اندھی مکھی


کچھ دیر پہلے جھلتی جھلاتی بتاشوں والی شاپر گاؤں سے پہنچی تھی۔ غالب گمان یہی تھا کہ کسی کی منگنی ہوئی ہے۔ تھوڑی ہی دیر میں میری سہلیوں کا غول بن بتائے آکر حملہ آور ہوا ہلاکو خان کے انداز لئے۔ گھر میں جو موجود چیز تھی وہ بتاشے ہی تھے جو میں نے نفاست سے ایک پلیٹ میں بچھا کے ان کے بیچ میں رکھے اور خود بھی بیٹھ گئی۔ میں نے سب کو بتایا کہ میں یہاں آپ لوگوں کے ساتھ کچہری کروں گی اورہز ہائینس ہزبنڈ آپ کے لئے بریانی بنائیں گے۔

بتاشوں کو دیکھ کے سب نے ہی وہی پرانی بات بتائی کہ اکثریت ڈائننگ پر ہے۔ اور پھر ایک دو سرے سے مشورے کرنے لگیں جب ہم کچھ کھاتے ہی نہیں تو یہ موا وزن کیسے بڑھ جاتا ہے۔ کچھ نے ذرا سا بتاشہ چکھا بھی وہ سچ کہہ رہی تھیں بتاشوں کو دیکھ کے میں خود بھی اچانک ڈائننگ پہ چلی جاتی ہوں جب تک اگلا پروگرام کسی اچھے ریسٹورینٹ میں نہ بنے۔

ہم لوگ ڈرائنگ میں بیٹھے حال احوال کرنے لگے کہ نہ جانے کہاں سے کچھ مکھیاں ہجرت کرکے بتاشوں پہ آکر بیٹھ گئیں بلکہ چمٹ گئیں۔ لمبی سہیلی نے اپنا لمبا ہاتھ اٹھایا تاکہ انہیں اڑاسکے تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔ اگر تم ان کو چھیڑ وگی تو یہ ہمیں ڈسٹرب کریں گی۔ میں نے پلیٹ اٹھاکے سائیڈ میں پڑی چھوٹی سی میز پر رکھ دی۔ مکھیاں فلاں دبئی کی طرح اڑ کے یہاں آکے بیٹھ گئیں۔

موضوع گفتگو بتاشے تھے۔ سب کا ہی یہی خیال تھا کہ دنیا کہاں پہنچ چکی ہے۔ ہم ابھی تک بتاشوں میں کوئی جدت پیدا نہیں کرسکے۔ پتلی سہیلی نے کہا کیا ہی اچھا ہوکہ ان میں ذرا سا ہرا گلابی رنگ ڈال دیا جائے۔ موٹی سہیلی نے اپنا خیال ظاہر کیا کہ ان میں ذرا سا سفید زیرہ ڈالنے سے ذائقہ اچھا ہوسکتا ہے۔

گم سم سہیلی نے نوٹ کرلیا تھا کہ جہاں علاء الدین کا لشکر بتاشوں پہ چمٹ کے بیٹھا ہے وہیں ایک مکھی بالکل اس کی طرح گم سم سی دور بیٹھی ہوئی ہے وہ ان سے کوئی مطلب نہیں رکھ رکھی۔

عینک والی سہیلی نے اپنی عینک اوپر نیچے کی اور خیال ظاہر کیا کہ مکھی اصل میں اندھی ہے اسے بیچاری کو بتاشے دکھ ہی نہیں رہے۔ گفتگو کے موضوعات پھرنی کی طرح پھرنے لگے۔ اب ہم لوگ سیاسیات معاشایت نفسیات اور بھی کافی یات کو لیکے بیٹھے تھے۔ بین الا اقوامی سہیلی کا خیال تھا کہ ٹرمپ کے بال جھڑ رہے ہیں۔

زولاجی کی لیکچرار سہیلی بتانے لگیں میں اس دفعہ بچوں کو زو چڑیا گھر گھمانے لے گئی تو وہاں کچھ پنجرے خالی پڑے تھے۔ تاڑو سہیلی تو مستقل مکھی کو ہی تاڑ رہی تھی۔ اس کا خیال تھا مکھی کو نفسیاتی مسئلہ ہے آخر وہ کھانے پینے میں دلچسپی کیوں نہیں لے رہی۔ موٹی سہیلی کو ہمیشہ ہی بدہظمی کی شکایت رہتی تھی اس نے فوراً یہ خیال ظاہر کیا کہ اس بیچاری کا پیٹ خراب معلوم دیتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم سے تعلق رکھنے والی سہیلی تو چڑہی گئی۔ آخر آپ لوگ اس کی نجی زندگی میں اتنی مداخلت کیوں کررہی ہو۔ آخر اس کی بھی پرسنل لائف ہے وہ بھی پاکستانی شہری ہے اس کے بھی بنیادی حقوق ہیں۔ یہ تقریر سن کر تو سب نے مکھی سے تو جہ ہٹالی۔

اب ہمارا موضوع گھر میں کام کاج کرنے والی ماسیاں اور دوسرے نوکر تھے۔ سب کا ہی یہی خیال تھا کہ ان لوگوں کو چھٹی کا بہانہ چاہیے۔ کسی کا خیال تھا کہ یہ لوگ ہمیں بلیک میل کرتے ہیں کہ تنخواہ بڑھاؤ ورنہ۔ ورنہ تو ہم سامنے والے گھر میں لگ جائیں گے۔ وہ تو اپنے کام والوں کو شہزادوں کی طرح رکھتے ہیں۔

موضوعات گھومتے بزنس پہ آکر کھڑے ہوگئے ہم سب کا ہی خیال تھا فارغ بیٹھنے سے بہتر ہوگا کہ ہم بھی کوئی بزنس کرکے پیسا کمائیں۔ اب اس سلسلے میں ہم رہنمائی کے لئے اپنی اس سہیلی کی طرف دیکھ رہے تھے جس کا بی اے میں معاشیات کا سبجیکٹ بھی تھا۔

بات کرنے سے پہلے اس نے گلا کھنکارا اور سب ہم تن گوش ہوگئے۔ اس نے بولنا شروع کیا۔ مزدور یونین کی ڈیفی نیشن، مزدور یونین کی تنظیم مزدور یونین کے مقاصد۔ چھوٹی سہیلی نے کافی دیر لیکچر سننے کے بعد بات کاٹی ”کیا ہم مزدور یونین بنارہے ہیں؟ معاشیات والی سہیلی مسکرائی نہیں ہم تو بزنس ہی کرنے جارہے ہیں پر مجھے معاشیات کے سبجیکٹ میں صرف مزدور یونین کا چیپٹر ہی کچھ یاد رہ گیا ہے۔ اوہ ہ ہ۔ یہ سب نے گروپ کی شکل میں کہا۔

میری نک چڑھی سہیلی نے انتہائی ناگواری سے معاشیات والی کو دیکھا اور کہا ”ہمیں ملک ریاض کے نقش قدم پہ چلتے ہوئے کوئی کنسٹرکشن کمپنی کھولنی چاہیے۔ پراتنا پیسا کہاں سے لائیں گے؟ کسی نے کہا جذبے سے ہر کام ہوجاتا ہے“ یہ لاپرواہ سہیلی نے لاپرواہی سے کہا اچھا تو جذبے سے بجری ر یتی بھی آجائے گی گا۔ عینک والی سہیلی پکا کرنا چاہتی تھی۔ اب ہم کپڑوں جوتوں پرسوں پر لگنے والی سیل پر سیر حاصل گفتگو کرنے لگے۔ اس درمیان میں سرحدی طور پر مکھی سے قریب کالی سہیلی نے نیچے جھک کر مکھی کو زور سے پھونک ماری۔ مکھی ذراسی اٹھی اور دھڑام سے نیچے گری۔ اوہ یہ تو مرچکی ہے ہم سب لوگ یہ انداز کرچکے تھے کہ یہ اداس گم سم مکھی اب ہم میں نہیں رہی۔
کمرے میں ایک لاش کی موجودگی محسوس کرکے تو سب خاموش ہوگئے اب ماحول سوگوار ہوگیا تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).