کیا واقعی مارشل لا آ رہا ہے؟


\"naeemپاکستان دنیا کے نقشے پر واحد ملک ہے جہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ حکومت کیونکہ قانون و آئین کے تحت کام نہیں کر رہی ہے، اس لئے ایک بہت بڑے غیر قانونی ا ور غیر آئینی اقدام سے اسے چلتا کیا جانا چاہیے !اس بے ہودہ منطق پر کیا کسی تبصرے کی ضرورت ہے؟ سچ پوچھیں تو اس پر کالم کا اختتام ہو جانا چاہیے لیکن جس معاشرے میں سگ آزاد ہوں اور پتھروں کو باندھنے کی ریت ہو، وہاں اس طرح کے کالم کو ادھورا سمجھا جاتا ہے، اس لئے ذرا رکیے!

پاکستان میں جتنے بھی مارشل لا لگے، ان سب کی اصل وجہ یہ تھی ہر دفعہ اپوزیشن میں بیٹھے سیاستدانوں ہی کے کہنے پر فوج نے یہ اقدام کیا اور عدالتوں نے اس کی توثیق کی۔ ہم قائداعظم کے نام کی مالا جپتے نہیں تھکتے، قائداعظم نے اپنے پہلے گارڈ آف آنر کے بعد جو تقریر کی تھی، اس میں واضح الفاظ میں کہا تھا کہ فوج کا کام سرحدوں کی حفاظت کرنا ہے، حکو مت کرنا نہیں۔ دکھ کی بات یہ ہے کہ اس تقریر کے دوران پاکستان پر پہلا مارشل لا لگانے والے ایوب خاں موجود تھے۔

اس وقت مارشل لا کی وجہ یہ بیان کی جا رہی ہے کہ حکومت پانامہ لیکس کے انکشاف کے بعد کرپٹ ثابت ہوگئی ہے۔ بھئی اگر ایسا ہے تو زیادہ سے زیادہ آپ عدالت کے ذریعے نواز شریف صاحب کو نااہل قرار دے دیں، عدالتی حکم آ جانے کے بعد کون اس کی مخالفت کر سکتا ہے، پارلیمنٹ اپنا نیا قائد منتخب کر لے گی، مارشل لا کی کیا تک بنتی ہے؟

 پھر کہا جاتا ہے کہ کوئی گڈ گورننس نہیں، بھئی کیا زرداری حکومت سے بھی بری گورننس ہے؟ ابھی چند ماہ پہلے تو فوجی ہائی کمان اور حکومت میں گاڑھی چھن رہی تھی، پھر اب کون سا طوفان آ گیا ہے؟ ویسے اگر اس حکومت کو آپ نے اسی الزام میں چلتا کیا تو کون سے فرشتے، کہاں سے آئیں گے؟ کیا اس سے پہلے پرویز مشرف صاحب کا کسی نے ہاتھ پکڑا تھا کہ وہ ایمان دار اور فرشتہ صفت لوگوں کو سامنے نہ لائیں؟ سچی بات تو یہ ہے کہ اس طرح کی گھسی پٹی باتیں لکھتے ہوئے مجھے ابکائی آ رہی ہے لیکن آپ سوشل میڈیا کو دیکھیں اکثر یہی جگالی کر رہے ہیں۔

اب ذرا زمینی حقائق پر نظر دالتے ہیں۔ مارشل لا کا مطلب ہے پورے جمہوری سسٹم کا ختم ہونا، اس صورت میں بھلا پیپلز پارٹی یا تحریک انصاف کو کیا ملے گا؟ لہٰذا اس قدر احمق ان دونوں جماعتوں میں کو ئی نہیں ہو سکتا کہ وہ مارشل لا کی حمایت کرے۔ اس کی واضح دلیل یہ ہے کہ بینروں والے معاملے میں ان بڑی پارٹیوں میں سے کسی نے اشارے کنائے میں بھی اس حرکت کی حمایت نہیں کہ بلکہ اعتزازاحسن نے پہلے حکومت کی چٹکی لی اور پھر اس لال بجھکڑ کو سینٹ میں پابجولاں لانے کا جو مطالبہ کیا ہے، جس کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ مجھے اس تجزیے سے اتفاق ہے کہ اگر اسٹیبلشمنٹ نے یہ حرکت کرانی تھی تو انہی خواجہ سراؤں سے کرانی تھی جو اس سے پہلے ہی ایسی احمقانہ جرات کر چکے ہیں اور جس سے کھرُا صاف ان لوگوں تک جاتا ہے جو اپنی ناآسودہ خواہشوں کو اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے سے پورا کرنا چاہتے ہیں۔ رہی امریکی اہلکاروں سے ملاقات کی تھیوری تو وہ اس لئے بالبداہت غلط ہے کہ اگر امریکہ سے اس قدر پینگیں بڑھی ہوئی ہیں تو امداد ختم کرنے کی دھمکیاں اور ڈو مور کا مطالبہ چہ معنی دارد؟

لے دے کر صرف ایک بات سمجھ میں آتی ہے کہ الیکشن سے پہلے لوڈشیڈنگ کے ختم ہونے کے واضح آثار ہیں، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر تاریخ میں سب سے بلند سطح پر ہے، دہشت گردی کا جن وقتی طور پر ہی سہی لیکن قابل لحاظ حد تک بوتل میں بند ہو گیا تو اس کا کریڈٹ بھی اس حکومت کو جائے گا، اس کے نتیجے میں اقتصادی راہداری اور زیر تکمیل منصوبے پورے ہو گئے تو اس حکو مت کا مقابلہ آنے والے الیکشن میں خاصا مشکل ہو جائے گا۔ اور کیونکہ اس کی خارجہ پالیسی اسٹیبلشمنٹ اور بعض ”بے نام “ لوگوں کو پسند نہیں لہٰذااس سے پیچھا چھڑانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ مارشل لا!

نہیں حضور، یہ بات بھی اس لئے قرین قیاس نہیں کہ اب آپ جس دور میں زندہ رہ رہے ہیں، اس میں عالمی طاقتوں کو یہ بات پسند نہیں کیونکہ بھارت ہو یا افغانستان یا امریکہ یا ایران، انہیں strategic-depth نامی فلاسفی سے شدید کد اور نفرت ہے۔ اس لئے کہ مان لیا کہ اسٹیبلشمنٹ، صحافیوں ( جس میں ہمارے ممدوح اور پیارے دوست سلیم صافی سر فہرست ہیں )اور چند نیم چہیتے قسم کے سیاستدانوں کو نواز شریف صاحب کی سرے سے شکل ہی پسند نہیں، اس لئے وہ زیادہ سے زیادہ یہ خواہش کر سکتے ہیں کہ مائنس ون ہو جائے یا اتنا زیادہ شورڈالا جائے کہ نواز شریف دوبارہ دل گردوں پر ہاتھ رکھ کر لندن چلے جائیں تو یاد رکھیں کہ ان کے اعصاب زرداری سے زیادہ مضبوط ہیں۔

(بشکریہ: دنیا پاکستان )


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments