مغرب کی ترقی کا راز


25 نومبر 1835 کو سکاٹ لینڈ میں ایک جولاہے کے یہاں بیٹا پیدا ہوا جس نے اپنے سفر کا آغاز بہت ہی سخت حالات میں کیا تھا۔ جس کی وجہ سے اسے اپنی تعلیم ابتدا میں ہی چھوڑنی پڑی تھی۔ بہتر مستقبل کی خاطر اس نے امریکہ ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا جہاں اس نے ریاست پینسلوینیا کو اپنا مسکن بنایا۔ بہت کوششوں کے بعد اُسے 1.25 ڈالر فی ہفتہ ایک کپاس کی فیکٹری میں نوکری مل گئی۔ لیکن یہ رقم اس کے لئے ناکافی تھی اس نے اس پہ اکتفا نہیں کیا۔ وہ مسلسل محنت اور لگن کے ساتھ کام کرتا رہا اور اس طرح اسے پینسلوینیا ریل روڈ کے سپرنٹنڈینٹ کے پاس ٹیلی گراف آپریٹر کے طور پر کام مل گیا۔ وہ مسلسل محنت کے بعد 1859 میں خود سپریڈینٹ بن گیا جہاں اس نے چھوٹے پیمانے پر بزنس کا آغاز کردیا۔ اس چھوٹے بزنس مین کا نام تھا اینڈریو کارنیگی۔

وہ مسلسل محنت کر رہا تھا لیکن وہ مطمئن نہیں تھا اسے ابھی بہت کچھ حاصل کرنا تھا۔ بالآخر اس نے 1865 کو یہ نوکری چھوڑ دی اور اب اس نے پوری توجہ اپنے بزنس کو بڑھانے میں لگادی۔ 1870 کی دہائی کے اوائل میں کارنیگی نے شراکت کے ساتھ ایک سٹیل کمپنی کی بنیاد رکھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ کمپنی 1892 میں ایک ایمپائر بن گئی جسے دنیا کارنیگی اسٹیل کمپنی کے نام سے جانتی تھی۔ اب اینڈریو کارنیگی کا شمار دنیا کے امیر ترین لوگوں میں ہونے لگا تھا۔ لیکن اس کا مقصد محض دولت جمع کرنا نہیں تھا۔

اتنی دولت جمع کرنے کا محرک اپنی ابتدائی تعلیم حاصل نہ کرنے کا احساس تھا۔ اسے بچپن میں اتنے وسائل دستیاب نہیں تھے کے وہ اپنے تعلیمی اخراجات کو برداشت کر سکتا۔ اب اس نے یہ پختہ ارادہ کرلیا تھا کہ وہ اپنی قوم کے بچوں کو تعلیم کی محرومی سے نجات دلائے گا۔ اس زمانے میں لوگ تیزی سے ہجرت کرکے امریکہ آرہے تھے اور وہ نہیں چاہتا تھا کہ آنے والی نسل وسائل کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعلیم سے محروم رہے۔ وہ کتابوں کی اہمیت سے بخوبی واقف تھا کیونکہ جب وہ چھوٹا تھا تب ایک سوداگر کرنل اینڈرسن کچھ بچوں کو جس میں کارنیگی بھی شامل تھا اپنی چھوٹی لائبریری سے کچھ دنوں کے لئے کتابیں دیتا تھا۔ جس سے مکمل نہ سہی لیکن علم کی پیاس بجھانے میں مدد ضرور ملتی تھی۔

اب اپنے مقصد کی تکمیل کا وقت آگیا تھا۔ اس نے اپنی کمپنی کو 1901 میں امریکی بینکر جے پی مورگن کو 480 ملین ڈالرز میں بیچ دی۔ اور یہ فیصلہ کیا کہ وہ اس قوم کو جہالت کے اندھیروں سے نکال کر ایک عظیم قوم بنائے گا۔ اس نے سوچا کے دولت کو خرچ کرنے کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں۔ وہ چاہتا تھا کہ جو بھی امریکہ ہجرت کرکے آئے اسے کتابوں کی دستیابی میں کوئی دشواری نہ ہو کیونکہ وہ خود بھی ہجرت کرکے آیا تھا۔ اس نے اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لئے 350 ملین ڈالرز کی خطیر رقم تعلیم کے فروغ کے لئے وقف کردی۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کی رقم کی مدد سے دنیا بھر میں 2,509 لائبریریوں کی بنیاد رکھی گئی جس میں سے 1,679 امریکہ میں بنائیں گئیں۔

آج دنیا بھر میں کارنیگی کے نام سے کالجیز، یونیورسٹیز، اور بے شمار ریسرچ ادارے ہیں جن کی بنیاد اینڈریو کارنیگی کی وجہ سے پڑی۔ آج اگر دنیا میں کارنیگی کا نام زندہ ہے تو وہ اس لئے نہیں کہ وہ بہت بڑا بزنس مین تھا یا بہت امیر آدمی تھا۔ وہ اس لئے زندہ ہے کہ اس نے اپنی دولت کو قربان کرکے آنے والی کئی نسلوں کو تعلیم جیسی دولت سے نواز دیا۔

ہمیں اس سے ایک یہ سبق ملتا ہے کے اگر انسان اپنی فکر کے بجائے قوم کی فکر کرے اور خدمت کا جذبہ پیدا کرے تو وہ اپنی شخصیت کو قربان کرنے پر تیار ہوجاتا ہے پھر اسے اس سے غرض نہیں ہوتی کہ وہ کتنا امیر ہے یا بڑا بزنس مین ہے۔ وہ اپنی قوم کے ہر بچے کو اپنے بچوں جیسا سمجھنے لگتا ہے اور خواہش کرتا ہے کہ اس کی قوم کا ہر بچہ تعلیم یافتہ ہو اور جب یہ جذبہ ہمارے اندر پیدا ہوگا تو ہم بھی بزنس مین کے ساتھ ساتھ اپنے اندر ایک اینڈریو کارنیگی پیدا کریں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).