تاریخی فیک نیوز بمقابلہ پاکستانی فیک نیوز


اِن دنوں فیک نیوز کی باتیں اُتنی ہی عام ہیں جتنی مہنگائی، اُتنی ہی سستی ہیں جتنی بحث، اُتنی ہی خوف ناک ہیں جتنی وبائی بیماریاں۔ فیک نیوز کی تباہی گھروں سے لے کر ملکوں تک، سیاسی جماعتوں سے لے کر حکومتوں تک، چھوٹی مارکیٹوں کے کاروبار سے لے کر انٹرنیشنل سٹاک مارکیٹوں تک پھیلی ہوئی ہے۔ فیک نیوز جدید ایجاد نہیں ہے۔ اس حوالے سے حیران کن دلچسپ تاریخی ریکارڈ بتاتے ہیں کہ اب تک فیک نیوز کی سب سے پہلی مثال تیرہ قبل مسیح میں ملتی ہے جب اُس وقت کے مشہور تیسرے فرعون بادشاہ ”ریمسس دی گریٹ“ نے موجودہ ترکی و شام کے اُس وقت کے قبائل ”ہیٹی ٹیز“ کے ساتھ ”کادیش کی جنگ“ میں ایک معاہدہ کیا۔

فرعون بادشاہ نے اپنے عوام کو یہ تاثر دیا کہ وہ معاہدے کے مطابق جنگ جیت چکا ہے۔ اُس نے اپنے اس دعوے کے حق میں پراپیگنڈہ کے طور پر اپنی سلطنت میں موجود تمام مقدس عمارتوں پر ایسے نقش و نگار بنائے جن سے یہ تاثر ملتا کہ بادشاہ ریمسس دی گریٹ دشمنوں کو شکست فاش دے رہا ہے جبکہ بعد میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق یہ حقیقت سامنے آئی کہ اُس معاہدے کے تحت فرعون بادشاہ نے اپنی بادشاہت بچانے کے عوض پسپائی اختیار کی۔

اس سے ملتی جلتی ایک مثال پاکستانی تاریخ میں بھی موجود ہے جب 1972 ء میں اُس وقت کے پاکستانی وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اُس وقت کی ہندوستانی وزیراعظم اندرا گاندھی سے شملہ معاہدہ کیا۔ یہ وہ دن تھے جب ہندوستان کی براہِ راست جارحیت کے باعث مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنا دیا گیا تھا اور مغربی پاکستان کے لوگ اس پر بہت دکھی تھے جن پر ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت تھی۔ لہٰذا پیپلز پارٹی نے خوب پراپیگنڈہ کیا کہ ہم نے جنگ لڑے بغیر شملہ معاہدے کے ذریعے بہت کچھ حاصل کرلیا ہے لیکن بعد کے حقائق نے بتایا کہ شملہ معاہدہ ہندوستان کے حق میں تھا اور اس معاہدے کے تحت کشمیریوں کی تحریک آزادی کو بہت نقصان پہنچا۔

شملہ معاہدے کے حوالے سے یہ بھی پراپیگنڈہ کیا گیا کہ اس دستاویز کی بدولت مشرقی پاکستان سے گرفتار ہونے والے نوے ہزار پاکستانی فوجیوں کی رہائی عمل میں آئی حالانکہ بعد کے حقائق نے واضح کردیا کہ شملہ معاہدے میں ایسا کچھ نہیں تھا اور یہ سچائی سامنے آئی کہ دیگر بین الاقوامی عوامل کے ساتھ ساتھ ہندوستانی حکومت کے لئے اتنی بڑی تعداد میں جنگی قیدیوں کے انتظامات اور اخراجات ناقابل برداشت ہوگئے تھے۔ لہٰذا جنگی قیدی دو برس بعد 1974 ء میں دہلی معاہدے کے تحت واپس آئے۔

اِس حوالے سے اب تک یہ بھی فیک نیوز پراپیگنڈہ کیا جاتا ہے کہ پاکستانی فوجی جنگی قیدیوں کی تعداد نوے ہزار کے قریب تھی حالانکہ تمام دستاویزات کے مطابق یہ تعداد نوے ہزار سے آدھی بھی نہیں تھی۔ اِن تمام حقائق کے برعکس ذوالفقار علی بھٹو نے فیک نیوز کے تحت شملہ معاہدے کو ایک بڑی کامیابی کہا اور اپنی حکومت مضبوط کی۔ پرانی تاریخ میں فیک نیوز کی دوسری بڑی مثال ایک صدی قبل مسیح میں ملتی ہے جب روم کے تاریخی جنرل ”مارک انٹونی“ کے خلاف اُس کے مخالفین ”آکٹیوین“ نے روم کی سینیٹ میں جنرل مارک انٹونی کی ایک وصیت پیش کی۔

مخالفین کے مطابق یہ وصیت جنرل مارک انٹونی کی ہی تھی جس پر اُس کی مہر بھی ثبت ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اُن دنوں جنرل مارک انٹونی روم سے بہت دور مصر کے محاذ پر فتوحات حاصل کررہا تھا۔ مخالفین نے سینیٹ اراکین کو بھڑکایا کہ اِس وصیت میں جنرل مارک انٹونی نے لکھا ہے کہ اُس کی موت کے بعد روم کا تخت اُس کی مصری معشوقہ قلوپطرہ سے ہونے والی اُس کی اولاد کو ملے نیز یہ کہ اُس کی لاش کو مصری فرعونوں کے مقبرے میں رکھا جائے۔

مخالفین نے اس وصیت کی سینیٹ اراکین کے سامنے تشریح اس طرح کی کہ اگر اس پر عمل درآمد ہوا تو منطقی طور پر قلوپطرہ روم کی ملکہ کہلائے گی۔ یہ پراپیگنڈہ عام ہونے کے بعد رومنز اپنے ہی بہادر اور پاپولر جنرل مارک انٹونی کے خلاف صف آراء ہوگئے اور اُسے غدار سمجھنے لگے جو اپنے ملک میں دفن بھی نہیں ہونا چاہتا تھا۔ جنرل مارک انٹونی کے خلاف فیک نیوز کا سلسلہ یہاں بھی نہ رکا بلکہ اُس کے مخالفین نے میدان جنگ میں اُس تک یہ خبر پہنچائی کہ اُس کی مصری معشوقہ قلوپطرہ نے خودکشی کرلی ہے۔

اِس خبر سے وہ بہت دلبرداشتہ ہوا اور اُس نے خودکشی کرلی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بعض کے مطابق قلوپطرہ نے اپنے عاشق جنرل مارک انٹونی کو دھوکہ دیا اور خود یہ فیک نیوز پھیلائی کہ اُس نے خودکشی کرلی ہے۔ اِس پرانی تاریخی مثال کو پاکستان سے جوڑیں تو یہاں بھی بینظیر بھٹو کی وصیت کے حوالے سے سوالات موجود ہیں۔ ایک امریکی اخبار نیویارک سن نے 1835 ء میں یہ فیک نیوز چلائی کہ چاند پر مخلوق پائی جاتی ہے۔

اس خبر کے ساتھ انہوں نے عجیب و غریب جانور کی خودساختہ تصویر بھی چھاپی۔ ایسا کرنے سے اُس اخبار کے قارئین میں بہت اضافہ ہوا۔ اگر ہم پاکستان میں دیکھیں تو ہمارا میڈیا بھی مختلف فیک نیوز چلاکر اپنی ریٹنگ میں اضافہ کرتا رہتا ہے۔ مندرجہ بالا سب فیک نیوز کے بارے میں ثابت ہوچکا ہے کہ یہ خبریں غلط تھیں۔ تاہم ابھی بہت سی ملکی اور بین الاقوامی فیک نیوز ایسی ہیں جنہیں غلط ثابت ہونا باقی ہے۔ اِن میں سے ایک 20 جولائی 1969 ء کو امریکی خلائی گاڑی کا چاند پر اترنا اور خلاباز نیل آرمسٹرانگ کا چاند پر چہل قدمی کرنا ہے۔

امریکہ کے اِس دعوے پر اب سائنسی بنیادوں پر دنیا والوں کے شکوک و شبہات بہت بڑھ گئے ہیں۔ قائداعظمؒ محمد علی جناح نے گیارہ اگست 1947 ء کے دن پاکستان کی پہلی آئین ساز اسمبلی کو جیسا آئین بنانے کی ہدایت کی تھی کیا 1973 ء کا آئین ویسا ہی ہے؟ یا 1973 ء کے آئین کو عوام کی جمہوری امنگوں کے عین مطابق کہنا ایک فیک نیوز ہے؟ منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کی فیک نیوز کے تحت پھانسی دے دی گئی جس کا اعتراف اب سب عدالتی قتل کے طور پر کرتے ہیں۔

پاکستان کے تین مرتبہ منتخب ہونے والے وزیراعظم نواز شریف کو تینوں مرتبہ کرپشن کے ایک جیسے ہی الزامات لگا کر اقتدار سے الگ کردیا گیا۔ پہلی اور دوسری مرتبہ کے الزامات فیک نیوز ثابت ہوچکے ہیں۔ کیا تیسری مرتبہ وزیراعظم نواز شریف پر لگنے والے کرپشن کے الزامات بھی کچھ عرصے بعد فیک نیوز قرار پائیں گے اور تاریخ اُن کا اصل قصور انکار لکھے گی؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).