قندیل۔۔ تمہیں ہم سب نے مار دیا


قندیل بلوچ سے میرا پہلا تعارف ایک تجسس تھا۔ جب کرکٹ میچ کے دنوں میں قندیل بلوچ کا ذکر، شاہد آفریدی کے لیے اس کے پیغامات، \"Shabanaسوشل میڈیا کوئن کے القابات اور خود سوشل میڈیا پر قندیل کا اتنا ذکر سنا تو ذہن الجھ گیا کہ آخر یہ قندیل بلوچ ہے کون؟ اور پھر ایک دن فیس بک پر قندیل کو سرچ کیا، قندیل کے فین پیج پر ایک نظر نے ہی ساری کہانی سمجھا دی، تفصیل میں جانے کی ضرورت ہی نہ پڑی۔ اور میں کون سا کوئی مرد تھی کہ اپنی ہی ہم ذات کے تاریک پہلو کی جستجو کرتی۔ سو دوسری نظر ڈالے بغیر ہی واپس آ گئی۔ پھر تو ہر گزرتے دن کے ساتھ قندیل کے چرچے بڑھنے لگے۔ اور جب رمضان میں ایک مفتی صاحب کے ساتھ قندیل کی سیلفیاں سامنے آئیں، تو سمجھو سارا میڈیا حواس کھو بیٹھا۔ مفتی نے قندیل اور چاند کو کیا ملایا، چاند سے جڑے سارے فلمی گانے نکل آئے۔ جب عید کا چاند نظر آیا ، پھر قندیل یاد آئی۔۔۔ غرض کچھ چاند مفتی نے چڑھائے تھے، باقی چاند میڈیا نے چڑھا دیے۔

اچھی طرح یاد ہے ان دنوں میں کسی نخریلی وائس اوور آرٹسٹ کی طرح قندیل کے پیکجز پر وائس اوور کرنے سے دور بھاگتی تھی۔ لیکن مرتی کیا نہ کرتی، کردیتی تھی۔

چوری چھپے قندیل میں دلچسپی لینے والے پبلک میں اس لڑکی کو کیا کیا نہ کہتے۔ توبہ توبہ لڑکیاں بھی کوئی ایسی ہوتی ہیں؟ نہ شرم نہ لحاظ۔۔۔ لیکن دنیا نے دیکھا، جب وہی لڑکی لفٹ کر ادے، تو بڑوں بڑوں کا پول کھل جاتا ہے۔

اس دن آفس میں داخل ہوتے ہی جس پہلی خبر پہ نظر پڑی، وہ تھی قندیل کا قتل۔ ۔بریکنگ نیوز۔۔۔۔۔

 خدا بہتر جانتا ہے ، جس کے ذکر سے دور بھاگتے تھے، اس دن وہ لڑکی دنیا کی بہت ہی بے بس لڑکی محسوس ہوئی۔ چاند کو چھونا چاہتی تھی؟ اپنے حالات بدلنا چاہتی تھی؟ مشہور ہونا چاہتی تھی؟ پیسہ کمانا چاہتی تھی؟ لیکن افسوس راستہ غلط چن لیا۔ اور اس غلط راستے پر زمانے نے اسے بہت دور تک دوڑایا۔۔ ہر ہر نادانی کو ایسا سونے چاندی کے ورق میں پیش کیا کہ وہ نادان لڑکی میڈیا کی چمک دمک دیکھ کر ہر بار ایک قدم آگے نظر آئی۔ اور پھر مفتی اسکینڈل کے بعد پریس کانفرنس میں اپنی اور اپنے گھر والوں کے لیے سیکورٹی مانگنے والی، اپنوں کے ہاتھوں ماری گئی۔

اپنوں پہ یاد آیا۔۔ یہ اپنے بھی کتنے زیادہ \”غیرت مند\” ہوتے ہیں ناں؟

 لیکن پتہ نہیں کیوں یہ غیرت بڑی اچانک سے آتی ہے۔ ایک ہی گھر میں بچپن ساتھ کھیلتے گزارا، لڑکپن، جوانی، ساتھ ہی تو تھے ناں؟ ماں، باپ، \”غیرت مند\” بھائی۔۔ کسی قدم پر محسوس نہ ہوا کہ بہن کے قدم لڑکھڑا رہے ہیں؟ اسے سنبھال لو۔۔ یا پیسے کے لالچ نے ایسا سوچنے ہی نہ دیا؟ اور جب  پیسوں کا یہ اے ٹی ایم بند ہوتا نظر آیا، تو اس کو ہمیشہ کے لیے خاموش ہی کر دیا؟

کبھی اپنے آس پاس نظر دوڑائیں، نہ جانے کتنے شریف چہروں کے پیچھے کئی مفتی قوی (نحیف) چھپے نظر آئیں گے، اور نہ جانے کتنے گھروں میں ایسے \”غیرت مند\” بھائی ، جو نہ بہن پر ہاتھ اٹھانے سے چوکتے ہیں نہ اس کی جان لینے سے۔

اور پھر قندیل کی موت کے بعد حرکت میں آئے سوشل میڈیا کے نام نہاد مفکر۔۔ کسی کو مکافات عمل نظر آیا ، تو کسی نے براہ راست فتویٰ دیا کہ ناں جی، ایسی لڑکی کی تو ڈائریکٹ فلائٹ جہنم میں ہی اترنی ہے۔ کسی نے

مذاق اڑایا تو کسی نے مذاق بنایا۔۔ ارے لوگو رحم کرو۔ ایسا تو کوئی دشمن کے ساتھ بھی نہیں کرتا، وہ تو پھر بے ضرر تھی، اس نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا تھا۔ بڑے بوڑھوں سے سنا تھا کہ جب کوئی مرجاتا ہے، تو پھر اس کے عیب نہ گنواؤ، وہ تو ویسے ہی ایک لمبے سفر پر ہے، جہاں حساب کتاب کا معاملہ سب کے ساتھ ہونا ہے۔ پھر کیوں اس کی روح کو تڑپاتے ہو۔

قندیل بلوچ کی موت۔۔۔۔۔ اس کی زندگی سے زیادہ پرکشش نہ رہی۔ ظاہر ہے ، جنازے کی دھوم دھام کوریج سے کون سا ریٹنگ آ جانی تھی۔ وہ قندیل بلوچ جو کچھ دن پہلے تک سیلبرٹی بنی ہوئی تھی، سینئیر ادیبوں اور اداکاروں کے ساتھ ڈنر کر رہی تھی ، اس کے جنازے پر کوئی شناسا چہرہ تھا کیا؟ اور ہاں، مشہور لوگوں کے جنازے تو بہت شان سے نکلتے ہیں ، دنیا دیکھتی ہے۔ قندیل کا جنازہ اتنا خالی خالی کیوں تھا؟

وہ تو بہت مشہور تھی نا۔

 ایک چارپائی پر اس قندیل کی لاش رکھی تھی ، جس کی ایک ایک نادان حرکت پر کئی کیمرے حرکت میں آجاتے تھے ، دنیا برائی کے راستے پر دھکے دے دے کر اسے آگے بڑھاتی رہی ، لیکن وہی دنیا کبھی اس برائی کا حصہ نہیں بنی۔ اب دیکھیں ناں، قندیل اچھی نہیں تھی ، تو کوئی \”شریف\” انسان کیوں جاتا اس کے جنازے میں؟

بس کیا کہیں قندیل۔۔ تمہیں تو ہم سب نے مار دیا۔۔۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments