وہ مجھے کیوں مارنا چاہتے ہیں؟
میں ایک پُرامن، قانون پسند، محبِ وطن شریف شہری ہوں
وقت پر بجلی، گیس اور پانی کے بل جمع کراتا ہوں
ٹیکس ادا کرتا ہوں
ٹریفک کے اشاروں کی پابندی کرتا ہوں
دفتر سے کبھی لیٹ نہیں ہوتا
ہر جگہ
دیے گئے وقت پر پہنچ جاتا ہوں
اپنی باری کے انتظار میں
گھنٹوں قطار میں کھڑا رہتا ہوں
تاریخ کا حصہ ہوں
نہ کسی لشکر کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہوں
بے وجہ پکڑے جانے سے ڈرتا ہوں
جلسوں، جلوسوں اور دھرنوں میں
سب سے پیچھے کھڑا ہوتا ہوں
سیر کے دوران
خاموشی سے راستے کی ایک جانب چلتا ہوں
اور سڑک پار کرتے ہوئے
دائیں بائیں دونوں طرف دیکھتا ہوں
زندگی کی چوہا دوڑ میں
دوسروں کو روند کر آگے نہیں بڑھتا
تیز بھاگنے والوں کے لیے
میدان کھلا چھوڑ دیتا ہوں
اور دوستوں کو آگے بڑھاتے بڑھاتے
خود پیچھے رہ جاتا ہوں
بہت اداس ہو جاؤں تو
کتابیں پڑھتا ہوں
نظمیں لکھتا ہوں
موسیقی سنتا ہوں
حاسدوں اور بدخواہوں سے محبت کرتا ہوں
اور سچ بولتے بولتے جھوٹا بن جاتا ہوں
صبح اٹھ کر اخبار دیکھتا ہوں
اور شب خوابی سے پہلے
ٹی وی پر خبریں سنتا ہوں
زندہ ہوں
لیکن زندگی کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے
جیتے جی مر چکا ہوں
صرف اعلان باقی ہے
پھر بھی وہ دن رات میرا پیچھا کرتے ہیں
اور مجھے بے موت مار دینا چاہتے ہیں!
- مجھے یہ نظم نہیں لکھنی چاہیے تھی - 03/09/2023
- ہیلی کاپٹر - 27/08/2022
- مئی میں “دسمبر کی رات” اور کتابوں کی چھانٹی کا غم - 22/05/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).