بیس انیس میں بھی انیس بیس کا فرق


دنیا، انسان اور زندگی کے وجود پر اپنے گہرے نقوش چھوڑے ایک اور سال بیت گیا۔ بیس اٹھارہ اختتام پذیر ہوا اور بیس انیس کی کرنیں طلوع ہوئیں۔ ارتقاء کے لحاظ سے دنیا ایک قدم آگے بڑھی، انسانی تمدن ایک سیڑھی اور اوپرچڑھا سائنس نے چھلانگ لگائی اور آنے والے سال میں بہت سی کھائیاں پاٹ جانے کو ہے۔ جی ہاں بیس انیس میں انسان اس دھرتی کی سب سے پیچیدہ مشین یعنی دماغ کے نہاں خانوں تک رسائی پا لینے کا متمنی ہے میڈیکل سائنس بیس انیس میں ڈیزائنرانسانی دماغ تخلیق کرنے کی ٹیکنالوجی حاصل کرلینے کے خواب دیکھ رہی ہے جو انسان کی اعصابی کارکردگی اورصحت کے میدان میں ویسی ہی چھلانگ ثابت ہوسکتی ہے جیسی نیل آرمسٹرانگ نے چاند کی سطح پرلگائی تھی۔

بائیو ہیکنگ جیسی ٹیکنالوجی سے انسان اپنے رہن سہن کو بدلنے پرقادر ہونے کا خواہاں ہے دنیا بھرمیں 10 ہزار سے زائد انسان چپ امپلانٹ کرا چکے ہیں۔ تھری ڈی پرنٹنگ کے ذریعے مختلف آلات اورعمارتیں بنانے کے کامیاب تجربے کے بعد اب اسے انسانی اعضاء کی تیاری کے لئے استعمال کیا جانے والا ہے دوہزارانیس تھری ڈی پرنٹرکے ذریعے انسانی دل بنانے کا نکتہ آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک بائیو ٹیک کمپنی کا دعویٰ ہے کہ بیس انیس میں وہ انسانی دل پرنٹ کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ میڈیکل کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس ٹیکنالوجی سے اگلے بیس سال میں کامیاب انسانی پیوندکاری کے لئے موزوں اعضاء بنا لیے جائیں گے

صرف میڈیکل ہی کیوں؟ انسانی زندگی اوراس سے بھی آگے کے ہرشعبے میں انقلابی تبدیلیاں آ رہی ہیں بیس انیس میں امریکہ کی مارکیٹ میں مصنوعی غذائیں بھی دستیاب ہوں گی سستا اوروافرکلین میٹ بھی ملے گا۔ بیس انیس میں امریکہ نجی کمپنیوں کے تعاون سے انسان کو مریخ کی سطح پراتارنے کے منصوبے پرعمل پیرا رہے گا

پاکستان اورپاکستانیوں نے بھی نئے سال کو خوش آمدید کہا یہاں بھی انسان ایک قدم آگے بڑھا لیکن یہ قدم چاند یا مریخ کی جانب نہیں اورنہ ہی سائنس کی ان ایجادات کی طرف ہے جو دنیا کو بدل کررکھ دیں یہ قدم اسی کھائی کی اسی گہرائی کی جانب ہے جہاں سے ہم 70 سال سے نکلنے کے لئے ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں۔ یہاں انسان آج بھی اپنی آزادی، آزادی اظہار رائے اورحقِ رائے دہی کا متلاشی ہے۔ پاکستانیوں کے لئے تو بیس انیس میں بھی انیس بیس کا فرق نہیں پڑا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).