ایدھی تم آنکھیں رکھ لیتے


ایدھی آنکھیں رکھ لیتے تم\"fakhra
کوئی ان سے کیا دیکھے گا
جو اوروں کو نہ دکھتا ہو
بھوک، گھٹن، غربت کے مارے
گھر سے بھاگی عورتیں، بچے
لاشیں، زخمی ،
کوڑے پر، گندی نالی میں
ادھ کھائے ، ادھ کچرے بچے
شاپنگ بیگ میں پڑے گنہ

وہ تو ہم سب دیکھتے ہیں
سب کچھ اب بھی دیکھتے ہیں
توبہ توبہ کرتا کوئی
کوئی نفرت سے تھوکے، اور
جننے والی کوکھ کو گالی دے
اور بس۔۔۔۔۔
سکھ کا جھولا کون ہلائے
کون کسی کا درد سمیٹے
دکھ کے ننگے جسم پہ سکھ کی
شال اڑھانے والا کون؟

آنکھیں تو سب رکھتے ہیں
سب دیکھتے ہیں
ایدھی تم آنکھیں رکھ لیتے
کسی کو اپنا دل دے جاتے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments