دلیل کے جواب میں پتھر نہیں


\"zeeshan

دیکھئے ، انتہا پسندی اور نظریہ پسندی میں فرق ہے۔

میں اگر کسی نظریہ ، آئیڈیا ، فکر ، عقیدہ یا مسلک میں رجحان رکھتا ہوں اور اس پر قائم ہوں تو یہ میرا بنیادی حق ہے ، اسی طرح آپ کا بھی یہ بنیادی حق ہے۔ میں اگر دلیل کے بدلے دلیل سے جواب دینا بھی پسند نہیں کرتا اور خاموش رہتا ہوں یہ بھی میرا حق ہے۔ یہاں تک کہ میں یہ سمجھ کر بیٹھ جاتا ہوں کہ اب سب کچھ میں جانتا ہوں اس لئے کسی دوسری رائے کو میں جاننا بھی نہیں چاہتا تو یہ بھی میرا حق ہے اس میں کوئی شدت پسندی نہیں۔

شدت پسندی یعنی معروف معانی میں طالبان ازم یہ ہے کہ اگر کوئی مجھ سے دلیل سے بات کرے تو اسے جواب میں پتھر دے ماروں۔ کوئی مجھ سے میری رضامندی سے مکالمہ کر رہا ہو اور میں لاجواب ہو کر اسے گالی دے دوں۔ جب میں یہ سمجھوں کہ مجھے اپنی دلیل کو سماج پر نافذ کر دینا چاہئے اور جو اس سے اعتراض کرے اسے زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں۔ یا میں اپنی مخالف رائے کو جبر سے سنسر کر دوں۔ یہاں تک کہ میں اگر کسی دوسرے فرد کو مجبور کرتا ہوں کہ وہ میری دلیل کو ہر صورت میں سنے یہ بھی شدت پسندی ہے۔

میری زندگی پر میرا حق ہے جب تک اس حق کو میں خود پر لاگو رکھتا ہے اس پر سماج کو حق نہیں کہ وہ میرے بارے کوئی فتویٰ لگائے یا رائے قائم کرے۔ جب میں اپنی ذات سے نکل کر دوسرے کی ذات کو نفسیاتی یا جسمانی طور پر تکلیف پہنچاتا ہوں تب آپ کہہ سکتے ہیں کہ میں محض نظریہ پسند ہوں یا انتہا پسند۔

ذیشان ہاشم

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ذیشان ہاشم

ذیشان ہاشم ایک دیسی لبرل ہیں جوانسانی حقوق اور شخصی آزادیوں کو اپنے موجودہ فہم میں فکری وعملی طور پر درست تسلیم کرتے ہیں - معیشت ان کی دلچسپی کا خاص میدان ہے- سوشل سائنسز کو فلسفہ ، تاریخ اور شماریات کی مدد سے ایک کل میں دیکھنے کی جستجو میں پائے جاتے ہیں

zeeshan has 167 posts and counting.See all posts by zeeshan

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments