نیا پاکستان اور صدارتی نظام


ایک قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر پنجر نامی کسی روحانی شخصیت نے راحیل شریف کے صدر پاکستان بننے کی پیشن گوئی کی ہے۔ پیر پنجر نے پیشن گوئی کی ہے کہ پاکستان میں جلد صدارتی نظام حکومت نافذ کر دیا جائے گا۔ جبکہ سابق آرمی چیف راحیل شریف پاکستان واپس آئیں گے اور انہیں صدر پاکستان بنا دیا جائے گا۔ سابق آرمی چیف راحیل شریف 2024 تک صدر پاکستان رہیں گے۔ جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کے کچھ سینئر رہنما بھی کہہ چکے ہیں کہ انہیں پاکستان صدارتی نظام حکومت کی جانب بڑھتے ہوئے دکھائی دے رہا ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایسا لگ رہا ہے کہ پاکستان میں پارلیمانی نظام حکومت ختم کر کے صدارتی نظام حکومت نافذ کر دیا جائے گا۔ پیر پنجر صاحب کی یہ پیشن گوئی سچ ثابت ہوتی ہے یا نہیں لیکن دیکھنا یہ ہے کہ سینٹ میں اکثریت نہ ہونے اور صرف چار نشستوں کی اکثریت پہ کھڑی تحریک انصاف کی حکومت آئین میں صدارتی نظام کے لیے کیسے ترمیم کر پائے گی۔ پاکستان میں مزید صوبے بنانے کی تحریک چل رہی ہے اور تحریک انصاف پنجاب میں اس وعدے پہ اقتدار میں آئی تھی کہ وہ جنوبی پنجاب کو صوبہ کا درجہ دے گی اور اسی بنیاد پہ آزاد ممبران اسمبلی نے بھی پنجاب میں تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا اب دوسری طرف صوبہ بہاولپور کی بھی بات کی جا رہی ہے۔

ہزارہ صوبہ کا بھی دیرینہ مطالبہ چلا آ رہا ہے۔ بلوچستان کی صورتحال بھی عیاں ہے۔ سندھ بھی پانی کے مسئلے پہ شاکی رہتا ہے۔ اور حکومت اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کے بھی درپے ہے جس میں صوبوں کو بعض امور میں محدود خود مختاری دی جا چکی ہے۔ ملکی معشیت کی حالت سب کے سامنے ہے۔ ایسی صورت حال میں کیا حکومتی جماعت کا ون یونٹ کا خواب پورا ہو پائے گا۔ اور کیا صوبوں اور عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل ہو سکے گی۔ جبکہ اس سے قبل بھی پاکستان میں ون یونٹ کا ناکام تجربہ کیا جا چکا ہے جس کو دہرانے کی ناکام کوشش ملکی سالمیت کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی یے۔

الیکٹرانک میڈیا پہ چند خود ساختہ دانشور بھی خان صاحب کو قائداعظم کے ہم پلہ ثابت کرنے ون یونٹ صدارتی نظام کی افادیت اور نفاذ کا راگ الاپتے پائے گے ہیں۔ لیکن دیکھنا یہ ہے کیا ایسا ممکن بھی ہے یا نہیں؟ موجودہ سیاسی اقتصادی اور ملکی حالات کی روشنی میں یہ دیوانے کا خواب ہی لگتا ہے۔ پیر صاحب پنجر شریف کی پیش گوئی اپنی جگہ لیکن ناکام اقتصادی پالیسی بے روزگاری میں کئی گنا اضافہ، اشیائے خور و نوش، ادویات اور دیگر اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے اور نااہل کابینہ کی اوچھی حرکتوں، ناقص پالیسیوں، تلخ اندازگفتگو اور بوکھلاہٹ سے بھر پور ردعمل سے یہ ضرور لگتا ہے کہ ون یونٹ بنے نہ بنے، صدارتی نظام آئے نہ آئے، اٹھارویں ترمیم ختم ہو نہ ہو لیکن موجودہ حکومت عوام اور ملک کا پنجر ضرور ہلا کر چلتی بنے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).