ٹک ٹاک بھی ایک سازش ہے؟


بچپن سے سنتا آ رہا ہوں کہ مغرب ہمارے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔ اب تازہ ترین سازش ” ٹک ٹاک” نامی ایپ متعارف کرانا ہے۔ اس ایپ میں آپ مکالموں یا گانوں پر ہونٹ ہلاتے ہوئے اداکاری یا رقص کر سکتے ہیں۔ یا آپ کے پاس دیگر فنونِ لطیفہ سے متعلق کوئی ہنر ہے تو وہ بھی آپ پندرہ سیکنڈ سے ایک منٹ کی ویڈیو بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر سکتے ہیں۔

اب آپ خود سوچئے یہ مغرب والے روز نت نئی ایجادات کر کے ہم  بے چارے نیک پاکستانیوں کا ایمان خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ ‘مشرق کے لوگ’ نہیں کہہ سکتے کیونکہ دیگر مشرقی ممالک جن میں ہمارا دوست پڑوسی ملک اور ازلی حریف پڑوسی ملک شامل ہے وہاں کے نوجوان اپنے ٹیلنٹ کا مظاہرہ کر کے نہ صرف اپنے لاکھوں فالوورز بنا چکے ہیں بلکہ لاکھوں روپے بھی کما رہے ہیں۔ لیکن یاد رہے وہ تو شرم و حیا سے عاری لوگ ہیں جو رقص اور موسیقی کو آرٹ سمجھتے ہیں جبکہ یہ تو نری بے حیائی ہے۔

ان مغرب والوں سے تو کوئی پوچھے کہ تم لوگ ہمارے صالحین کا امتحان کیوں لیتے ہو؟ یہ دراصل فحاشی اور عریانی کو پھیلانا چاہتے ہیں۔ پہلے بھی انہوں نے سازش کر کے یہاں کرپشن پھیلا دی۔ لا قانونیت، ملاوٹ اور فراڈ کا کلچر پھیلایا۔ اس سازش کا ثبوت یہ ہے کہ ان کے اپنے ملکوں میں یہ چیزیں بہت کم ہیں۔ خاص طور پر مغرب نے یہاں غیرت پھیلانے کی سازش کی ہے جس کی وجہ سے بہت سی لڑکیاں بے دردی سے قتل کر دی جاتی ہیں۔ خود ان کے ہاں تو غیرت کا نام و نشان بھی نہیں ہے۔ ان کی گوریاں مزے سے منی سکرٹ یا بکنی پہن کر پھریں یا لو میرج کریں، کسی گورے کو انہیں جان سے مارنے کا خیال تک نہیں آتا اور یہاں ہماری لڑکیاں کسی نامحرم کا نام بھی زبان پر لے آئیں تو یہ مغرب والے غیرت کی سازش کے ذریعے انہیں مروا دیتے ہیں۔

لیکن مغرب ہمیں بے وقوف نہیں بنا سکتا۔ ہم اچھی طرح سے جانتے ہیں کہ یہ تو ایک سازش ہے اسی لئے ہم ان معصوم بھائیوں، باپوں اور شوہروں کو معاف کردیتے ہیں جو بے چارے اس غیرت کی سازش کا شکار ہو کر اپنی ہی بہنوں، بیٹیوں اور بیویوں کو مار ڈالتے ہیں۔ حیران ہونے کی ضرورت نہیں ہر مسئلے پر ہمارے ‘اوریائی دانشور’ یہی بتاتے ہیں کہ یہ سب مغرب کی سازش ہے۔

اب ٹک ٹاک سازش بے نقاب ہوئی ہے۔ چند روز قبل ایک خبر نظر سے گزری کہ موجودہ حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے سٹیزن پورٹل پر موبائل کی تفریحی ایپ ٹک ٹاک کو پاکستان میں بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مدعا یہ اختیار کیا گیا تھا کہ یہ ایپ نوجوان نسل کے اخلاقی بگاڑ اور وقت کے ضیاع کا بھی باعث ہے۔ پھر انٹر نیٹ سے علم ہوا کہ یہ ایپ ایک سازش ہے جس کے ذریعے مسلمان ممالک میں فحاشی اور عریانی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔

ہم فوراً اس انکشاف پر ایمان تو لے آئے تھے لیکن فحاشی اور عریانی کے فروغ کی بات سن کر ہم نے فوراً اس ایپ کو استعمال کرنا شروع کیا تاکہ فحش ویڈیوز کی تصدیق کر کے مغرب کو لعنت ملامت کر سکیں مگر افسوس صد افسوس کہ ایسی کوئی خاص ویڈیو نہیں ملی جسے فحش کہا جا سکے۔ ایسی ویڈیوکا نہ ملنا جو پاکستان کے سٹیج ڈراموں سے زیادہ لچر اور ذومعنی ہو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ سازش بہت مہارت سے کی گئی ہے۔

ٹک ٹاک کے حامیوں کا یہ کہنا ہے کہ ٹک ٹاک سے فرسٹریٹڈ اور گھٹن کے شکار نوجوانوں کو اپنی خلش کے اظہار کا موقع ملتا ہے۔ مواقع اور سہولیات کی کمی کے ماحول میں انتہائی سستے اور آسان طریقے سے نہ صرف اپنے ٹیلنٹ کو پیش کرنے کی راہ نکلتی ہے بلکہ ان کا کتھارسس بھی ہو جاتا ہے۔ اس کے جواب میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ایسا کہنے والے بھی دجالی فتنے، یہودیوں اور مغرب کے آلہ کار ہیں۔ یہ مشکل الفاظ استعمال کر کے ہمیں متاثر نہیں کر سکتے۔ ہم اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔

ہم فحاشی اور عریانی کے سخت مخالف ہیں۔ اسی لئے تو ہم بار بار کہتے ہیں کہ لڑکیوں کو چادر اور چار دیواری میں سات پردوں میں رہنا چاہئیے۔ یہ جہاز اڑانا، مریضوں کا علاج کرنا، بنکوں میں کام کرنا، دفاتر میں بیٹھنا یا بزنس کرنا مردوں کا کام ہے۔ عورت کو بس ایک کام کرنا چاہئے اور وہ یہ کہ خود کو مرد سے چھپائے رکھے کیونکہ اگر وہ مرد کے سامنے آئے گی تو کہیں نہ کہیں فحاشی کا پہلو ضرور نکلے گا۔

اسی لئے ہم ٹک ٹاک کو بند کرانا چاہتے ہیں۔ تاکہ ایک سازش کا خاتمہ ہو اور ہم مغرب کی کسی نئی سازش کو بے نقاب کر سکیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).