عالمی سیاست کا ریس کورس اور نظریاتی گھوڑے


\"umairسعودیہ اور اسرائیل کے درمیان جو خاموش ہم آہنگی قائم ہو چکی تھی اب دھیرے دھیرے اس کے باقاعدہ اعلان کا عمل شروع ہوچکا ہے۔ پاکستان کو جب پاکستانی قومی ریاست کی بجائے نظریاتی ریاست قرار دیا گیا تو لازم تھا کہ دیس میں بدیسی نظریاتی گھوڑے کی پرورش و پرداخت ہو جو دیس کا نفع نقصان بھول بھال کے چین و عرب میں دوڑتے پھریں۔ جن کی نظریاتی سرحدیں نیل سے تابخاک کاشغر ہوں!

سو ہوا بھی دوستو! اس دیس میں ہر بدیسی گھوڑا موجود ہے سوائے دیسی گھوڑے کے جو گھر کا کھائے اور گھر کے لئے پسینہ بہائے۔

لیکن تلخ حقیقت یہ ہے کہ ہر قوم اور ریاست صرف اپنا مفاد سوچتی ہے۔

سعودیہ نے اسرائیل کے ساتھ جو طے کرلیا ہے وہ رفتہ رفتہ ظاہر ہوتا جائے گا۔ اسرائیل اور سعودیہ مل کے ایران کا مقابلہ کریں گے یمن میں بھی اور سعودیہ کی حفاظت کی ذمہ داری بھی اسرائیل کو منتقل ہوجائے گی۔ سعودیوں نے یہ معاہدہ کرتے اپنے پاکستانی نظریاتی گھوڑوں کو اعتماد میں نہیں لیا لہذا وہ اپنے آپ کو ریس کورس سے باہر ہوتا دیکھ کے حسب معمول اپنی ہی ریاست پہ برسیں گے۔ ان برادران کی خدمت میں عرض یہ ہے کہ سعودیہ پاکستان کے ساتھ ایسا معاہدہ کر ہی نہ سکتا تھا۔ کیونکہ اس صورت میں سعودیہ جو دنیا کا سب سے زیادہ اسلحہ خریدنے والا ملک ہے، پاکستان کے الخالد ٹینک خرید رہا ہوتا جو صحرائی جنگ کے لئے خاص طور پہ ڈیزائن کیا گیا اور جے ایف تھنڈر ، پاکستانی اسلحہ اس کو اربوں ڈالرز میں خریدنا پڑتا، پاکستان کی فوج وہاں تعینات کرنے کے لئے پاکستانی فوج میں کئی گنا اضافہ کرنا پڑتا، نتیجتاً پاکستان اپنی اوقات ہی بھول جاتا۔ سعودیہ کی پاکستانی لیبر مصریوں یا دیگر عربوں کے برابر حقوق مانگتی، آقا اور غلام کا رشتہ ہی بدل جاتا!

لہذا سعودیہ کے لئے درست اور بہتر یہی تھا کہ اسرائیل سے معاہدہ کرے۔

ہمارے کئی گھوڑے اب ایردوان کے لئے دوڑنا شروع کر رہے ہیں۔ لیکن ایردوان نے جو کچھ کیا وہ صرف ترکی کے مفاد میں کیا اگرچہ وہ ترکی کے مفاد کو ذاتی مفاد سے ملا کے چل رہا ہے لیکن کسی عالمی و غیر عالمی اسلامی سیاسی نظریہ کا کچھ لینا دینا نہیں۔ اس نے اپنی پچھلی پالیسی سے یو ٹرن لیا اسرائیل کو بھی گیس پائپ لائن کا معاہدہ کرکے ٹھنڈا کیا، بشار اور روس سے اپنے تعلقات بہتر کئے۔ اب وہ بدیسی گھوڑوں کے ساتھ ساتھ اپنے مخالفین کا بھی صفایا کررہا ہے۔

پارٹی ابھی شروع ہوئی ہے۔ ہمارے کئی گھوڑوں کو مجوسی گھوڑے بھی کہا جاتا ہے۔ ابھی ترکی پہ وہ بھی خاموش ہیں لیکن شاید جلد ہی دوڑیں۔

کچھ نووارد گھوڑے بھی ہمارے ریس کورس میں شامل ہوئے جن کو چارہ براستہ افغانستان ملتا ہے۔

چلیں دوڑ لگا لیں لیکن اگر چارہ ملنا ہی بند ہو گیا تو؟

ویسے جو دفاع حرمین کونسل تھی اس کا کیا ہوا؟ کیا وہ اسرائیل کی بجائے سعودیہ کا تحفظ کرنے کو تیار ہیں؟

سعودیوں نے ان سے معذرت طلب کی یا اعتماد میں لیا؟

 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments