معذور افراد کی دیکھ بھال یا تیمارداری کے بارے میں۔۔۔


شادی کے دو سال بعد جب یاسمین کو حاملہ ہونے کی نوید ملی تو وہ اور اس کا شوہر عامر خوشیوں سے سرشار تھے۔ حمل کے زمانے میں اس کی صحت ٹھیک اور الٹرا ساؤنڈ نارمل تھے۔ مگر جب بچی کی پیدائش ہوئی تو اس کے خوشیوں سے بھرپور سپنے چھناکے سے ٹوٹ گئے۔ بچی بصارت سے محروم تھی وہ ایک موروثی بیماری کا شکار تھی۔ یاسمین پہلے تو گم سم سی ہو گئی۔ پھر جب یقین آیا تو پھوٹ پھوٹ کے رو پڑی۔ اس کے دل و دماغ میں غم و اداسی کے علاوہ ایک معذور بچی کی ذمہ داری کا بوجھ تھا۔

آگے کیا ہو گا؟ وہ کس طرح بینائی سے محروم بچی پالے گی؟ ہزاروں وسوسے اور خدشات سانپ کی طرح پھن اٹھائے کھڑے تھے۔ اسے لگا کہ وہ تنِ تنہا اس پریشانی کو جھیلنے کے لئے نہ تیار ہے اور نہ ہی سکت رکھتی ہے۔ اس کا خیال تھا کہ اس کا میاں تو نوکری میں مصروف رہے گا اور وہ کل وقتی نگہداشت کرنے والی ( care giver) ہو گی۔ اب کیا ہو گا؟

یاسمین جیسے لاکھوں افراد اس دنیا میں ہیں جن کو معذور، بیمار یا بہت بوڑھے افراد کی دیکھ بھال کی ذمہ داری نبھانے کا سامنا ہے۔ معذور افراد (جو مکمل طور پہ زندگی کے بنیادی امور کی انجام دہی سے قاصر ہیں ) کی ذمہ داری ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔ ان کی دیکھ بھال کرنے والے افراد جو عموماً گھر کے افراد مثلا ماں، بیوی، شوہر، بہن بھائی وغیرہ ہوتے ہیں، کو نارمل زندگی کے چیلنجز کے علاوہ معذور افراد کی دیکھ بھال یا نگہداشت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ ان افراد کا اندازِ فکر صحت مند اور مثبت ہو۔ کیونکہ منفی سوچ زندگی کو مزید مشکل اور تلخ بنا دیتی ہے۔

کئیر گیور یا دیکھ بھال کرنے والے لوگ کون ہیں؟ کئیر گیور یا دیکھ بھال کرنے والے کون ہیں؟ ۔ یہ وہ افراد ہیں جو روزانہ کی بنیاد پہ کسی دوسرے شخص کی ضروریات کا خیال رکھتے ہیں۔ اور انہیں جسمانی، جذباتی اور اکثر مالی طور پر بھی مدد فراہم کرتے ہیں۔ کیونکہ مدد کے طالب یہ افراد بہ وجہ بیماری، چوٹ، معذوری خود کچھ بنیادی امور کی انجام دہی سے قاصر ہوتے ہیں۔ دیکھ بھال کرنے والے لوگً گھر کے افراد (مثلا جیون ساتھی، ماں باپ، بہن بھائی وغیرہ) یا دوست ہونے کے علاوہ پروفیشنل افراد ہو سکتے ہیں، ان کے کاموں کی نوعیت آمدورفت یا ٹرانسپورٹ میں مدد، کپڑے پہنانا، کھانا پکانا، دوا دینا بستر سے اٹھانا، کرسی پہ بٹھانا، نہلانا دھلانا، کھانا کھلانا، باتھ روم لے جانا، ڈائپر بدلنا وغیرہ۔ کے علاوہ دوائیوں کی فہرست تیار کرنا، میڈیکل ریکارڈ رکھنا، مختلف انتظامی امور کی ذمہ داری ہے۔

معذوری اگر ذہنی مرض کی صورت ہو، تو دیکھ بھال کی نوعیت کچھ مختلف ہو سکتی ہے۔ یہ تمام بیماریاں بہت آسان نہیں۔ کیونکہ اکثر اوقات ان دیکھ بھال کرنے والوں کو گھر کے اخراجات چلانے کے لئے ملازمت کی ضرورت بھی ہوتی ہے۔ اس طرح بیک وقت بہت سی ذمہ داریوں سے نبٹنے کے لئے وقت طاقت، ہمت اور مسلسل کاوشوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہ افراد جو ان ذمہ داریوں سے نبرد آزما ہیں۔ زندگی میں صحت مند توازن کے طالب ہیں۔ ذیل میں کچھ تجاویز ہیں جو اگر ذہن میں رکھی جائیں تو توازن رکھنے میں آسانی ہو سکتی ہے۔

1۔ معلومات کا حصول:

جب آپ کو معذوری کے متعلق علم ہو تو اس سے متعلق صورت حال (مثلا بیماری کا سبب، حفاظت اور علاج) سے متعلق مکمل آگہی حاصل کریں۔ اور خاندان کے ان افراد کے ساتھ تفصیلی گفتگو کریں جو اس فرد کی دیکھ بھال میں شریک ہیں۔ اس معلومات کے نتیجے میں صحت سے متعلق کچھ فیصلہ (مثلا آپریشن یا دوا کا انتخاب) کرنے اور مشکلات سے نپٹنے میں آسانی پیدا ہو گی۔ یہ معلومات بھی حاصل کرنا ضروری ہے کہ اس قسم کی معذوری سے نپٹنے والے افراد کا خیال رکھنے والے کس طرح اس کام کو انجام دے رہے ہیں۔

یہ بات بھی اہم ہے کہ جسمانی اور ذہنی تشدد کی علامات سے آگہی ہو۔ وہ افراد جو، معذوری کا شکار ہوتے ہیں وہ اپنی تکالیف اور دوسروں کے روا تشدد کو پوری طرح بیان کرنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس معذوری سے متعلق اگر معلوماتی یا تربیتی کورسز ہوں تو ان سے استفادہ ضرور اٹھایا جائے۔ یہ کورسز اکثرانٹرنیٹ پہ فیس کے ساتھ یا مفت بھی کیے جا سکتے ہیں۔

2۔ سماجی تعاون

یہ ضروری نہیں کہ آپ ہر کام کی ذمہ داری خود اٹھائیں۔ اکثر افراد، خاندان والے یا دوست احباب، آپ کی مدد کرنا چاہتے ہیں ان کو رضا کار بننے کا موقع دیں۔ اور اس بات کا تعین کریں کہ وہ کون سے کام انجام دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ مقامی یا آن لائن سپورٹ گروپ سے وابستگی بہت سود مند ثابت ہوتی ہے۔ اس کی بدولت معلومات کے تبادلے کے علاوہ ان افراد سے ربط ہوتا ہے کہ جو اس قسم کے حالات سے گزر رہے ہیں۔ تاہم محض سپورٹ گروپس یا ایسوسی ایشن تک محدود ہونے کے بجائے مقامی اور قومی سطح پر قائم گروپس سے بھی ربط میں رہیں۔ جو آپ کو مزید سروسز، معلومات اور تفریحات کا موقع بھی فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ صحت کے شعبہ سے متعلق افراد، سماجی سروسز اور کونسلر بھی آپ کے مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

3۔ معذور افراد کے حقوق کی وکالت کریں۔

معذور افراد کو مختلف اشیاء مثلا وہیل چیئرز، باتھ روم میں گریپ بار (سہارنے کے لئے ) کورڈ لیس فون، کمپیوٹر، اور دوسرے کئی آلات اور مشین درکار ہوتے ہیں۔ جو معذوری میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ ملک چاہے ترقی یافتہ ہی کیوں نہ ہو اکثر ان اشیا کے حصول کے لئے، سروسز مہیا کرنے والے اداروں سے بطور وکیل لڑنا پڑتا ہے۔ لہذا اس کام کے لئے خود کو پوری طرح باخبر رکھیں۔ اور مختلف سوالوں کے جوابات (بشمول میڈیکل ہسٹری) کے لیے خود کو تیار رکھیں۔

اگر آپ کسی فرد کی دیکھ بھال کے ساتھ کمپنی میں ملازمت بھی کر رہے ہیں تو ان کے مالکان کو اپنی صورتحال اور حد سے آگاہ کریں تاکہ آپ کیا، کر سکتے ہیں اور کیا نہیں۔ ملک میں معذوری سے متعلق نافذ قوانین سے مکمل آگہی اور ان سہولیات سے آگاہ رہیں جو بطور کئیر گیور یا دیکھ بھال کرنے والے کے آپ کو حاصل ہے۔

4۔ معذور افراد کو طاقت اور حوصلہ دیں۔

معذور افراد کی کمزوریوں کے بجائے اس بات پر توجہ مرکوز کریں کہ آپ اور آپ کا معذور فرد کیا کچھ کر سکتا ہے۔ اپنی اور اس کی کامیابیوں کا جشن منائیں اور خوش ہوں۔ اس سے معذور فرد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ یہ بھی کوشش کریں کہ بجائے اس کا ہر کام خود کرنے کے اس کو کاموں کی تربیت دیں۔ تاکہ وہ اپنے پر بھروسا کرنا سیکھے اور خود مختار بنے۔ ناکامی پہ مایوس نہ ہوں بلکہ مستقل کوشش پہ حوصلہ افزائی کرتے رہیں۔ تاہم ان کی صحت اور حفاظت سے متعلق مسائل کو بھی اپنے ذہن میں رکھیں اور اس سلسلے میں اپنی معلومات کو مسلسل بڑھاتے رہیں۔

5۔ خود اپنی صحت کا بھی خیال رکھیں۔

اپنی صحت سے بے توجہی کا مظاہرہ ہر گز مت کریں۔ مستقل کسی کی دیکھ بھال اور دوسری ذمہ داریاں آپ کے اسٹرس اور پریشانی کا سبب بنتی ہیں۔ جو غصہ، جھنجھلاہٹ، پریشانی ڈیپریشن، تنہائی اور صحت سے متعلق دوسرے مسائل کو دعوت دیتی ہیں۔ لہذا ہر صورت میں توازن ضروری ہے۔

معذور افراد کی نگہداشت کرنے والے اپنا خیال کیونکر کریں؟

کرسٹی نے اپنی تھریپسٹ کو شراب نوشی کے متعلق بتایا کہ اس کی یہ عادت اس کی شبانہ روز کی دیکھ بھال کا نتیجہ تھی جو وہ اپنی کینسر میں مبتلا ماں کے لیے کر رہی تھی۔ تمام دن کی تھکن کے بعد ذہنی، جسمانی اور جذباتی تکلیف سے نجات کے لئے الکوحل اکسیر کا کام انجام دیتی تھی۔ اس وقتی سکون نے کرسٹی کو شراب کا عادی بنا دیا۔ یاد رکھیے آپ جذباتی اور جسمانی طور پر خواہ کتنے ہی مضبوط اور محبت سے لبریز دل کے مالک ہوں۔ مستقل دیکھ بھال آسان فریضہ نہیں۔ اس ذمہ داری سے نپٹنے کے لئے خود اپنی جسمانی اور ذہنی و جذباتی صحت پر توجہ آپ کی پہلی ذمہ داری ہے کیونکہ کسی کو طاقت، ہمت اور توجہ دینے کے لیے خود آپ میں ان تمام اجزاء کا وافر ہونا ضروری ہے۔ ورنہ جلد ہی خود آپ کی طبیعت بوجھل اور پژمردہ ہو جائے گی۔ اور اس کا منفی اثر آپ کی صحت پر اثر انداز ہو گا۔

یہ ایسا ہی ہے جب آپ ہوائی جہاز پر سفر کرتے ہیں تو ایمرجنسی صورتحال سے نپٹنے کے لئے ہدایت یہ ملتی ہے کہ پہلے اوکسیجن ماسک خود پہنیں نا کہ برابر بیٹھے فرد کو دیں۔ جو خواہ آپ کی اولاد ہی کیوں نہ ہو۔ مراد یہ ہے کہ کسی کی مدد کرنے سے پہلے آپ کی حالت صحیح ہونی چاہیے۔ بلاشبہ دوسروں کا خیال رکھنا قلبی طور پر آپ کو سکون دیتا ہے۔ کہ آپ کسی کی زندگی میں مثبت کردار ادا کر رہے ہیں۔ لیکن یہ کردار آپ کی زندگی کو کسی حد تک منفی طور پر یکسر بدل سکتا ہے۔

مثلا تحقیق کے مطابق دیکھ بھال کرنے والے افراد میں تھکن، اسٹرس، ہائی کولیسٹرول اور ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ 46۔ 59 فیصد لوگوں میں کلینیکل ڈیپریشن کی علامات کی موجودگی کا پتہ دیتا ہے۔ اور اس کے علاوہ ان میں شراب اور نشہ آور ادویات کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ بطور تیماردار آپ میں جذباتی اور ذہنی دباؤ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں (ان کے مقابلے میں جو اس ذمہ داری کو انجام نہیں دیتے۔ )

اس کی وجہ نیند کی کمی، کھانے میں بے قاعدگی، ورزش کی کمی، خود اپنے میڈیکل چیک اپ میں بے توجہی، معاشی مسائل وغیرہ ہیں۔ یہ تمام منفی اثرات عمر، جنس، نسل اور قومیت سے بالاتر ہیں۔ لہذا دیکھ بھال کی ذمہ داری اور خود اپنی صحت کی حفاظت میں توازن ضروری ہے۔ اس کے لئے کچھ تجاویز پہ عمل پیرا ہوں جو درج ذیل ہیں۔

1۔ اپنی سوچ کو مثبت رخ دیں۔ بعض دفعہ ہماری منفی سوچ ہی ہماری راہ میں حائل ہوتی ہے۔ مثلا اگر میں نے اپنا خیال رکھا تو میں خود غرضی کا مظاہرہ کرونگی / کرونگا۔ ”۔ “ اپنے پر توجہ سے میں عزت، محبت اور توجہ کھو دوں گی۔ ”۔ ۔ “ میری طرح کوئی بھی خیال نہ رکھ سکے گا۔ ”۔ “ صرف میں ہی اس کام کی ذمہ دار ہوں۔ ”۔ “ میں نے آج کچھ بھی اچھی طرح نہیں کیا۔ وغیرہ وغیرہ۔ ضروری ہے کہ منفی سوچ کو مثبت میں بدلیں اور اپنے کام کو مثبت انداز میں دیکھیں۔ جس سے آپ کے محسوسات مثبت ہوں گے اور عمل بھی کارآمد۔

2۔ اسٹریس دور کریں۔ دیکھ بھال کرنے والے پچھتر فیصد افراد کا کہنا ہے کہ تنہائی ان کا سب سے بڑا اسٹرس کا ذریعہ ہے۔ لہذا ضروری ہے کہ اس اسٹریس کو دور کرنے کی سرگرمیوں کو زندگی کا حصہ بنائیں۔ مثلا روز ایک سکون بخش سرگرمی انجام دیں مثلا اپنی پسندیدہ کتاب پڑھیں، آرام کریں، چہل قدمی، ورزش، مراقبہ یا دعاؤں کے لیے وقت نکالیں۔ یہ آپ کو دوبارہ چاق و چوبند کر دے گا۔ ڈاکٹر کے پاس جانے کے لئے وقت نکالیں۔ اور معمول کا معائنہ کروائیں۔

موسم کے حساب سے فلو اور نمونیا کے مدافعتی ٹیکے لیں۔ غذائیت بخش خوراک لیں اور کھانا سکون سے بیٹھ کر کھائیں۔ یوگا، مراقبہ، مذہبی اور روحانی اور تفریحی سرگرمیوں کے لئے وقت نکالیں اور دوستوں کے ساتھ بھی وقت گزاریں۔ سپورٹ گروپ سے منسلک ہوں اور رابطہ میں رہیں۔ ساتھ ہی خاندان کے دوسرے افراد کے ساتھ رابطے میں رہیں اور ان سے معذور فرد کے مسائل کے متعلق میٹنگ اور فیصلوں میں سب کی رائے لیں۔ ان سے گھر کے کاموں میں مدد لیں۔

آخر میں ان لوگوں کے لیے کچھ تجاویز جو دیکھ بھال کرنے والے افراد کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ مگر یہ سوچتے ہیں کہ آخر ایک فردِ واحد اس کی مدد کس طرح کرے جو خود کسی کی مدد میں مصروف ہے۔ یقینا آپ بھی مدد کر سکتے ہیں۔ مثلا آپ ہفتہ دو ہفتہ میں ایک دن کھانا پکا کر دے سکتے ہیں۔ کسی مقامی ریسٹورنٹ کا گفٹ کارڈ دے سکتے ہیں۔ ان کے بچوں کو اسکول سے واپسی میں لے سکتے ہیں۔ انہیں فلم یا ڈنر پہ لے جا سکتے ہیں۔ گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں۔ اور یہ سب نہیں تو خریدا یا ہاتھ سے بنا کارڈ بنا کر ان لوگوں کو اپنی محبت اور تعاون کا یقین دلا سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).