نیازی صاحب یہ گیدڑبھبکیاں بند کریں


عمران خان صاحب سندھ کی عوام کو گیدڑ بھپکیاں دینا بند کریں۔ آپ دعویدار ہو کہ آپ کو پاکستان کی عوام نے اپنے ووٹ سے آئیندہ پانچ سال حکومت کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے، اسی طرح سندھ کی عوام نے اپنے ووٹ سے پیپلز پارٹی کو سندھ پر مزید پانچ برس کے لئے حکمرانی کا مینڈیٹ دیا ہے۔ اگر آپ کو ملک کی عوام نے اپنے مسائل حل کرنے کے لئے حکومت کرنے ایوانوں میں بھیجا ہے تو اسی طرح سندھ کی عوام نے بھی اپنے مسائل کے حل کے لئے پیپلز پارٹی کو سندھ میں حق حکمرانی دیا ہے۔

آپ کو کس نے یہ حق دیا ہے کہ آپ اور آپ کے حواری سندھ کے عوامی مینڈیٹ کی حامل جماعت کو اقتدار سے بے دخل کرنے، ان کے ممبران کو اپنے ووٹ سے غداری کرکے اپنی جماعت کے خلاف بغاوت پہ اکسائیں۔ وزیراعظم عمران خان نیازی صاحب نے اپنے پہلے چار ماہ میں عوام کو سوائے بھوک، بدحالی، مہنگائی اور بے روزگاری کے کچھ نہیں دیا ہے۔ بڑے بڑے دعوے کرکے اقتدار حاصل کرنے والے خان صاحب اور ان کے وزراء کی سوئی پچھلے چار ماہ سے چور ڈاکو، کرپٹ لٹیرے کی تان پہ اٹکی ہوئی ہے۔

اسیمبلی کے فلور پر بولے گئے اپنے پہلے لفظ سے خان صاحب نے اپنے مذموم ارادوں کی نوید سنا دی تھی کہ وہ اس ملک اور اس ملک کی عوام کے ساتھ کیا کرنے والے ہیں، شاید انہیں اقتدار میں لانے والے بھی ان کے اسی لب و لہجہ کی ہی توقع رکھے ہوئے تھے اسی لئے ابھی تک صرف چار ماہ میں ملک کو سیاسی معاشی استحکام دینے کے بجائے افراتفری غیریقینی کی صورتحال پیدا کرنے ملک کی اپوزیشن کے خلاف بدترین انتقامی کارروائی اں کرنے کے باوجود وہ حلقے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جو ملک میں اچھے اور برے پر ملکہ رکھتے رہے ہیں۔

عمران خان صاحب اور ان کے کچھ ناعاقبت اندیش اکابرین مسلسل اپوزیشن کو حدف بنائے ہوئے ہیں۔ کچھ دنوں سے ایک نیا راگ الاپا جا رہا ہے کہ سندھ میں گورنر راج قائم کیا جا سکتا ہے، کچھ فرماتے ہیں کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے بہت سے ارکان ان سے رابطے میں ہیں اور پیپلز پارٹی کی حکومت کو گرا کر سندھ میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت قائم کی جائے گی۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ مرکز میں بیساکھیوں کے سہارے کھڑی حکومت سندھ میں واضح اکثریت سے حکومت کرنے والی جماعت کو گرانے کی بات کر رہی ہے تو اس کے پیچھے کیا محرکات ہو سکتے ہیں۔

سب سے پہلے تو یہ کہ سندھ کے لاکھوں لوگوں کے ووٹ کی چند سیاسی بونے کھلے عام توہین کر رہے ہیں۔ شاید انہوں نے سندھ کو لوٹ کا مال، سندھ کی عوام کو بھیڑ بکریاں یا اپنا غلام سمجھا ہوا ہے کہ ان کے مینڈیٹ پر ڈاکے کی بات کی جا رہی ہے۔ عمران خان صاحب خود کو جمہوری طور پر منتخب وزیراعظم کہتے ہیں تو پیپلز پارٹی بھی سندھ میں جمہوری طور پر منتخب حکمران جماعت ہے، اس کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی دھمکیاں سندھ کی عوام گیدڑ بھبکیوں کی طرح سمجھتی ہے۔

یہ ساری صورتحال منی لانڈرنگ کیس میں بننے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے کے بعد پیدا ہوئی ہے جس میں پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔ مگر اگر دیکھا جائے تو ابھی تک یہ محض الزامات ہیں ایسے ہی جیسے وزیراعظم عمران خان صاحب پر ہیلی کاپٹر کیس میں لگے ہیں، جیسے ان پر پچھلے چار سال سے پی ٹی آئی کی فارن فنڈنگ کے حوالے کروڑوں روپے کی خرد برد کے معاملات ہیں، جیسے پرویز خٹک، وزیر اعلی کے پی محمود خان، علیم خان، وزیراعظم صاحب کی بہن علیمہ خان، سمیت ان کے درجنوں اکابرین و اتحادیوں پر لگے ہوئے ہیں، اور کیا صرف الزامات کی بنیاد پر کسی بھی شخص یا جماعت کا اس طرح کورٹ ٹرائل سے پہلے ہی میڈیا ٹرائل ہونا چاہیے۔

وزیراعظم صاحب کے کچھ مہم جو ساتھی جو کپڑوں کی طرح سیاسی وفاداریاں بدلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے وہ اس سارے سیاسی افراتفری پھیلانے میں پیش پیش ہیں۔ آج جب سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ پر جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت شروع ہوئی تو قابلِ احترام چیف جسٹس نے پیپلز پارٹی قیادت سمیت 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ پر ڈالنے پر وفاقی کابینہ کی شدید سرزنش کی، عدالت عظمیٰ نے جے آئی ٹی رپورٹس پر وزراء کے غیر ذمیدارانہ بیانات اور اپوزیشن کے خلاف میڈیا مہم پر اپنی ناراضگی اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس نے جب یہ فرمایا کہ وزیر اعلی سندھ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں کیوں ڈالا گیا ہے کیا وہ وزارتِ اعلیٰ چھوڑ کر بھاگ جائیں گے، تو دراصل وہ پی ٹی آئی حکومت کے ان فسادی وزراء کو متنبہ کر رہے تھے جو بادی النظر میں عملی طور جے آئی ٹی رپورٹ کو حقیقت مان کر سندھ کی عوام کے مینڈیٹ کو روندنے کی مہم میں لگ گئے تھے۔ تحریک انصاف کی ناعاقبت اندیش قیادت کراچی کے ضلع ملیر میں سیکڑوں ایکڑ سرکاری زمین جعلی ناموں سے ہتھیا کر ہاؤسنگ اسکیمیں بنانے والے، اینٹی کرپشن کو مطلوب حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، امیر بخش بھٹو جیسے سیاسی بونوں اور جی ڈی اے جیسے مسترد کردی سیاسی یتیموں کے ٹولے کی شہہ پر سندھ میں قائم عوامی جمہوری حکومت کو گرانے کے درپے ہو گئی ہے۔

عمران خان صاحب اور ان کے حواری یہ بھول بیٹھے ہیں کہ وفاق میں چار پانچ مانگے تانگے کے ووٹوں کی بیساکھیوں پر ان کی حکومت قائم ہے، جبکہ پنجاب میں ضمیر فروش آزاد ارکان اور پنجاب کے سب سے بڑے ڈاکو پرویز الٰہی کی مرہون منت عثمان بوزدار عوام پر مسلط ہے۔ وزیراعظم عمران خان صاحب اپنے وعدوں اور دعووں کو عمل جامہ پہنانے کے بجائے جن مہم جوئیوں پر نکل کھڑے ہوئے ہیں وہ ان کی اپنی حکمرانی کے لئے تباہ کن اثرات پیدا کر سکتے ہیں۔

وہ جس بیانئے کو لے کر اقتدار کی دوڑ میں شریک ہوئے تھے اب تک اس کے صرف ایک نکتے کرپشن کو ہی انہوں نے اپنی ترجیحات میں سرفہرست رکھا ہوا ہے، لیکن وہ بھی اب تک ان کی حکومت کے تمام اقدامات سے بری طرح سے متنازعہ بن چکا ہے۔ اس کے علاؤہ ملک کو درپیش عوامی، سیاسی، معاشی، خارجی معاملات پچھلے چار ماہ سے جوں کے توں وزیراعظم صاحب کی نظر کرم کے منتظر ہیں۔ وزیراعظم صاحب کو اپنے سیاسی مخالفین کو کچلنیں، پچاس ساٹھ لوگوں کو جیل میں ڈالنے کی خواہشات شرمندہ تعبیر کرنے کے علاوہ کچھ نہیں سوجھ رہا، عوام کی مشکلات، مسائل، ملک کی تعمیر و ترقی، خوشحالی و استحکام کے لئے اقدامات ابھی ان کی ترجیحات میں نظر نہیں آئے اور وہ اپنی انہیں ناکامیوں نامرادیوں کو چھپانے کے لئے سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت گرانے کے ”مشن امپوسیبل“ کو ممکن بنانے میں جت گئے ہیں۔

پاکستان کے ستر لاکھ سے زائد لوگوں نے ووٹ دے کر پیپلز پارٹی کے 54 اراکین کو قومی اسیمبلی میں بھیجا جبکہ 99 اراکین کو منتخب کرکے انہیں سندھ میں حکومت بنانے کا مینڈیٹ دیا ہے اور ان لاکھوں ووٹرز کی لسٹ میں میرا اپنا نام بھی شامل ہے اور مجھے تحریک انصاف کی جانب سے سندھ حکومت کو گرانے یا سندھ میں کسی بھی قسم کی مہم جوئی پر شدید تحفظات ہیں۔ سندھ کوئی مفتوحہ علاقہ نہیں ہے بلکہ وفاق پاکستان کی ایک با اختیار اور مضبوط اکائی ہے سندھ کے خلاف اس قسم کی مہم جوئی نہ صرف سندھ کی عوام بلکہ وفاق کی سالمیت اور استحکام کے خلاف اقدام تصور کرتی ہے اور اسے سندھ کی عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکہ زنی قرار دیتے ہوئے ایسے کسی بھی غیر قانونی غیر آئینی اقدام کے خلاف شدید مزاحمت کا بھی اعلان کرتی ہے اور وزیراعظم عمران خان نیازی سے پرزور مطالبہ کرتی ہے کہ جناب وزیراعظم صاحب سندھ کی عوام کو گیدڑ بھبکیاں دینا بند کریں اور پاکستان کی تعمیر ترقی اور خوشحالی کے اقدامات پر توجہ مرکوز کریں جس کے لئے پاکستان کی عوام نے آپ کو ووٹ دیا ہے اور جس کے لئے آپ کو ملک کے اقتدار اعلیٰ کی کمان سونپی گئی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).