کراچی کا امن خطرے میں


شہرِ قائد کراچی میں، کچھ عرصے سے خراب طرزِ حکمرانی کے باعث عوام شدید احساسِ بے گانگی، عدم تحفظ اور خوف ہراس کا شکار ہیں؛ جس کی ذمہ داری بالخصوص وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے۔

اپنی آواز ایوانوں تک پہنچانے کے لئے احتجاج کرنا عوام کا جمہوری حق ہے، جو مارٹن کوراٹرز کے مکین کر رہے تھے، لیکن سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں اپنے مفادات کی غرض سے جس طرح نہتے بزرگوں، عورتوں، بچوں تک کو بھی بخشا نہ گیا اور سب پر آنسو گیس کی شیلنگ، لاٹھی چارج، واٹر کینن سے حملہ اور فائرنگ کی گئی، جس کے نتیجے میں ایک شہادت بھی ہوئی، انتہائی قا بلِ مذمت اور غیر انسانی عمل ہے۔ اس انسانی معاملے کو انسانی ہم دردی کی بنیادوں پر دیکھتے ہوئے آسانی سے حل کیا جا سکتا تھا، کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ میں اپنی جانب سے جواب داخل کر دیتی کہ ہم نے مکینوں کو ایک معاہدے کے تحت مالکانہ حقوق فراہم کر دیے ہیں اور دوسری جگہ ہم حکومتی سکونتی کوارٹرز بنا کر اس کمی کو پورا کر لیں گے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پرملک بھر میں تجاوزات کے خاتمے کا سلسلہ، کراچی میں بھی جاری ہے؛ لیکن افسوس! بغیر کسی متبادل کا سوچے، تجاوزات کی آڑ میں عوام کے گھر اور دیگر جائز املاک، جس بے دردی اور بے حسی سے تباہ کی گئیں، وہ کراچی کے جلتے داخلی استحکام پر مزید تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔ میئر کراچی وسیم اختر کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے، سڑکوں، فٹ پاتھوں وغیرہ سے تجاوزات کے ایم سی نے ہٹائی ہیں؛ جب کہ ایک بھی گھر میئر وسیم اختر کی ہدایت پر نہیں توڑا گیا اور میئر وسیم اختر کا یہ بیان بھی رِکارڈ پر موجود ہے کہ ہم ایک بھی گھر نہیں توڑیں گے؛ کیوں کہ گھروں اور نقشہ جات کا دائرہ کار سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے پاس ہے اور یہ ادارے سندھ حکومت کے ماتحت ہیں، جو کارروائیاں کر رہے ہیں۔ یہ درست بات ہے۔

اس تمام صورت احوال پر غیر جانب دارانہ غور کرنے سے، یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ کراچی پر اپنا راج جمانے کے لئے تجاوزات کی آڑ میں لوگوں کی جائز املاک تباہ کر کے یہاں دہائیوں سے راج کرنے والی جماعت ایم کیو ایم کے ساتھ، مارٹن کوارٹرز کے معاملے کی طرح اس مسئلے میں بھی سپریم کورٹ سے عوام کو متنفر کرنا ہے؛ یہ نہایت افسوس ناک اور شرم ناک عمل ہے۔ طاقت کے نشے میں بد مست حکمرانوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ عوام کے دلوں پر راج اُن کی بے لوث عملی خدمت کر کے تو کیا جا سکتا ہے، ظلم کے ذریعے یہ نا ممکن ہے۔

پینے کا صاف پانی جو کراچی کے عوام کا دیرینہ مسئلہ ہے، پر بھی صوبائی اور وفاقی حکومتیں سوائے لفاظی کے اب تک کچھ نہیں کر پائی ہیں اور دونوں حکومتوں کی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی دوڑ کے سبب کراچی کے عوام کے لئے پینے کے پانی کی کمی پورا کرنے کی غرض سے ’کے فور‘ یا دیگر منصوبوں پر کام شروع ہونا تو دور کی بات ٹھہری، جو پانی دست یاب ہے، اُس کی چوری بھی نہیں روکی جا سکی۔ عوام کے مطابق پانی کا ایک ٹینکر 24000 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، جو پانی کو ترستے غریب اور متوسط طبقے کے ساتھ شدید نا انصافی اور ظلم ہے۔

کراچی میں گزشتہ چند ہفتوں سے سی این جی کے بحران کا مسئلہ بھی سامنے آیا ہے، جس پر خاصا ابہام پایا گیا ہے۔ مفادات کی اس لڑائی نے کراچی کے کچلے ہوئے طبقے کو ٹرانسپورٹ اور کرائے میں اضافے جیسے بھاری مسائل سے مزید کچل کر رکھ دیا ہے لیکن افسوس حکمران اپنے اپنے ذاتی ایجنڈوں کی تکمیل میں مصروف ہیں۔

اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں کئی ماہ سے تیزی بڑھنے کے ساتھ کچھ عرصے سے دہشت گردی کی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔ قائد آباد بم دھماکا، چائنیز قونصلیٹ پر حملہ، ایم کیو ایم کی محفل ذکرِ مصطفی ﷺ میں بم دھماکا، پاک سر زمین پارٹی کے دفتر پر فائرنگ اور ایم کیو ایم کے سابق ایم این اے علی رضا عابدی کو اُن کے گھر کی دہلیز پر شہید کر دیے جانے جیسے کھلے دہشت گردانہ واقعات نے، کراچی کے عوام کے ذہنوں میں شدید بے چینی، عدم تحفظ، خوف ہراس اور احساسِ بے گانگی کی سطح جو مارٹن کوارٹرز، تجاوزات، پینے کے صاف پانی کی عدم دست یابی، انصاف نہ ملنے، روزگار کے مسائل اور تیزی سے بڑھتے اسٹریٹ کرائمز کی بدولت پہلے ہی سے بلند تھی، میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

کراچی ڈیفنس میں رہتے ہوئے، تکبر سے کوسوں دور، علی رضا عابدی جیسے ترقی پسند، روشن خیال، اعتدال پسند، نفیس طبعیت، حساس، شایستہ، مہذب اور دھیمے لہجے میں مثبت گفت گو کرنے والے، بلا امتیاز سب کی مدد کو تیار رہنے والے، مذہبی اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی پر یقین رکھنے اور عمل کرنے والے، سیاست، میڈیا اور بالخصوص سوشل میڈیا کے درخشاں ستارے کا، اُن کے گھر کی دہلیز پر بہیمانہ قتل، تین سال سے جاری کراچی آپریشن پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ علی رضا عابدی کی شہادت کے بعد میڈیا کے ذریعے یہ بات عیاں ہو چکی ہے، کہ وہ ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کو یک جا کرنے کے لئے سرگرم تھے۔

کراچی پریس کلب کے سامنے جعفریہ ڈیزاسٹر سیل علی رضا عابدی شہید کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ”شمع فروزاں“ کا ایک پروگرام بھی منعقد کر چکا ہے۔ علی رضا عابدی شہید کے اصل قاتلوں کو جلد سامنے لانے اور کیفرِ کردار تک پہنچانے کے مطالبات بھی زور پکڑتے جا رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کچھ افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے لیکن دہشت گرد رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں، جو کہ علی رضا عابدی کی شہادت کے بعد لائنز ایریا میں ایم کیو ایم حقیقی کے دفتر پر فائرنگ اور پی آئی بی کے علاقے کرنال بستی میں پولیس موبائل پر دستی بم حملوں اور فائرنگ کے واقعات کی صورت میں ظاہر ہے۔ دہشت گردوں کی جانب سے یہ سب وفاقی و صوبائی حکومتوں، پاک فوج، رینجرز، پولیس اور تمام سیکیورٹی ایجنسیز کو کھلا چیلنج ہے کہ ”کراچی کے امن کو خطرہ ہے“۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).