آہ ڈاکٹر پھاگ چند۔ ۔ ۔ ۔ ۔


ہم ایک ایسے نظام میں جی رہے ہیں جس نے معزز پیشوں کو بھی کاروبار بنایا ہوا ہے، جب میرا تعارف پہلی مرتبہ کامریڈ غفران احد سے ہوا تھا تو انہوں نے اپنے تعارف میں کہا تھا کہ وکیل ہوں اور انصاف بیچتا ہوں، کامریڈ نے ان الفاظ میں اس ظالمانہ اور گلے سڑے نظام کو گالی دی تھی جس نظام نے انسان کو پست زندگی گزارنے پر مجبور کیا ہوا ہے، جہاں پر عزت اور شرافت کے جعلی معیار کی بنیادیں عقیدے، رنگ و نسل اور عہدہ و دولت ہیں۔

ایسے نظام میں بڑا آدمی اس کو کہا جاتا ہے جو ان جعلی معیاروں کے مطابق بڑا ہو، انسانی خوبیوں کی بنیاد پر بڑا آدمی بننا اس نظام میں ناممکن حد تک مشکل ہے، مگر پھر بھی کچھ بڑے لوگ ایسے بھی ہیں جو یا تو اس نظام کے فرعونی طاقتوں کے خلاف لڑ رہے ہیں یا اس نظام کے مارے ہوئے مفلوک الحال لوگوں کے دکھوں کا مداوا کرتے ہیں۔

ڈاکٹروں کو مسیحا کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، مگر نہیں سارے ڈاکٹر مسیحا نہیں ہوتے، کچھ ڈاکٹر ایسے ہیں جو دکانیں کھولے ہوئے ہیں تاکہ لوگوں کی مجبوریوں اور تکلیفوں سے فائدہ اٹھا کر پیسے کمائیں، اسی صف میں بہت سے بے حس متقی اور پرہیزگار لوگ بھی کھڑے نظر آتے ہیں جو خدا کی رضا صرف عبادت میں ڈھونڈتے ہیں اور جن کو انسانوں کی تکالیف اور مصائب کا احساس نہیں ہوتا۔ جبکہ چند ڈاکٹر ایسے بھی ہیں جو اپنی مسیحائی کا بھرم رکھے ہوئے ہیں، جو مخلوق خدا کے مصائب اور تکالیف کا نہ صرف احساس کرتے ہیں بلکہ ان کو دور کرنے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔

ڈاکٹر پھاگ چند ایسا ہی ایک مسیحا تھا۔ وادیٔ بونیر کا یہ فرزند وہ زمین زاد تھا جس نے بلا کسی امتیاز کے ہزاروں لوگوں کی مسیحائی کی ہے۔

وہ دل خاموش ہوگیا جو انسانیت کا درد سموئے ہوئے تھا۔ مسیحا پھاگ چند دھرتی ماں کی آغوش میں چلا گیا۔
اے خدا جو محبت وہ تمھاری مخلوق سے کرتا تھا اسی محبت کا بدلہ آج اس کو لوٹا دے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments