سعودی منحرف لڑکی رحف کا فرار ہونے کے بعد پہلا انٹرویو: میں نے ظلم سے نجات پا لی


سعودی عرب سے فرار ہونے لڑکی رحف کا کینیڈا میں سیاسی پناہ ملنے کے بعد غیرملکی خبر رساں ادارے کو دئیے جانے والا پہلا انٹرویو منظر عام پر آگیا۔ رحف کا کہنا تھا کہ میں ظلم اور استحصال سے بچنے کے لیے فرار ہوئی ہوں۔ مجھے امید ہے کہ میری کہانی بہت سی لڑکیوں کو فرار ہونے کا راستہ دکھائے گی۔

تفصیلات کے مطابق 18 سالہ رحف محمد القنون اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سیاحت پر تھیں کہ انہوں نے کویت کی فلائٹ پر جانے سے انکار کر دیا تھا اور خود کو بنکاک ائیرپورٹ کے ہوٹل میں بند کرلیا تھا۔ رحف کے اہل خانہ نے الزام عائد کیا کہ وہ مذہب سے بیزار اور مرتد ہو گئی ہے۔ دوسری جانب رحف نے بھی اس خدشے کا اظہار کیا کہ سعودی عرب واپس جانے کی صورت میں اسے شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے، اس لیے وہ نہیں جانا چاہتی۔

رحف سعودی عرب سے فرار ہو کر آسٹریلیا جانا چاہتی تھی تاہم صورت حال پیچیدہ ہونے کے بعد کینیڈین حکومت نے اسے سیاسی پناہ دے دی۔

اس خاتون کا کہنا تھا کہ میرے فرار نے بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر لی ہے اور میں امید کرتی ہوں کہ یوں میرا پیغام دوسروں تک پہنچ سکے گا۔

اس نے کہا کہ میں یہاں محفوظ ہوں اور جب یہاں ریاستی وزیر نے میرے ملاقات کی تو مجھے تحفظ کا احساس ملا۔ مجھے یوں لگا جیسے مجھے نیا جنم مل گیا ہے۔ رحف نے یہ بھی کہا کہ میرا خیال ہے کہ خواتین کی ایک بڑی تعداد سعودی انتظامیہ سے بھاگ رہی ہے۔ چونکہ وہاں خواتین کے استحصال روکنے سے متعلق نظام موجود نہیں ہے اس لیے ان استحصال میں اضافہ بھی ہو رہا ہے۔ اس نے کہا میں ظلم سے چھٹکارا پانے کے لیے فرار ہوئی ہوں اور مجھے لگتا ہے کہ میری کہانی ظلم کی چکی میں پستی خواتین کو نجات کا راستہ دکھائے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).