شادی مبارک


ان دنوں شادیوں کا سیزن اپنے عروج پر ہے یوں لگتا ہے جیسے نئے شادی شدہ جوڑوں کی بہار آ گئی ہو۔ جیسے ہی ویک اینڈ اپنی آمد کا اعلان کرتا ہے ساتھ ہی شادی کا بگل ہمیں ہر طرف سنائی دینے لگتا ہے۔ شام ہوتے ہی سڑکوں پر قطار در قطار براتیں اپنی خوشبوئیں بکھیرنا شروع کر دیتی ہیں۔ بیوٹی پارلرز میں سے نکلتی دلہنیں علحدٰہ اپنے جلوے دکھا رہی ہوتی ہیں غرض شادی کا منظر ہر طرف رقص کرتا نظر آتا ہے۔ شادیوں کے شروع ہوتے ہی کچھ لوگوں کے کاروبار بھی چمک اُٹھتے ہیں۔

بیوٹی پارلرز، فوٹوگرافرز، کیٹرنگ، ایونٹ مینجمنٹ سے وابستہ لوگوں کے پاس سرکھجانے کی فرصت نہیں ہے۔ میری ایک دوست ایک پارلر چلاتی ہے جبکہ اُس کے شوہر فوٹوگرافر ہیں۔ اُن دونوں نے نیا گھر خریدنا ہے جس کے لئے وہ اسی سیزن ٹائم کا انتظار کر رہے تھے۔ آج کل وہ دونوں جس طرح مصروف ہیں اُسے دیکھ کر لگتا ہے کہ محض چند ہی ماہ میں وہ کسی اچھے سے علاقے میں نہ صرف ایک گھر خرید لیں گے بلکہ ایک اچھے ماڈل کی گاڑی بھی اُن کی پہنچ سے زیادہ دور نہیں ہے۔

شادی ایک مقدس فریضہ ہے مگر ہمارے لئے شاید شادی پر ہونے والے اخراجات بھی اُتنے ہی مقدس ہیں۔ یہ بھی ہم نے مشرق کی روایات میں شامل کر لیا ہے کہ شادی پر دل کھول کر خرچہ کریں۔ ان دنوں جس قدر مہنگائی ہے اس میں تو نارمل شادی پر بھی لاکھوں کے اخراجات ہو جاتے ہیں۔ ان دنوں ایک کمپین چل رہی ہے ؛شادی پر سادگی؛ کے نام سے، اور اس مہم کو چلانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے خود اپنی شادیوں پر پیسہ پانی کی طرح بہایا ہے جو ٹی وئی چینلز کے مارننگ شوز میں اپنے شادی کے جوڑوں کی پبلسٹی کرتے رہے ہیں اور دوسروں کو سادگی کی تلقین کر رہے ہیں۔

ایک لڑکی اپنے ساتھ لاکھوں کا جہیز اس لئے بھی لے کر جانا چاہتی ہے کیونکہ اُسے خوف ہوتا ہے کہ اگر میں جہیز کے بغیر سسرال گئی تو نجانے وہ لوگ میرے ساتھ کیسا سلوک کریں گے اور اسی خوف کے زیر اثر وہ سامان اور سسرال والوں کے لئے ڈھیروں تحفے تحائف لے کر اُس ونڈر لینڈ میں قدم رکھ ہی دیتی ہے جہاں بسنے کے خواب پیدا ہوتے ہی اُس کی آنکھوں میں سانس لینا شروع کر دیتے ہیں۔ مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ لاکھوں کا جہیز ازدواجی زندگی کی کامیابی کی ضمانت نہیں ہے۔

شادی کے حوالے سے جو خواب لڑکیوں کے دل دروازوں پر دستک دیتے رہتے ہیں۔ اُن میں اچھے شوہر کے ساتھ ساتھ اچھے جوڑے، میک اپ اور اعلیٰ تصویروں کے سپنے بھی شور مچاتے رہتے ہیں۔ میں ایسی بہت سی لڑکیوں کو جانتی ہوں جو محض اس لئے نوکری کر رہی ہیں کیونکہ اُنہیں اپنا جہیز اکٹھا کرنا ہے۔ اپنی بہت سی ضروریاتِ زندگی کا گلہ گھونٹ کر وہ یہ سامان اکٹھا کرتی ہیں۔ اس میں یقینا کوئی برائی نہیں ہے مگر اپنی زندگی کو شادی کے لئے وقف کر دینا بھی کسی طرح کی عقلمندی نہیں ہے۔

شادی سے پہلے بھی آپ کی زندگی ہے اُسے بھرپور انداز میں گزاریں۔ شادی پر بے جا اخراجات ہمارے معاشرے کی پہچان بنتے جا رہے ہیں ایسے ماحول میں سادگی اپنانے والوں کو معاشرے کی تضحیک آمیز نظروں کا سامنا تو ضرور کرنا پڑتا ہے مگر حقیقی معنوں میں یہی لوگ تعریف کے مستحق ہیں۔ شادی مبارک اُن تمام لوگوں کو جو زندگی کے اس نئے سفر کا آغاز کر رہے ہیں۔ کہنا صرف اتنا تھا کہ اس سفر کا آغاز اگر سادگی سے کیا جاے تو ایک اچھی روایت قائم ہو سکتی ہے مگر یہ فیصلہ دونوں فریقین کی باہم مشاورت سے ہی ممکن ہے اور اس سلسلے میں پہلا قدم لڑکے والوں کو ہی اُٹھانا پڑے گا اگر آپ یہ سب نہیں کر سکتے تو پھر دل کھول کر پیسہ خرچ کریں اور ایک یادگار شادی منا کر معاشرے میں اپنا نام سنہرے حروف میں لکھوائیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).