کشمیری انصاف مانگتے ہیں


معروف سماجی کارکن جبران ناصر نے فیس بک پر ایک نئی مہم شروع کی ہے جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی\"0001\" جانب سے پیلٹ گن کے استعمال پر رائے عامہ اجاگر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس مہم میں استعمال ہونے والی ایڈٹ شدہ تصاویر میں بھارتی شخصیات کی تصاویر کو ایسا دکھایا گیا ہے جیسے انہیں پیلٹ گن ( چھرے والی پستول) سے زخمی کیا گیا ہو۔ اس سے قبل فیس بک مسلسل ایسی تصاویر اور کمنٹس کو ڈیلیٹ اور اکاؤنٹس کو بند کرتا رہا ہے جن میں مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کو اجاگر کیا گیا ہو یا کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی گئی ہو۔

جبران ناصر کا کہنا ہے کہ ایڈٹ شدہ تصاویر میں ہر شخصیت كے انتخاب کی ایک وجہ ہے، جیسے مودی چونکہ وزیراعظم ہیں اس لئے ان کا نام لازمی اس کا حصہ ہونا تھا۔ سونیا گاندھی کا انتخاب ان کی حکومت کی جانب سے عمر عبداللہ کو وزیراعلیٰ بنانے کے فیصلے کی وجہ سے کیا گیا جنھوں نے سب سے پہلے پیلٹ گن کےاستعمال کی اجازت دی۔ چونکہ فلمی ستارے بھارت میں بہت مقبول ہیں اس لئے ان کی تصاویر بھی شامل کی گئی ہیں۔

حریت پسندوں کے حق میں آواز اٹھانے والوں کے اکاؤنٹس بند کرنے کی فیس بک کی پالیسی کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔ فیس بک کا موقف ہے کہ وہ دہشتگردوں کو سپورٹ کرنے والے افراد کو اپنے فورم پر جگہ دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ مگر یہ فیصلہ کون کرے گا کہ کشمیری دہشتگرد یا حریت پسند اور اپنے حق کیلئے جان دینے اور آواز اٹھانے والے۔ یہ ایک مسلمہ اور تاریخی حقیقت ہے کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے اور یہاں کے عوام کو حق خود ارادیت کا حق اقوام متحدہ نے دیا ہے تو ایسے حالات میں فیس بک کی پالیسی انتہائی جانبدارانہ اور متعصبانہ ہے۔

فیس بک بھی بھارت کی وسیع مارکیٹ سے فائدہ اٹھانے کیلئے حکومتی دباؤ کا سامنا کرنے پر تیار نہیں ہے۔ یہ رویہ دنیا میں شدت پسندی کے فروغ کا سبب بن سکتا ہے۔ کشمیری بھارت سے اپنا حق مانگتے ہیں اور دنیا کے ہر انصاف پسند شخص پر لازم ہے کہ ان حریت پسندوں کے حق میں آواز اتھائے۔ کشمیری اگر سرخرو ہوتے ہیں اور اپنے مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں تو یہ دنیا کے ہر امن پسند شخص کی جیت ہو گی۔

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments