اپالو اور اتھینا


منظومہ\"naseer!

میں نے تمہیں کتنی بار دیکھا ہے

بارگاہوں، خانقاہوں اور تاریخ کی رہداریوں سے گزرتے ہوئے

بیلوں، باروں، دو آبوں میں چلتے ہوئے

بظاہر تمہاری عمر میری عمر سے کم ہے

لیکن تمہاری محبت کے پاؤں

عمر رسیدہ زمانوں کی گرد سے اٹے ہوئے ہیں

اور تمھارا سینہ

دودھیا کائناتی روشنیوں سے بھرا ہوا ہے

جانے تم کن کہکشاؤں سے آتی ہو

کن ملکوں، اقلیموں سے گزرتی ہو

اور کن دارالخلافوں کی جانب رواں رہتی ہو

بدن کا لباس پہنے ہوئے تمہاری روح\"2398-600x450\"

جب میرے پانیوں میں اترتی ہے

تو دھوپ میں سکڑے سمٹے اور سوکھے ہوئے

سگریٹ کے دھویں جیسے

اِکا دُکا بادلوں کو بھی بھیگنا آ جاتا ہے

پیاس کا دریا ہونا کتنا بڑا پیراڈوکس ہے

یہ تو کوئی جل کھور مٹی کا کنارہ ہی بتا سکتا ہے

ہم کاغذی کشتیوں سے کھیلنے والے

بالٹی بھر پانی کو بھی سمندر سمجھ لیتے ہیں

اور اس تھوڑی دیر کی مِنی اوڈیسی میں

اپالو اور اتھینا بن جاتے ہیں!

ہمارا کوئی دریا ہے نہ سمندر \"athena-apollo\"

بادباں نہ مستول

ہم محبت کے ڈیلٹا ہیں

اور تیرنے کے بجائے ڈوبنا بلکہ دھنسنا پسند کرتے ہیں

اپنی ہی دلدلوں میں

یہاں تک کہ کوئی بازو ہمیں پکڑ کر کھینچ نہ لے

اور ہمارے کیچڑ سے بھرے جسموں کو

شاور کے نیچے کھڑا کر کے

ساری بارش ہمارے اوپرنہ انڈیل دے

یہی محبت ہے

کیچڑ کو اجلا کر دینا

مٹی اور پانی کو یک رنگ کر دینا

اور خوابی تھیلے میں گُھس کر سکون کی نیند سو جانا\"128892563\"!

منظومہ!

ایک خواب سے دوسرے خواب میں جانا آسان نہیں ہوتا

جیسے ایک خلا سے دوسرے خلا میں

ایک آگ سے دوسری آگ میں

ایک پانی سے دوسرے پانی میں

ایک بدن سے دوسرے بدن میں

ایک عمر سے دوسری عمر میں

جانے کتنی عمریں اسی ادھیڑ بُن میں گزر جاتی ہیں

اور ہم ایک چھوٹی سی جست بھرتے ہوئے گبھراتے ہیں

آنکھ کھُل گئی تو کیا ہو گا؟

جس طرح پھول کا کِھلنا بہار کی علامت ہے

اس طرح آنکھ کا کُھل جانا ہی محبت ہے

بند آنکھوں سے مرا تو جا سکتا ہے

محبت نہیں کی جا سکتی

محبت موت کا التوا ہے!

محبت زندگی کا اجراء ہے!!

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments