یاسین آباد کراچی کے باسی، تبدیلی سے تباہی تک کا سفر


کراچی یاسین آباد میں موجود کچرا کنڈی کے ساتھ ہی 376 جھونپڑیاں ہیں۔ جہاں سینکڑوں خاندان آباد ہیں۔ اتوار کو صبح 11 بجے ایک حادثہ ہوا۔ کچرا کنڈی میں لگی آگ نے جھونپڑیوں کو اپنی زد میں کب لیا کوئی نہ سمجھ پایا۔ دیکھتے ہی دیکھتے 200 سے زائد جھونپڑیاں جل کر راگ ہو گئیں۔ اسی رات خدا نے رحمت برسائی جو ان خاندانوں کے لئے زحمت ثابت ہوئی۔ سر کی چھت چھن چکی اور تن پر موجود کپڑے گیلے ہو چکے۔ پیچھلے دو روز سے یہ لوگ سڑک کنارے بیٹھے ہیں اور سردی کی ان طویل راتوں کو فٹ پاتھ پر گزارنے پر مجبور ہیں۔

اسی سالہ بوڑھی ماں بھی فٹ پاتھ پر بیٹھی ہے اور دو سالہ بچی بھی۔ جوان ہوتی بچیاں بھی موجود ہیں اور حاملہ خواتین بھی۔ میڈیا نے حادثے سے آگاہ کرنا تو اپنے فرائض کا حصہ سمجھا لیکن اب بے گھر افراد کی مدد کی خاطر وہ بھی خاموشی توڑنے کو تیار نہیں۔ 48 گھنٹے سے زیادہ ہو چکے کوئی سیاسی کارکن یا نمائندہ یاسین آباد کا رخ نہ کر سکا۔ تبدیلی آچکی ہے یا نہیں عوام کے ساتھ ہونے والے حادثات اور ان پر حکمرانوں کا رد عمل، ہمیں خوب آگاہ کیے رکھتا ہے۔

یہ حادثہ چھوٹا نہیں، اس کی نوعیت سنگین ہے۔ لیکن شکر ہے کوئی انسانی نقصان نہیں ہوا۔ مگر اگر حالات ایسے ہی رہے تو مزید حادثات پیش سکتے ہیں۔ بڑی تعداد میں ہر عمر کی خواتین سڑک پر بیٹھی ہیں۔ ان کی عزت و تکریم کی حفاظت بے حد ضروری ہے۔ جھونپڑیوں کے ساتھ ساتھ جو افراد وہیں ٹھیلے پر پھل بیچا کرتے تھے ان کے ٹھیلے اور مال بھی جل کر راگ ہو گیا ہے۔ یہ لوگ کھانے پینے کے لئے محتاج ہو چکے ہیں۔ ان کو بروقت مدد نہ ملی تو پیٹ کی آگ بجھانے کو یہ چوری بھی کریں گے اور ڈاکا بھی ڈالیں گے۔

جو مسائل کا کوئی حل نہیں پائے گا وہ اپنی ذات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا۔ حالات اچھے نہیں ہیں۔ حکومتی اداروں اور رفاہی اداروں کو ان افراد کی مدد کے لئے مل کر فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ ورنہ تبدیلی کی تو خبر نہیں تباہی آتی ضرور نظر آتی ہے۔ انہیں فوری مدد کی ضرورت ہے، اس لمحے ان کی ذات، مذہب اور سوچ کو ایک طرف رکھ کر ان کی زندگی اور مستقبل بچانے پر غور کیجئے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).