کی حکومت اور اس کی حکمت عملی سے کہیں بھی یہ واضح نہیں ہو پارہا کہ آپ کس جانب اس ملک کو لے کر جا رہے ہیں، کرپشن ایک اہم مسئلہ ہے، اس پر قابو پانا ضروری ہے لیکن اس سے بھی اہم مسئلہ اس وقت اس ملک میں بڑھتی ہوئی ناخواندگی ہے، جسے قابو کرنا ہے، اہم ترین مسئلہ صحت کے شعبے سے منسلک ہے، نئے پاکستان کو ہم سب سے مل کر چنا ہے، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ ایوانوں میں بیٹھے وزیروں کو کہا جائے کہ تنقید برائے تنقید کے کوئی عملی اقدام کریں تا کہ کرپشن سے ہٹ کر بھی سوچا جا سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).