قندیل کا ماس کھاتے گدھ


\"fakhraقندیل بلوچ کو قتل کر دیا گیا۔ میڈیا کی ایک بار پھر نکل پڑی۔ چینلز۔۔۔۔۔ وہی چینلز جو قندیل کو سامنے بٹھا کر مطعون بھی کرتے تھے اور پھر اس کی ایک ایک حرکت کو نیوز بنا کر بھی چلاتے تھے۔ ایک دن اس کے ساتھ گزار کر اسے سیلیبرٹی بھی بناتے تھے۔ اور دوسری طرف ایک ایک گھنٹے کا پروگرام اس کے ساتھ کر کے اور بارہ مصالحے کی چاٹ بنا کر بیچنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچتے تھے کہ قندیل کو زیادہ اہمیت نہیں دینی چاہیے۔ اب وہی چینلز بڑے سنجیدہ و رنجیدہ بیٹھے ہوئے قندیل کے قتل کیس کو غیرت کے نام پر قتل، پاکستان میں اس کے خلاف قانون سازی کا فقدان وغیرہ وغیرہ جیسے مباحث کو زیر بحث لا رہے ہیں۔ اس پرسوز اور دردمند گفتگو کے شرکا میں سر فہرست مفتی عبد القویٰ اور سینیٹر حمد اللہ صاحب ہیں۔ گویا میر سادہ ہیں اور اتنے سادہ کہ انھی مفتیوں سے فتاویٰ لے رہے ہیں جن کی اپنی پگڑیاں اچھالنے، شلواریں اتارنے اور ٹوپیاں پہنانے میں یہ اینکر صاحبان چند دن قبل مشغول تھے اور ان حضرات کی شخصیات کو بے توقیر کر رہے تھے۔ کیا یہ کوئی ذہنی بیماری ہے یا طوائف کا کوٹھا جس میں ہر چیز بناوٹی، ہر شے برائے فروخت ہے؟

غیرت کے نام پر قتل کی بھی خوب رہی کہ بھائی کی غیرت جاگنے میں کچھ زیادہ وقت لے گئی۔ اور جب جاگی تو بہن کی جان کے ساتھ ساتھ اس کا موبائل اور نقدی لے جانا نہیں بھولی۔ کہیں ایسا تو نہیں کہ غیرت کے نام پر قتل میں بہت سی گنجائشیں اور عوامی ہمدردی میسر ہوتی ہے اور بھڑوے بھائیوں کی پردہ پوشی کے ساتھ ساتھ سزا میں گنجائشیں نکل آتی ہیں؟ قندیل بلوچ نے جتنی جلدی مقبولیت حاصل کی وہ اسی غیرت مند معاشرے کی دوغلی اخلاقیات کے منہ پر طمانچہ ہے۔ اس کا فیس بک پیج بے شمار لائکس اور شیئرز سے بھرا پڑا ہوتا تھا، وہ جوانوں اور بوڑھوں سب کی یکساں توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔

اسے اس کا بھائی نہ مارتا تو کسی مذہبی جنونی کے ہاتھوں ماری جاتی۔ کیونکہ ہمیں مطعون کرنے کے لئے ایک نہ ایک کردار چاہئے ہوتا ہے۔ قندیل نے بارہا اور اس سے پہلے کی مطعون زمانہ وینا ملک نے بار بار ایک ہی سوال کیا کہ اگر ناپسند ہے، برا لگتا ہے تو دیکھتے کیوں ہو، لائک کیوں کرتے ہو۔ پوری ویڈیو دیکھنے کے بعد گالی بکنے والے اور پھر اسی ویڈیو کی تشہیر کرنے والے افراد کا غیرت کا کیا تصور ہے یہ کچھ وہ خود ہی جانتے ہیں۔ دنیا بھر میں انٹر نیٹ پر سیکس سے متعلقہ مواد تلاش کرنے میں صف اول کی اس قوم کا غیرت کا معیار کیا ہے ؟ کبھی اپنے گریبان میں جھانک کر تو دیکھا جائے۔ یہ وہی دوغلی پالیسی اور معیارات ہیں جن کی بدولت قندیل اور وینا جیسے کردار وجود میں آتے رہیں گے۔ میڈیا ان کا دلال بھی بنے گا، انھیں بیچے گا، کھائے گا اور پھر جب ان کے ایسے انجام ہوں گے تو پھر میڈیا ان کی لاشیں بھی بیچے گا۔ یہ گدھیل معاشرہ ہمیں کب سوچنے پر مجبور کرے گا؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments