کشمیر کی وادیِ بھبر


بھبر سری نگر اور لاہور سے چار گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ دو اطراف پر جموں و کشمیر یے۔ تیسری طرف گجرات اور چوتھی طرف میرپور یے۔ بھبر کشمیر میں داخلہ کے لئے استعمال ہوتا رہا ہے۔ اسی لئے اسے بابِ کشمیر بھی کہتے ہیں۔ بابِ کشمیر پل کشمیر کو پاکستان سے ملاتا ہے۔ پل کے ایک طرف پنجاب کے میدان ہیں دوسری جانب کوہ ہمالیہ کا لامتناہی سلسلہ ہے اور درمیان میں بھبر شہر واقع ہے۔ سب سے پہلے راجہ چب خان کا بڑا بیٹا راجہ پرتاب خان بھبر آیا جس نے مقامی رولر کی بیٹی سے شادی کی اور ریاست کی بنیاد رکھی۔ چِب خاندان مے سے راجاشاداب خان وہ پہلے شحص تھے جنھوں اسلام قبول کیا تھا جو بابا شادی شہید کے نام سے سے مشہور ہوئے۔ اِن کا ہندو نام راجہ دھرم چند چِب تھا۔ نانا شادی شہید کا مقبرہ جھنڈی چونترا کے مقام پر ہے۔ اور جھنڈی چونترا ہی وہ مقام ہے جہاں سے سرینگر اور لاہور کا فاصلہ برابر ہے۔

ماضی میں بھبر ایک خودمختار ریاست ہوا کرتی تھی جس کا نام تھا شبال۔ آخری بادشاہ کا نام تھا راجہ سلطان تھا جس نے آزادی کے لئے رنجیت سنگھ سے کئی جنگیں لڑیں۔ مگر آخر 1825 میں گلاب سنگھ اور رنجیت سنگھ نے سلطان خان کی حکومت کا تختہ اُلٹ دیا۔ راجہ سلطان خان کے بعد بھی ایک حکمران جس کا نام راجہ ابو فیض خان طالب تھا مگر وہ خودمختار نہیں تھا مگر جب گلاب سنگھ نے حملہ کیا تو فرار ہونا پڑا۔ یوں کی کہانی تمام ہوئی۔ آج بھی بازار کی تنگ گلیاں اِس بات کی گواہی دیتی ہیں کے جتنا پرانا بازار ہے اُتنا پرانا ہی بھبر ہے۔

ہاتھی گیٹ مغلوں کے دور کی نشانی ہے اُس وقت بھبر شہر کی حدود ہاتھی گیٹ تک تھیں۔ جب بھی مغل بادشاہ کشمیر کا وزٹ کیا کرتے تھے تو اِسی گیٹ کا استعمال کیا کرتے تھے۔ آج اِس گیٹ کے اندر بھبر کا پولیس سٹیشن اور جیل خانہ موجود ہے۔ 1948 سے پہلے کئی ہندو، سکھ بستے تھے جن کی باقیات آج بھی موجود ہیں۔ مشہور باقیات میں قلعہ باغسر، رانی کا کنویں، باغسر جھیل، گردوارہ، اور مندر شامل ہیں۔ باغسر قلعہ چونکہ بارڈر کے قریب ہے اِس لئے سکیورٹی رسک کی وجہ سے اُسے بند ہی رکھا گیا ہے۔ باغسر قلعہ سطح سمندر سے 975 میٹر بلندی پر واقع ہے۔

بھبر کو 1996 میں ضلع کا درجہ دیا گیا۔ ابھی بھبر تین تحصیلوں پر مشتمل ہے۔ بھبر، برنالہ، اور سماہنی۔ بھبر میں ایک گاؤں کو شہیدوں کا گاؤں بھی کہتے ہیں کیوں کہ کارگل کی جنگ 1999 میں شہید ہونے والے پہلے سپاہی مقبول کا تعلق علی بیگ سے تھا جو کے بھبر میں واقع ہے۔ علی بیگ میں ہی گردوارہ بھی ہے۔

2017 کی مردم شماری کے مطابق بھبر کی آبادی 420،624 ہے۔ ہر سال ہزاروں سیاح وادیِ بھبر کا رُخ کرتے ہیں اور اپنے ساتھ قدرت کے حسین مناظر کو اپنے دل و دماغ میں سمیٹے واپس چلے جاتے ہیں۔ بھبر کے لوگ بہت ملنسار، مہمان نواز، حوش اخلاق ہیں۔ یہ ہر سال آنے والے ہزاروں سیاحوں کو کھلے دل سے حوشآمدید کہتے ہیں۔ کبھی کوئی یہ محسوس نہیں کرتا کہ وہ گھر سے دور ہے۔

شاعر نے کشمیر کی خوبصورتی کو دیکھ کر ہی کہا تھا
اگر فردوس بر روئے زمیں است
ہمیں است و ہمیں است و ہمیں است
دنیا میں اگر کوئی جنت ہے تو یہیں ہے یہیں ہے یہیں ہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).