پاکستانی ٹی وی چینلز پر “درآمد شدہ” تفریح کامسئلہ


پاکستانی سپریم کورٹ نے پچھلے دنوں حکم دیا تھا کہ پاکستانی ٹی وی چینلز بھارتی مواد نہ دکھائے۔ ان کے مطابق انڈین کنٹینٹ پاکستانی معاشرے سے مطابقت نہیں رکھتا اور خطرہ ہے کہ یہاں ان کے برے اثرات مرتب ہوجائے۔ ایسا حکم نامہ پہلی بار سامنے نہیں آیا ہے۔ اس سے پہلے پیمرا کئی دفعہ چینلز کو منع کرچکی ہے کہ وہ مقامی پروڈکشن دکھائے۔

ہماری زندگی کے لئے تفریح کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ڈرامہ، فلم اور موسیقی تفریح کے اہم ذرایع ہیں۔ ان سے آپ بیک وقت کئی کام لے سکتے ہیں۔ ذہنی تناؤ کے اس دور میں ایک اچھی مووی، ڈرامے یا موسیقی سے آپ کی اعصابی تھکن کم ہوسکتا ہے۔ اہم موضوعات کو اس کے ذریعے اجاگر کرسکتے ہیں۔ تعلیم وتربیت (خصوصا بچوں کی) کراسکتے ہیں۔

سپریم کورٹ یا پیمرا کے ڈرامے کی موضوع کی حد تک ان کی بندش کے فیصلے سے اتفاق کیا جاسکتاہے۔ انڈین سوپ سیریلز کو موضوع کے لحاظ سے غیرمعیاری قرار دیا جاسکتا ہیں۔ خود بھارتی عوام بھی ان سیریلز کو ناپسند کرتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کے تبصروں کے مطابق ایک عرصے بعد یہ واحد موضوع ہے جس پر وہ پاکستان کے سپریم کورٹ اور عوام سے اتفاق کرتے ہیں۔

انڈین ڈرامے کوچھوڑ کربھارتی فلم کی بات کی جائے تو پاکستان کو ان کی سطح تک پہنچنے کے لئے ابھی کافی کام کرنا ہوں گا۔ فلم ان کے ہاں باقاعدہ ایک انڈسٹری کی صورت میں موجود ہے۔ سرمایہ دار وہاں پیسہ لگاتے ہیں جس سے کوالٹی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ وہاں کی فلم کو پوری دنیا میں دیکھا اور پسند کیا جاتا ہے۔ فلمی ستاروں کی پوری دنیا میں پہچان ہے۔ پاکستان میں فلم کی حد تک ایسی صورت حال نہیں ہے۔ ایک موسیقی ایسا شعبہ ہے جہاں دونوں کے مقابلے کو ٹائی کہاں جاسکتا ہے۔ پاکستان میں بہت اچھی موسیقی بنائی جاتی ہے اور یہاں کے گلوکاروں کو وہاں بھی پسند کیا جاتا ہے۔

موسیقی کے ساتھ ساتھ پاکستانی ٹی وی ڈرامے کا معیار بھی بھارتی ڈرامے سے کافی حد تک بہتر ہے۔ ان کے نسبت یہاں کے ڈرامے میں مصنوعیت اور مسالہ کم ہوتا ہے۔ پاکستانی ڈرامہ ایک مقررہ وقت میں ختم ہوجاتا ہے۔ اس کے برعکس بھارتی ڈرامہ کئی کئی سالوں تک چلتا رہتا ہے جس سے ردھم اور ٹیمپو متاثر ہوجاتا ہے۔ کبھی کبھی ایک بنیادی کردار کا کنٹریکٹ ختم ہوجانے پر ان کو مرواکر کسی دوسرے کو لایاجاتا ہے جس سے ساری دلچسپی ختم ہوجاتی ہے۔

دوسری خوبی جس کی وجہ سے پاکستانی ڈرامے کو edge حاصل ہے وہ ان کے موضوعات ہیں۔ یہاں ساس بہو کے تعلقات جیسے موضوعات کے بجائے حقیقی موضوعات پر کافی کام ہوچکا ہے جس میں مزید بہتری آرہی ہے۔ اب ان موضوعات پر بھی ڈرامے بن رہے ہیں جو کبھی ممنوع تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ سیٹنگ میں بے جا نمود نمائش اور مصنوعی رنگینی کے بجائے حقیقی ماحول دکھایا جاتا ہے۔ عالی شان محلوں میں رہنے والوں کے ساتھ ساتھ جھونپڑیوں میں رہنے والے بھی مرکزی کردار میں دکھائے جاتے ہیں۔

اس کے باوجود یہاں اب بھی کافی کام کرنا باقی ہے۔ پاکستان میں موضوع کی مزید توسیع ضروری ہے۔ سیاست پر بہت کم لکھاجاتاہے۔ انتہاپسندی کو کاونٹر کرنے کے لئے ڈرامہ اور فلم ایک بہترین ذریعہ ہے۔ دہشت گرد گروہوں کے اثرات ختم کرنے کے لئے ڈرامے /فلم کے ذریعے کاونٹر نریٹیو دیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ بڑے شہروں کے ساتھ ساتھ چھوٹے علاقوں میں بے شمار کہانیاں آپ کو ڈھونڈنے سے ملے گی جن کو کہانی کی صورت دینی چاہیے۔ تعلیم، کریٹکل، پروگریسیو سوچ کو فروغ دینے والے فلم/ڈرامے بنائے جانے چاہیے۔

لیکن موضوع کے چکر میں تفریح کو بھی قربان نہ کیا جائے۔ موضوع کے ساتھ تفریح بھی اہم پہلو ہے جس کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔ موضوع کو ساتھ لے کر تفریح کا سامان بھی مہیا کرتے رہنا چاہیے۔ پروڈیوسر اور مالکان کے ہاں چونکہ کمرشل پہلو زیادہ اہم ہوتا ہے تو بہتر تفریح مہیا کرنے سے ریٹینگ زیادہ آئینگی۔ تفریحی پہلو کے لئے رومانوی موضوعات اور کردار تخیلیق کیے جائے۔ موسیقی کا تڑکا لگایا جائے تو اور بھی بہتری آئینگی۔

ٹائٹل سانگ کے ساتھ ساتھ درمیان میں بیک گراونڈ میوزک بظاہر چھوٹی سی بات لگتی ہے مگر یہ سب جذبات کو ٹھیک ٹھاک اپیل کرتی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ لوکیشن کی اہمیت کو بھی نظرانداز نہ کیا جائے۔ پرفضاء مقامات میں عکس بندی سے رومانیت بڑھ جاتی ہے۔ انفرادیت پیدا کرنے کے لئے بعض ڈراموں، فلموں میں فینٹاسی فیکٹر شامل کرنے کے تجربات بھی کرنے چاہیے۔ اس طرح انٹینمینٹ کی مد میں ”خودکفیل“ ہونے کے بعد آپ کو اس کو درآمد کرنے کی ضرورت پیش نہیں ائی گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).