کشمیر پر عالمی ضمیر جاگے گا لیکن۔۔۔


\"Aamir-Hazarvi\"

حالیہ کشمیر میں ہونے والی خون ریزی کا سبب کمانڈر برہان وانی کی شہادت بنی۔ ابھی تک 1500 کے قریب لوگ زخمی جبکہ 36 افراد شہید ہوچکے ہیں۔ کشمیری آزادی کے لیے خون کی بہت قسطیں ادا کر چکے ہیں لیکن ابھی تک قرض ادا نہیں ہوا۔ مدتیں ہو گئی ہیں انہیں سزائیں اور صدمے جھیلتے ہوئے۔

کون سا ایسا ظلم ہے جو ان کے ساتھ روا نہیں رکھا گیا۔ میری دعا ہے کہ خدا ظلم کی اس رات کو ختم کرے۔ اس لیے کہ بہت خون بہہ چکا ہے۔ بہت سارے نوجوان قبروں کے حوالے کیے جا چکے ہیں بہت سارے زندانوں میں بے یارو مددگار پڑے ہوئے ہیں۔

کچھ معذور ہو کر چارپائی پہ جاپہنچے ہیں مائیں بہنیں عصمتوں کی قربانیاں دے چکی ہیں۔ ہم چاہتے ہیں انہیں آزادی ملے۔ ۔وہ بھی سکون کی نیند سوئیں انہیں بارود کی بو بھی نہ سونگھنی پڑے انہیں خون گرتا نظر نہ آئے۔ آزادی سب کا حق ہے آزادی کشمیریوں کو بھی ملنی چاہیے آزادی سے بڑی نعمت بھی کوئی نہیں ہے جہاں آزادی نہ ہو وہاں سکون روٹھ جاتا ہے۔

میں ہر اس آواز کی حمایت کرتا ہوں جو کشمیریوں کے لیے بلند ہو میں ہر اس ساز کو سراہتا ہوں جس میں کشمیریوں کا سوز ہو کشمیریوں کےہر اس مطالبے پہ جان چھڑکنے کو تیار ہوں جو آزادی کے لیے مجھ سے مانگیں۔ کشمیری خون مانگتے ہیں تو ہم تیار ہیں لیکن بات سیدھی سی ہے کہ کشمیری بھی ڈائیلاگ چاہتے ہیں۔ کشمیر میں مسلح جنگ کبھی کامیاب نہیں ہوئی۔ طاقت کی بنیاد پہ اگر آج کسی کو فتح کرنا ممکن ہوتا تو امریکہ طالبان کو کب کا فتح کر چکا ہوتا؟

امریکہ سپر پاور ہونے کے باوجود مذاکرات تک آگیا ہے تو بھارت بھی مذاکرات تک آئے گا۔ کشمیریوں کو جتنا نقصان مسلح جنگ نے دیا ہے کسی نے نہیں دیا افسوس تو یہ ہے کہ پاکستان کی چند مخصوص جماعتیں ہر وقت اسٹیبلشمنٹ کی اشاروں پہ ناچنے کو تیار بیٹھی ہوتی ہیں انہیں جب حکم ہوتا کے اسلحہ اٹھا لو وہ اٹھا لیتی ہیں جب حکم ہوتا ہے رکھ دو رکھ دیتی ہیں۔ جب کسی تحریک کو ہائی جیک کرنا ہو یہ سازو سامان لیکر پہنچ جاتی ہیں۔

انہیں خون بہت ہی سستا لگتا ہے انہیں خون بھی وہ چاہیے جو گرم اور تازہ ہو انہیں ماؤں کی سختیاں اور عمر بھر کے آنسو نظر نہیں آتے۔ کتنے ہی میرے جاننے والے نوجوان اس کھیل کا حصہ بن چکے ہیں جو ماں بچے کو اس لیے پالتی ہے کہ بچہ اسکا سہارا بنے گا وہ ماں کو بے سہارا کر کے کسی اور منزل کی طرف جا نکلتا ہے گمنام راہوں میں جان لٹا دیتا ہے سہانے خوابوں میں کھو کر ماں کو دربدر کی ٹھوکریں کھانے پہ مجبور کر دیتا ہے۔ کیا فائدہ اس آزادی کا ؟ماں غلامی میں چلی جائے اور بیٹا آزادیاں ڈھونڈ رہا ہے۔ یہ بات نہ قیادت سوچتی ہے اور نہ بیٹے۔

کشمیر سے محبت میری رگ و پے میں شامل ہے لیکن میری رائے یہ ہے کہ معاملہ بات چیت کے ذریعے حل ہونا چاہیے۔ ڈائیلاگ ہی بہترین حل ہے۔ مسلح جنگ کی بجائے مختلف فورمز پہ اس معاملے کو دلائل سے اٹھایا جائے۔ ۔اقوام متحدہ کا مسلسل دروازہ کٹھکٹایا جائے۔ ایک دن عالمی ضمیر جاگے گا۔ آپ کشمیریوں کو انکا کام کرنے دیں آپ اور میں اپنا کام کریں گے تو بات بن سکتی ہے یہی صورتحال رہی تو معاملہ اسی طرح چلے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments