نفاذ شریعت کی درخواست: سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کر دی


سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار آفس نے ملک میں شریعت نافذ کرنے کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کر دی ہے۔

درخواست گزار فاروق عمر نے ایڈووکیٹ خواجہ اظہر رشید کے توسط سے درخواست دائر کی تھی جس میں وزیراعظم، صدر مملکت اور اسلامی نظریاتی کونسل کو فریق بنایا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں جماعت اسلامی، طاہر القادری، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور تحریک لبیک کو فریق بنایا گیا تھا۔ درخواست گزار فاروق عمر نے ہاتھ کاٹنے اور سنسار کرنے کی سزاؤں کے اطلاق کی استدعا کی تھی۔

عدالت عظمیٰ کے رجسٹرار آفس نے اپنے اعتراض میں کہا ہے کہ درخواست گزار نےمتعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا، وزیراعظم اور صدر مملکت کو فریق نہیں بنایا جا سکتا۔

درخواست گزار نے شراب نوشی پر اسی کوڑوں کی سزا کے قانون کے اطلاق کی استدعا کی تھی اور اپنی درخواست میں ٹیکس قوانین کی شقوں کو اسلام کے منافی قرار دیا تھا۔ عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست نیب قانون سے مسلح افواج کو محفوظ رکھنا غیر مساوی قرار دیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں ہجری کلینڈر کے اجرا، سرکاری افسران پر نماز کی پابندی کا تقاضا، کو ایجوکیشن اور فخش مواد پر مکمل پابندی عائد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست میں جمعے کی چھٹی کی استدعا بھی کی گئی تھی۔

درخواست میں کہا گیا تھا مرد و خواتین کو یکساں نوکریوں کے مواقع سے مردوں میں بے روزگاری پھیل رہی ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ سپریم کورٹ، ہائیکورٹ اور مجلس شوریٰ میں مذہبی سکالرز اور علما کو شامل کیا جائے۔ درخواست میں 76 سے زائد قوانین کو ترمیم کرکے اسلام کے مطابق بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).