ماضی سے نفرت نہ کی جائے


\"zeeshanایک دوست نے سوال پوچھا ہے کہ روایت و جدت پسندی میں کونسی راہ سب سے بہتر ہے۔ اس پر مجھے ایک کانفرنس یاد آ گئی جس میں ریکارڈو ہاسمین سے یہی سوال کسی نے کیا تھا تو انہوں نے اس سوال پر درج ذیل سوالات اٹھائے تھے۔کہ

 کیا ہر نئی چیز اچھی بھی ہوتی ہے اور کیا ہر اچھی چیز نئی ہوتی ہے؟

اسی طرح کیا ہر پرانی چیز اچھی ہوتی ہے اور کیا ہر اچھی چیز پرانی ہوتی ہے ؟

 ان سوالات کو اس طرح بھی ترتیب دیا جا سکتا ہے۔

کیا ہماری ماضی کی تمام یادگاریں بشمول مذہب و فلسفہ سائنس و ادب اور قانون و تمدن سب اچھی ہیں یا سب بری ہیں ؟

کیا ہمارا حال اور آنے والا مستقبل (جس سے ہم فی الحال کلی طور پر لاعلم ہیں ) سب اچھی چیزیں پیدا کر رہا ہے یا کرتا رہے گا، سب بری چیزیں پیدا کر رہا ہے یا سب بری چیزیں پیدا کرتا رہے گا ؟

ہر عہد اپنے ماضی سے اسی طرح جڑا ہوا ہے جس طرح ہم اپنے جنیاتی ورثہ سے اپنے آباؤ اجداد سے جڑے ہوئے ہیں- حقیقت یہ ہے کہ جس طرح ہمارے جینز میں ترقی انقلابی نہیں بلکہ مرحلہ وار اور نسل در نسل ہے اسی طرح ہر عہد گزشتہ عہد میں ویلیو ایڈیشن ہے۔ ہر عہد اپنے ورثہ میں کچھ نیا شامل کرنے کی کوشش کرتا ہے، ہر نئی چیز اچھی نہیں ہوتی، اسے اپنے عہد کے امتحان سے گزرنا ہوتا ہے، اور عہد کا امتحان نتائج ہیں۔ ہم جس دنیا میں رہتے ہیں جس کے بارے میں ہمارا سماجی فلسفہ کہتا ہے کہ ایک کامیاب سوسائٹی وہی ہے جو تبدیلی پسند ہو، اور خود انتظامی کی صلاحیت سے مالامال ہو۔ جب کوئی نیا خیال اس آزاد سوسائٹی کی چکی میں پھینکا جاتا ہے تو بہتر نتیجہ اسے مقبولیت دیتا ہے اور برا نتیجہ اسے پیس ڈالتا ہے کیونکہ ہم خرابی کا بوجھ زیادہ عرصہ اپنے کندھوں پر نہیں اٹھا سکتے۔

یوں اگر ترقی پسندی یا جدت پسندی سے مراد ہر نئی چیز کو قبول کرنا اور پرانی کو رد کرنا ہے تو یہ فکری و عملی طور پر ناقص ہے۔ اسی طرح اگر روایت پسندی سے مراد محض ماضی کے اثاثوں کو ہی صحیح سمجھنا اور ہر نئی چیز کو بے کار ثابت کرنا ہے تو یہ بھی فکری و عملی طور پر خاکسار کی نگاہ میں ناقص ہے۔

جسے ہم کلاسیکل یا روایت کہتے ہیں وہ محض ماضی کی علامت نہیں ہوتی۔ کلاسک سے مراد میری رائے میں اوریجنل ہونا ہے، یعنی کسی چیز کا خالص ہونا۔ ہر نیا عہد اس کلاسیک میں اپنا حصہ ڈالتا جاتا ہے، جب کوئی رائے وقت کی بھٹی میں تپ کر اپنی سچائی ثابت کر دیتی ہے۔ لبرل ازم کی کلاسیک اٹھارہویں اور انیسویں صدی میں مر نہیں گئی تھی بلکہ بیسویں صدی میں ایف اے ہائیک کی صورت میں ایک خوبصورت اضافہ قبول کر گئی۔ اردو ادب کی کلاسیک غالب و میر کے بعد دم نہیں توڑ گئی بلکہ اقبال و فیض اس کلاسیک کا حصہ بنے ہیں اور عہد موجود اپنے اہل ادب کا امتحان لے رہا ہے جو اس میں سرخرو ہوں گے وہ بھی اس میں شامل ہوں گے۔

اس سلسلے میں ایف اے ہائیک زبان کی خوبصورت مثال دیتے ہیں۔ زبان کسی ایک فرد یا افراد کے ایک گروہ نے ایجاد نہیں کی بلکہ اس میں اس زبان کو بولنے والے تمام افراد کا کم و بیش حصہ ہے۔ زبان اگر ماضی کی اسیر بن جائے تو دم توڑ دیتی اور کھنڈرات میں جا دفن ہوتی ہے۔ زبان ہر عہد کا اثر لیتی ہے۔ ہر نئے لفظ کو قبول نہیں کرتی بلکہ صرف اسی لفظ کو قبول کرتی ہے جو اس کے معیار پر پورا اترتا ہے۔ مختلف زبانیں آپس میں مل کر ایک ہو جاتی ہیں یا دور ہو کر نیا اظہار پاتی ہیں۔ زبان ماضی سے حال اور حال سے مستقبل کا سفر فطری اور خود انتظامی کی صلاحیت سے مالامال ہو کر کرتی جاتی ہے-

خلاصہ کلام یہ کہ ہمیں اپنی روایات کو شک کی نظر سے ضرور دیکھنا چاہئے تاکہ ان میں کچھ نیا شامل کرنے کی کوشش کریں یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہر پرانی چیز زبان و قانون، فلسفہ و سائنس اور تہذیب و تمدن بری نہیں ہوتی اور نہ ہر نئی چیز اچھی ہوتی ہے۔ ماضی کی قدر کرنا ایسے ہے جیسے اپنے آباؤ اجداد کی تکریم کرنا جو ہر شخص کے لئے لازم ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ اس کا اپنا وجود بھی دراصل اس کے آباؤ اجداد کے بطن سے پھوٹا ہے۔ ہم نے ماضی کی روایات کو تاریخ کے تکلیف دہ اسباق سے سیکھا ہے، مگر ایسا بھی نہیں کہ ہر چیز پرفیکٹ ہے. ترقی کا تقاضا ہے کہ غلطیوں کی نشاندہی کی جائے اس کے بعد ہمیں ان کے حل میں نئے خیالات کی یقینا ضرورت ہوتی ہے۔نئے خیالات کی تلاش انتہائی ہوشیاری کی متقاضی ہے.ماضی سے نفرت نہ کی جائے اور محض مستقبل کے رومان میں رہنا دانشمندی نہیں۔

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments