کشمیر کا ماتم اور کراچی کا چاک گریباں


\"kalsoom\"آزادی بڑی شے ہے!

بچہ پیدا ہونے کو ہو تو ماں کے رحم سے آزادی، وجود میں آئے تو گود سے آزادی، چلنا سیکھے تو ہاتھ چھڑا کر بھاگنے کی آزادی اور یوں اسے قدم قدم پر چھوٹی چھوٹی آزادیوں کی راہ دکھتی ہے۔ یہی وہ راہ ہوتی ہے جو اس کے ذہن میں بغاوت کے بھی بیج بوتی ہے لیکن ان بیجوں تب تک وہ نہیں سینچتا جب تک اسکی آزادی کو روندا نہ جائے۔

یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب صحیح اور غلط کے فیصلے کنارے لگا دیے جاتے ہیں۔

8 جولائی 2016 کو کشمیر کی حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر برہان وانی بھارتی فوج سے تصادم میں ہلاک کردئے گئے۔

کیا آپ کو حزب المجاہدین کے تعارف کی ضرورت ہے؟

نہیں!

کیا آپ کو برہان وانی کے متعلق جاننے کی ضرورت ہے؟

نہیں!

پھر بھی ایک سرسری سا بنیادی، بلکہ یوں کہئے یاد دہانی کے لئے کچھ حقائق بیان کرتی ہوں۔

\"burhan4\"حزب المجاہدین کشمیر کے حقوق کے لئے 1989 میں وجود میں آئی اور موجودہ وقت میں ہندوستان، امریکا، اور یورپین یوانین کی جانب سے دہشتگرد تنظیم قرار دی جا چکی ہے۔ یہ تنظیم بنیادی طور پر پاکستان کی حامی ہے اور پاکستان بھی اس کے لئے نرم گوشہ رکھتا ہے۔ برہان وانی 2011 میں، نوجوانوں اور سوشل میڈیا میں مشہوری کے بعد باقاعدہ طور پر حزب میں شامل ہوئے تھے۔ اس شمولیت سے پہلے کا ایک سال وہ تربیت میں گزار چکے تھے۔

برہان وانی کے والد کا کہنا ہے کہ، برہان کے بڑے بھائی کو 2015 میں بھارتی فوج نے تشدد سے ماردیا تھا کیوںکہ وہ برہان وانی کے بھائی تھے۔ دوسری طرف بھارتی فوج کا بیان ہے کہ، ان کے بھائی خالد بھی مجاہد تھے۔ کون سچا کون جھوٹا یہ میں اور آپ آزادی کی جنگ میں کبھی نہیں جان سکتے۔ کیوںکہ شیطانوں کی نظر میں شیطان بھی ایک فرشتہ ہے۔

نابالغ عمر، کچا ذہن، اور کشمیری جدوجہد۔ کیا کوئی پاکستانی برہان وانی کو قصور وار ٹھہرائے گا؟

یقیناََ نہیں!

آخر پھر یہی پاکستان تب کیوں نہیں چیختا چلاتا، اور خون کے آنسو نہیں روتا جب عقیدے کی بنیاد پر سینکڑوں ہزارہ شیعہ مار دیے جاتے ہیں؟ تب کیوں کوئی دن نہیں منایا جاتا جب بلوچستان میں بے حساب مسخ شدہ لاشیں ملتی ہیں؟ اس وقت انسانی حقوق کی پامالی نہیں ہوتی جب کراچی میں زبان اور سیاسی بنیاد پر لوگوں کا ماورائے عدالت قتل کیا جاتا ہے؟ جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ٹارچر سیلوں سے جوان لاشے واپس آتے ہیں؟

کیا میرے ملک کے لوگوں کا خون اتنا سستا ہے؟

کیا ہمیں اپنے حقوق کی جنگ کے لئے کشمیر جانا پڑے گا تب پاکستانی قوم کہے گی مت مارو عقیدے پر، مت پھینکو لاشیں جوانوں کی ۔۔۔۔۔کون جواب دے گا؟

ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان کے مطابق ملک میں انسانی حقوق کی بتدریج پامالی ہو رہی ہے لیکن یہ بات صرف ان کو سنائی دیتی ہے جو اس کا شکار ہیں۔

سابقہ صدر جنرل پرویز مشرف کے مطابق کشمیر میں لڑنے والے آزادی کے مجاہدین ہیں لیکن بلوچستان میں لڑنے والے باغی اور دہشتگرد۔ یہ ہے میرے ملک کا توازن؟ یہ ہے میرے ملک کا انصاف؟

\"aftab\"سنہ 1995 میں کراچی میں ہونے والا آپریشن کلین اپ جو سرکاری طور پر تقریباً 2 سال تک جاری رہا، جس میں حکومتی بیان کے مطابق کوئی تیرہ-چودہ سو لوگ ہلاک ہوئے تھے لیکن حکومت نے ان لوگوں کی تعداد نہیں بتائی جو آج بھی لاپتہ ہیں۔ سپریم کورٹ پاکستان میں آج بھی متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ افراد کے کیسز دائر ہیں اور خاندانوں کو امید ہے کہ کبھی تو کوئی تو پلٹے گا۔

اکیس سال گزر گئے لیکن ان کیسز کی فائل کورٹ میں ٹھہر گئی ہیں۔

کراچی شہر میں ایک بار پھر پچھلے 2 سال سے آپریشن جاری ہے جس میں سندھ رینجرز کے اختیارات میں تو مسلسل توسیح ہو رہی ہے لیکن ان کے عمل پر کوئی سوال نہیں ہو رہا ہے۔ 2014 میں جب ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان نے سندھ رینجرز سے ملاقات اور میٹنگز کی کوشش کی تو مایوسی کا سامنا ہوا۔ 2015 کے آخر میں بھی کمیشن نے ماورائے عدالت قتل پر سوالات اٹھائے جن پر کوئی خاطر خواہ جواب نہ مل سکا۔

مئی 2016 میں متحدہ کے کارکن آفتاب احمد کی رینجرز کی حراست میں تشدد سے ہلاکت ہوگئی۔ جسم پر لگے تشدد کے نشان ایسے تھے شیطان نے بھی شرم سے سر جھکا لیا۔ آرمی چیف نے تحقیقات کا حکم دیا اور آفتاب کے ساتھ سوالات بھی دفن ہوگئے۔

کیا پاکستان کے مظلوم طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ امید رکھیں کہ جتنی آواز اور للکار ہمارے وزیراعظم اور  فوج کے  سربراہ کی کشمیر میں ہونے والے مظالم پر اٹھی تھے، اتنی ہی ملک کے اندر  انتشار اور ظلم پر اٹھے گی؟

کیا ہماری قوم کو جتنا غم کشمیری ماؤں کا ہے، اتنا ہی پاکستانی ماؤں کا ہوگا؟

شاید نہیں۔۔۔۔۔۔کیوںکہ مرنے والے کشمیری نہیں تھے!

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments