مجھے نہیں جانا


امی دور سے فرح کو پکارتی ہوئی اس کے کمرے میں آگئیں۔
”فرح تم تیار نہیں ہورہیں؟ “
” نہیں امی میں نہیں جاٶں گی“۔ فرح نے موبائل پہ اپنی دوست سے بات کرتے کرتے امی کو جواب دیا۔

”کیوں نہیں جاٶ گی؟ اتنے قریبی رشتے داروں کی شادی ہے نہ جانے کی کیا بات ہے؟ “
”میں وہاں جاکے بور ہوجاٶں گی مجھے نہیں مزہ آتا تقریبات میں۔ اس لئے نہیں جانا چاہتی بس یہ بات ہے۔ “
امی جو بڑبڑانا شروع ہوئیں تو بس نہ پوچھیے۔ فرح کان لپیٹے خاموشی سے سنتی رہی۔

یہ کسی ایک گھر کا قصہ نہیں اکثر جگہوں پہ یہ منظر دیکھنے میں آتا ہے کہ کسی تقریب کا دعوت نامہ آئے تو گھر میں جانے نہ جانے کے بارے میں بحث مباحثے شروع ہوجاتے ہیں۔ کہیں مردوں کو کسی تقریب میں جانے پر اعتراض ہوتا ہے تو کہیں بچے نہ جانے کا اعلان کرکے اس بات پہ والدین سے ڈانٹ کھارہے ہوتے ہیں۔ کہیں شوہر حضرات اپنی بیگمات کو زبردستی کسی تقریب میں لے جانے پر مصر ہوتے ہیں تو کہیں صورت حال اس کے برعکس ہوتی ہے۔

آخر تقریبات میں نہ جانا اتنا بڑا مسئلہ کیوں بنا لیا جاتا ہے کہ کسی کی شادی وغیرہ میں نہ جاٶ تو ناراضی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان لوگوں سے بھی تو پوچھا جائے کہ وہ تقریبات میں جانا کیوں پسند نہیں کرتے؟ مختلف لوگوں کے مختلف جواب ہوں گے لیکن جو چند باتیں مشترک ہیں وہ یہ کہ ایک تو ایسی تقریبات میں وقت بہت ضایع ہوتا ہے۔ بیشتر بڑے شہروں میں تو عام رواج ہے کہ بارہ بجے سے پہلے بارات لانے کا تصور ہی نہیں کم ہی لوگ ہیں جو ایسا نہیں کرتے۔

شادی بیاہ کی بات تو جانے ہی دیجیئے کہ وہ بڑے پیمانے کی تقریب ہوتی ہے ذرا اور تقریبات پہ بات کرلیتے ہیں۔ سالگرہ کی ایک تقریب میں کیک اس وقت کاٹا گیا جب اگلی تاریخ کے شروع ہونے میں صرف پانچ منٹ رہ گئے تھے۔ چلیے یہ بھی بات اپنی جگہ ہے لیکن سوال تو یہ ہے کہ آخر کسی کے نہ آنے پہ برا ماننے والی کیا بات ہے۔

آپ کسی کو اپنی کسی تقریب میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں آپ نے اسے مدعو کرکے اپنا فرض پورا کیا اب یہ اس کی مرضی ہے کہ وہ آئے یا نہ آئے۔ دعوت نامے پہ یہ کہیں بھی نہیں لکھا ہوتا کہ شریک نہ ہونے پر آپ قابل ملامت ٹھہریں گے۔ بعض اوقات ایسی باتوں پہ قطع تعلق ہوجاتے ہیں کہ آپ میرے سالے کے چچا سسر کے پر نواسے کی منگنی میں نہیں آئے تھے تو اس لیے ہم آپ سے ناراض ہیں بلکہ بعض دفعہ تو تا دم مرگ تعلق ختم ہوجایا کرتے ہیں ایسی باتوں پر۔

لوگ یہ کیوں نہیں سوچتے کہ سب لوگوں کو ایسی تقریبات میں جاکے مزہ نہیں آتا۔ دیر سے شروع ہونے والی تقاریب ختم بھی دیر سے ہوتی ہیں اور شادی کی تقریبات تو مایوں مہندی سے لے کر ولیمے اور چوتھی چالے تک جاری رہتی ہیں کسی ایک میں بھی نہ جانے کا مطلب رشتے داروں کی طرف سے لعن طعن اور شکوے شکایتیں۔ یہ تقریبات صرف چھٹی والے دن ہی نہیں ہوتیں بلکہ عام دنوں میں بھی یہ تقریبات رکھی جاتی ہیں اگلے دن کسی کو کام پہ جانا ہے تو کسی کو اسکول، کالج یا یونی ورسٹی۔ کیا رات گئے دو ڈھائی بجے گھر واپس آکے صبح سات بجے بیدار ہونا اور اتنے تھکے ہونے کے بعد اگلے دن کام کرنا آسان ہوگا؟

اتنی چھوٹی چھوٹی باتوں کو مسئلہ بنا کے دوستوں اور عزیزوں سے منہہ بگاڑنا کوئی مناسب رویہ نہیں ہے۔ آپ نے کسی کو اپنی کسی تقریب میں بلایا اگر وہ شریک نہیں ہوا تو اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ اس کی نظر میں آپ کی اہمیت نہیں۔ رشتوں اور تعلقات کی اہمیت کو تقریبات میں شرکت کے پیمانے پہ پرکھنا بہت غلط رویہ ہے اگر کوئی آپ کی ہر تقریب میں شریک نہیں ہوتا لیکن آپ کی تکلیف میں آپ کے ساتھ ہیں تو یقیناً وہ شخص آپ سے مخلص ہے ایسے لوگوں کو معمولی اختلافات پہ خود سے دور نہ کریں۔ کیوں کہ تقریبات میں شریک ہونا اہم نہیں بلکہ کسی کا مشکل مرحلوں میں آپ کے ساتھ ہونا زیادہ اہم ہوتا ہے اور یہ ہی کسی رشتے اور تعلق کی سچائی کا اظہار بھی ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).