سمندر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے


بچا لیا گیا ہے\"naseer
بچا لیا گیا ہے
توپ کے دہان سے باتوں کے گولے نکلے
رات کی شاخوں سے اُلو اُڑے
چاند کے چہرے پر سیاہی ملنے والے
بھاگ کر قریبی لینڈ اسکیپ میں چھپ گئے
سویا ہوا دن یک دم جاگ اٹھا
اور دیکھتے ہی دیکھتے
گوشت پوست کے بنے ہوئے زندہ خواب
راکھ کے سلیٹی ڈھیر میں تبدیل ہو گئے
سورج معاملے کی تہہ تک پہنچے بغیر
چما چم چمکنے لگا
جانے کہاں سے امنڈ آنے والا
آوازوں کا ایک جلوس
پیلے پھولوں سے ڈھکی ہوئی
شاہراہ املتاس پر
ہریالی کے نعرے لگاتا
ایوان اعظم کے دروازے تک پہنچ کر
رک گیا (یا روک دیا گیا)
ساکت و صامت
اس دوران میں سورج عین سروں پر آ گیا
اور ہر چیز کے سائے پگھلنے لگے
آوازوں کا بے جنبش ہجوم
آنسو گیس کے ایک ہی شیل سے
بخارات میں تبدیل ہو کر بکھر گیا
رئیسِ اعظم نے
کھڑکی کے شیشے سے پردہ سرکایا
اور فخر سے بھاپ ہوتی ہوئی آوازوں کو دیکھا
جلدی جلدی کچھ احکامات جاری کیے
اور عمارت کے محفوظ ترین حصے میں چلا گیا
سورج جو اپنی اکلوتی تاب کار آنکھ سے
یہ ساری کارروائی دیکھ رہا تھا
خاموشی سے ایک طرف کھسکنے لگا
یہاں تک کہ افق کا مغربی کنارہ آ گیا
اور شام دکھائی دینے لگی
عوام کے حصے کی زمین پر
لوڈشیدنگ کی وجہ سے اندھیرا تھا
لیکن ریڈ زون
اور جمہوری مساوات کے مخصوص علاقوں میں
اتنی روشنیاں تھیں
کہ درختوں اور ستونوں کے سائے
اور عمارتوں اور ان میں رہنے والوں کی
پرچھائیاں بھی نظر نہیں آتی تھیں
غیر ملکی مہمانوں کے عشائیے میں
ایک بھی زندہ انسان نہیں تھا
صرف اشاروں پر چلنے اور بولنے والے
مراعات یافتہ ڈمی تھے
رئیس آعظم نے
دستانوں میں چھپائے ہوئے آہنی ہاتھ اٹھائے
بہ یک زبان ایک نعرہ بلند ہوا
بچا لیا گیا ہے
بچا لیا گیا ہے
سمندر کو ڈوبنے سے بچا لیا گیا ہے
اور پھر سب کے سب
نقرئی چھریوں اور کانٹوں کے ساتھ
بھنے ہوئے خوابوں
اور خوشحالی کے تازہ کبابوں پر ٹوٹ پڑے
حسب معمول اگلے دن کے اخبارات
حکومتی کارناموں سے بھرے ہوئے تھے
جلے ہوئے خوابوں
اور ڈوبنے والوں کا
کہیں ذکر نہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔!!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments