قاسمی صاحب کی چائے اور چوہدری شجاعت کا لہجہ


\"khawar فضائی میزبان بننے کا دوسرا بڑا فائدہ یہ ہے کہ مشہور شخصیات سے ملاقات ہو جاتی ہے۔ جی ہاں دوسرا۔ پہلا بہر حال مقامات مقدسہ کی زیارت ہی ہے۔ اور کچھ غیر مقدسہ مقامات کی بھی۔ تو بات ہو رہی تھی مشہور شخصیات کی۔ اداکار، گلوکار، سیاستدان، دانشور، کھلاڑی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے اس نوکری کے طفیل ملاقات رہی۔ میں نے ایک آٹو گراف فولڈر بنایا ہوا ہے۔ تمام آٹو گراف اسی میں سنبھال کر رکھتا ہوں۔ آج کافی عرصہ بعد نکال کر دیکھا تو بہت سے ایسے آٹو گراف نظر آئے کہ یقین نہیں آیا، جیسا کہ عامر لیاقت اور نرما وغیرہ۔ خیر ، بچپن کے دن تھے کوئی بات نہیں۔ لیکن اپنے دفاع میں میری یہ تحریر پیش خدمت ہے جج صاحب کہ میں آٹو گراف لینے گیا تھا ٹی وی اور فلم کے مشہور اداکار جناب سلمان شاہد صاحب کا اور نرما ساتھ بیٹھی تھیں۔ چناچہ ازراہ مروت ان کا آٹو گراف بھی لینا پڑا۔

نو سال پہلے پیرس سے لاہور آ رہا تھا۔ جہاز تیار ہوا تو مسافروں نے اندر آنا اور مقرر کردہ نشستوں پر بیٹھنا شروع کیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ عطا ءالحق قاسمی صاحب تشریف لا رہے ہیں۔ اپنی نشست پر پہنچ کر رک گئے اور اپنے ٹرالی بیگ اور نشست کے اوپر موجود سامان رکھنے والے کمپارٹمنٹ کو بار بار دیکھ کر غالباً یہ حساب لگانے لگے کہ یہ بیگ اوپر رکھنے کے لیئے کتنی طاقت ضرب حوصلہ درکار ہو گی۔ اس سے پہلے کہ وہ حساب کتاب کو عملی جامہ پہناتے، میں نے آگے بڑھ کر ان کا بیگ اوپر رکھ دیا۔ میرا شکریہ ادا کیا اور کہنے لگے جیتے رہو بیٹا۔ قاسمی صاحب کے ساتھ ہی امجد اسلام امجد اور انور مسعود صاحب بھی تشریف لائے۔ بہت ہی ادبی پرواز تھی ۔ دوران پرواز قاسمی صاحب کہنے لگے ” یار خاور! یہاں ولائیتی چائے بڑی فارغ ہوتی ہے، کوئی لاہوری\"95\" چائے کا پروگرام بن سکتا ہے مزیدار والی؟ “ میں نے کہا جناب کیوں نہیں۔ پھر امجد صاحب اور انور مسعود صاحب سے بھی چائے کا پوچھا اور جانے ہی لگا تو انور مسعود صاحب نے کہا ”ذرا سننا بیٹا“۔ میں ان کے پاس آیا تو اپنے مخصوص انداز میں کہنے لگے ” چائے میں چینی نہ ڈالنا، ہاں کپ چینی کا ہو تو کوئی مضائقہ نہیں“۔ اس کے ساتھ ہی میں نے ان کے خدوخال میں وہ معصوم اور ذہین مسکراہٹ نمودار ہوتے دیکھی جو آپ سب ٹی وی پر ان کو اکثر مشاعروں میں اپنی پسندیدہ نظمیں سناتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ چنانچہ ان کو میں نے کاغذی کپ کی بجائے بزنس کلاس کی کراکری میں چائے پیش کی۔ میں نے ایک ماہر چائے فروش کی طرح ابلتے ہوئے پانی میں پتی کے چند ساشے دے مارے اور ان کو خوب جوش دیا۔ اب جہاز میں تین طرح کا دودھ مہیا کیا جاتا ہے جو کہ تازہ ، کثیف (گاڑھا) اور پاﺅڈر کی شکل میں ہوتا ہے۔ اچھا تازے سے مراد یہ نہیں لینی کہ جہاز کے کسی کونے میں عملے نے بھینس پالی ہوتی ہے۔ تازہ سے مراد ہے ڈبے والا دودھ۔ یوسف فالودہ شاپ والا قصہ تو یاد ہی ہو گا آپ کو لہذا کسی مغالطے میں نہیں پڑنا۔ میں نے وہ تینوں طرح کا دودھ ابلتے ہوئے پتیوں والے پانی میں ڈال دیا اور ساتھ ہی چار پانچ الائچییاں کھینچ کر جو ماریں تو وہ خوش بو پھیلی کہ مت پوچھیں۔ نا ہی پوچھیں کیونکہ اس کے بعد کئی اور لوگوں نے چائے مانگ لی تھی۔ خیر جناب چائے پیش کی۔ وہ تعریف ہوئی کہ پیسے وصول ہو گئے۔ اس دن مجھے یقین ہو گیا کہ میرا اپنا ٹی سٹال بنانے کا خواب ضرور پورا ہو گا۔ قاسمی صاحب کا بس نہیں چل رہا تھا کہ سو روپے انعام دے دیں مجھے۔ یا شاید ان کے پاس سو سو یورو کے نوٹ ہوں گے ۔ پرواز کے اختتام سے پہلے تینوں شخصیات سے آٹو گراف لیا اور ایک یادگار سفر ختم ہوا۔\"96\"

انور مقصود صاحب ملے۔ پہنچ گیا خادم آٹو گراف لینے۔ میں نے آنگن ٹیڑھا کی بہت تعریف کی تو کافی حیران ہوئے ۔ میں نے وجہ دریافت کی تو کہنے لگے ان کا خیال تھا کہ آج کل کے بچے پرانے ڈرامے نہیں دیکھتے۔ میں نے کہا جناب بالکل دیکھتے ہیں اور بار بار دیکھتے ہیں۔

دہلی سے لاہور واپس آتے ہوئے نصیرالدین شاہ صاحب سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ بہت مختصر دورانیے کی پرواز تھی۔ خاطر خواہ وقت میسر نہ تھا۔ بس سلام دعا ہو سکی، آٹو گراف لیا اور پرواز ختم۔ کسٹم کاﺅنٹر سے گزرتے ہوئے دیکھا کہ یوسف صلاح الدین ان کو لینے آئے ہوئے ہیں۔ ان دنوں غالباً فلم ’خدا کے لئے‘ کی شوٹنگ چل رہی تھی۔

 وزیراعظم نواز شریف جب وہ وزیراعظم نہیں تھے ، دو مرتبہ ملاقات ہوئی۔ کھانے کے بعد الائچی ضرور کھاتے ہیں لہذا جب بھی شریف صاحب پرواز پر ہوں، الائچی کا سٹاک موجود ہوتا ہے۔ شاہ محمود قریشی سے بھی اسی پرواز پر ملاقات ہوئی تھی ۔ کافی دیر تک دونوں حضرات ساتھ بیٹھے تبادلہ خیالات کرتے رہے۔\"9\"

میری سالگرہ تھی اور لندن سے واپسی ہو رہی تھی۔ تقریباً آدھی پرواز گزرنے کے بعد میرا دوست مرتضیٰ آیا اور کہنے لگا ”یار ایک مشہور شخصیت تجھے سالگرہ مبارک کہنا چاہ رہی ہے“۔ میں اس کے ساتھ جہاز کے اگلے حصے میں پہنچا تو کیا دیکھتا ہوں کے چوہدری شجاعت حسین صاحب بنفس نفیس خود میرے استقبال کو کھڑے ہیں۔ ہاتھ ملایا، گلے لگایا اور کچھ کہا۔ انھوں نے جو کہا وہ میں نے ڈی کوڈ کیا تو پتہ چلا کہ کہہ رہے ہیں ” بیٹا ہیپی برڈے ہیپی برڈے ٹو یو، بہت بہت سالگرہ مبارک ہو آپ کو“

 ایک اور دوست کو چوہدری شجاعت حسین پرواز پر ملے۔ وہ اس قدر مہارت سے چوہدری صاحب کے لہجے میں بولتا ہے کہ اگر آپ آنکھیں بند کر لیں تو یوں لگے گا کہ چوہدری صاحب ہی بول رہے ہیں۔ چوہدری صاحب نے ایک ہوسٹس سے کہا کہ مجھے چائے بنا دیں۔ اس نے ہمارے اس ساتھی سے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین چائے مانگ رہے ہیں۔ اس نے چائے بنانے کے لیئے پانی کی بوتل کھولی اور چوہدری\"94\"صاحب کے لہجے میں کہنے لگا ” اوئے سب پرے پرے ہو جاﺅ چوہدری صاحب کے لیئے چائے بننے لگی ہے“ ۔ یہ کہنے کے بعد جب وہ مڑا تو اسکا اوپر کا سانس اوپر اور نیچے کا بھی سارا اوپر آ گیا، سانس۔ چوہدری شجاعت حسین سامنے کھڑے تھے اور سب سن رہے تھے۔ کہنے لگے ” کیا کہہ رہے تھے آپ؟“۔ ہمارا ساتھی کہنے لگا کچھ نہیں سر آپ کے لیئے چائے بنانے لگا تھا بس۔ چوہدری صاحب کہنے لگے آپ میری نقل اتار رہے تھے؟ ہمیں لگا کہ بیٹا اب تو گئی اس کی نوکری۔ لڑکا حاضر دماغ تھا، کہنے لگا، سر آپ میرے پسندیدہ سیاستدان ہیں، میں آپ کو فالو کرتا ہوں، آپ جیسا بننا چاہتا ہوں اس لیئے آپ کی طرح بولنے کی کوشش کرتا ہوں۔ چوہدری صاحب اچھے موڈ میں تھے ، کہنے لگے ایسی بات ہے؟ تو پھر ایک بار پھر میری طرح بول کر دکھاﺅ۔ اس پر ہمارے ساتھی نے تمام عملے کی طرف دیکھا جو وہاں کھڑے تھے اور چوہدری شجاعت حسین کی آواز میں کہنے لگا ”تم سب میرا منہ کیا دیکھ رہے ہو، جاﺅ جا کر اپنا اپنا کام کرو“۔ اس کے ساتھ ہی چوہدری شجاعت حسین سمیت سب لوگ ہنس پڑے۔ یوں لگا جیسے ہر سو روشنی بکھر گئی ہو ورنہ جس چیز کے بکھرنے کا ڈر تھا اس کا تو یہاں ذکر بھی نہیں کیا جا سکتا۔

\"97\" اسی طرح کئی پروازوں پر اور بھی مختلف شخصیات سے ملاقات رہی جن میں عمران خان، وسیم اکرم اپنی مرحوم اہلیہ کے ساتھ، عابدہ پروین، عدنان صدیقی، جمال شاہ، شہزاد رائے، جنون کے سلمان احمد، فریال گوہر ، الفا براوو چارلی کے کیپٹن کاشف بھی شامل ہیں۔ فہرست بہت لمبی ہے اور اس میں اضافہ جاری ہے۔ اس دوران میں آپ یہ بوجھ لیجئے کہ یہ سامنے والا انگریزی آٹو گراف کس ہستی کا ہے۔ نہین بوجھ سکے نا؟ ارے بھائی، نصیر الدین شاہ ہیں۔

 

خاور جمال

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

خاور جمال

خاور جمال پیشے کے اعتبار سے فضائی میزبان ہیں اور اپنی ائیر لائن کے بارے میں کسی سے بات کرنا پسند نہیں کرتے، کوئی بات کرے تو لڑنے بھڑنے پر تیار ہو جاتے ہیں

khawar-jamal has 41 posts and counting.See all posts by khawar-jamal

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments