چوہدری نثار پنجاب کے آئندہ وزیراعلیٰ ہوں گے: محمد علی درانی


سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور سینئر سیاست دان محمد علی درانی نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ’’محفوظ سیاسی راہداری ‘‘کا عمل جاری ہے۔ میاں نواز شریف اور مریم نواز کی خاموشی اور سیاست سے لاتعلقی کنفیڈنس بلڈنگ میژر (سی بی ایم ) ہے۔ میاں نواز شریف اپنے بعد پارٹی قیادت شہباز شریف کو دینے کے حق میں نہیں۔ نواز شریف کے مطالبے پر شہباز شریف کو جنوری کے آخر یا فروری کے شروع میں لندن بھیجنے کے لئے بات چیت جاری ہے۔ یہ بات بڑی کلیئر ہے کہ نواز شریف نے پیسے واپس نہ کئے تو ’’محفوظ راستہ‘‘ نہیں ملے گا۔ اگر کسی وقت پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے اراکین نے ملکر حکومت بنائی تو چوہدری نثار وزیر اعلیٰ پنجاب ہوں گے۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں سینئر صحافی مزمل سہروردی سے ملکی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اطلاعات محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ خبریں آ رہی ہیں کہ شہباز شریف ٹھیک نہیں ہیں۔ پاکستان میں سیاست دانوں کی صحت کے معاملات ان کی سیاست کے ساتھ گھلے ملے ہوتے ہیں اور بالخصوص وہ صحت جو آپ کو بیرونی ممالک تک لے جا رہی ہو تو وہ صحت یقینی طور پر سیاست سے ہی جڑی ہوتی ہے۔ شہباز شریف کو جنوری کے آخر یا فروری کے شروع میں لندن بھیجنے کا اہتمام کرنے کے لئے بات چیت جاری ہے۔ شہباز شریف کو میڈیکل گراؤنڈ پر باہر بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آخر شہباز شریف کو پہلے باہر بھیجنے کا اہتمام کیوں کیا جا رہا ہے؟ اس کے سیاسی محرکات ہیں۔

میاں نواز شریف اور مریم نواز اگر فرنٹ فٹ پر نہیں کھیلتے تو پھر میاں صاحب چاہیں گے کہ ان کے بعد ان کے خاندان کا کوئی فرد پارٹی نہ چلائے بلکہ پھر پوٹھوہار سے کوئی آ کر کھیلے۔ میاں نواز شریف چاہتے ہیں کہ ان کے بعد پارٹی کی قیادت شاہد خاقان عباسی یا راجہ ظفر الحق کے پاس ہونی چاہئے۔ نواز شریف کے بعد مسلم لیگ ن کی سات رکنی کمیٹی بنی ہے۔ اس میں شریف خاندان کا کوئی فرد شامل نہیں ہے۔ شریفوں کے بعد مسلم لیگ ن کو یہ سات رکنی کمیٹی ہی چلائے گی۔ پوٹھو ہار سے شاہد خاقان عباسی اور راجہ ظفر الحق کو آگے لانے کا مطلب یہ ہے کہ بڑے میاں صاحب کا یہ فیصلہ ہے کہ شہباز شریف اسی وقت سیاست میں ہوں گے جب میاں صاحب یا ان کا خاندان مسلم لیگ ن کی ڈرائیونگ سیٹ پر ہو گا۔ اگ وہ ڈرائیونگ سیٹ پر نہیں ہوں گے تو پھر وہ پارٹی کو ریموٹ کنٹرول سے چلائیں گے اور پارٹی قیادت شہباز شریف کو نہیں دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے ’’دوست ‘‘ شہباز شریف کو باہر نہیں بھیجنا چاہتے بلکہ یہ میاں نواز شریف کی ڈیمانڈ ہے۔

شہباز شریف کے بارے میں’’دوستوں‘‘ اور عام لوگوں میں ایک بات اسٹیبلش ہو گئی ہے کہ وہ اپنے بھائی سے بغاوت کرنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔ وہ وہی کریں گے جو ان کے بڑے بھائی (نواز شریف) چاہیں گے۔ محمد علی درانی کا کہنا تھا کہ 8 ایسے مواقع ہیں جس میں شہباز شریف نے میاں نواز شریف کی طرف سے وعدے کئے لیکن انہیں پورا نہ کر سکے۔ پارٹی کے وعدے میاں نواز شریف ہی کر سکتے ہیں۔ میاں نواز شریف کی جدہ میں پراپرٹی ضبط ہو گئی ہے لیکن لندن کی پراپرٹی ابھی تک ضبط نہیں ہوئی۔ پاکستان سے آج تک جو لوگ لندن گئے ہیں وہ وہاں پر بہت محفوظ ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ میاں نواز شریف اب مڈل ایسٹ کے کسی ملک میں نہیں جائیں گے، وہ لندن ہی جائیں گے۔

سابق وزیر اطلاعات محمد علی درانی نے کہا ہے کہ چوہدری نثار علی خان نے مسلم لیگ (ن) سے ابھی تک اپنا ناطہ نہیں توڑا۔ سابق وزیر داخلہ پر کوئی نیب کا کیس نہیں اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا الزام ہے کہ جس کی بنیاد پر انہیں کچھ کہا جا سکے۔ چوہدری نثار کا سیاست سے کردار ختم نہیں ہوا۔ اگر کسی وقت پی ٹی آئی اور مسلم لیگ ن کے اراکین نے ملکر حکومت بنائی تو چوہدری نثار وزیر اعلیٰ پنجاب ہوں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).