سندھ کی وزارت اعلیٰ – شاہ سے شاہ تک


\"Sarwatتبدیلی کا نعرہ خیبر پختونخوا میں لگا مگر ان نعروں کی گونج نے سندھ کی سیاست کا ڈنکا بجا ڈالا۔

دو روز سے کراچی میں رینجرز کے لگے بندھے اختیارات کے معاملے پر پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی سمندر پار جاری بیٹھک تمام ہوئی اور سابق صدر سمیت اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد چئیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کراچی پہنچے۔ پارٹی سے اہم اجلاس کے بعد قائم علی شاہ نے صوبائی وزارت سے اپنا استعفیٰ پیش کردیا اور چئیرمین کی جانب سے سید مراد علی شاہ سندھ کے نئے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے نامزد ہوگئے۔

چلیئے جناب تبدیلی آگئی۔ نیا پاکستان نہیں بنا لیکن شاید سندھ کی وزارت اعلیٰ کی تبدیلی کے ساتھ ہی شہر قائد کی دہشت زدہ، آلودہ اور غیر محفوظ ماحول میں سانس لیتی عوام کو تازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوگا۔ ایسا صرف اسی صورت میں ہوگا جب نووارد صوبائی حکومت امن و امان سمیت صوبے کے کئی اہم مسائل سے عملی طور پر نبرد آزما ہوگی۔

نامزد وزیر اعلیٰ نے اپنے پہلے بیان میں کہا ہے کہ صوبے کے اندر صحت اور تعلیم کے شعبوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ بالکل ہے جناب مگر اس کے ساتھ شہر قائد میں جاری قتل و غارت کی تازہ لہر کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ عوامی طاقت سے منتخب ہونے والے نمائندوں کے چہروں کی تبدیلی سے عوام اسی وقت خوش ہوگی اور اسے کھلے دل سے قبول کرے گی جب اسے اپنے ارد گرد کے ماحول اور حالات میں نمایاں فرق عملی طور پر نظر آئے گا۔ مراد علی شاہ شاید کراچی کی محروم عوام کی داد رسی میں اپنا کردار ادا کرسکیں اور انہیں نامراد اور مایوس نہ کریں۔ ایک شاہ تو گئے کیا پتہ دوسرے شاہ سندھ کے مریدوں کی مراد بر لانے کا بیڑا اٹھالیں۔ مسائل کے حل کے لیے ڈیڈ لائنز نہ دیں بلکہ اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے تمام شہریوں کی بلا امتیاز خدمت کریں۔

\"karachi1\"شہر کراچی گذشتہ کچھ ماہ سے سنگین مسائل اور جرائم کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ کوڑا کرکٹ کچرے دانوں میں نہیں سڑکوں پر سڑ رہا ہے۔ پانی کی کمی و بندش تو ایک طرف، سیوریج اور گٹر کا بدبودار پانی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر جوں کا توں ہے۔ برساتی نالوں کی حالت ایسی کہ خدا بھی باران رحمت کو روکے ہوئے ہے کہ کہیں انتظامیہ کے دعوؤں کی قلعی نہ کھل جائے۔ تعمیراتی کاموں کے نام پرمرکزی شاہراہوں کی کھدائی، کھلے مین ہول کے باعث حادثات، گجر نالے پر بڑے پیمانے پر تجاوزات ہٹانے پر مکینوں کا ماتم، بوسیدہ عمارتوں کے گرنے سے اموات، اسٹریٹ کرائمز، چوری و اغواء و قتل کی وارداتیں تو محض چند مثالیں ہیں جن کی اہمیت اپنی گہ مگر جید سیاست دانوں کا کہنا ہے کہ سیاست منظرنامے کی بچھی ہوئی شطرنج پر مہروں کی تبدیلی بلاوجہ اور بے وقت نہیں۔کرسی اور اختیارات کی جنگ میں بھلے جیت کسی کی بھی ہو مگر عوام کی امید ایک بار پھر جی اٹھی۔ کراچی وہ تجارتی مرکز ہے جسے بلدیاتی انتخابات کے باوجود نامزد میئر تک نصیب نہ ہوا۔ سندھ خاص طور پر کراچی کے باسی  اب تک بنیادی مسائل کے حل کے لیے صوبائی وزراء کے منہ تاک رہے ہیں۔

\"qaimاب ذکر سادہ لوح سابق وزیر \’سائیں\’ کا جنھوں نے بلاشبہ سادہ دلی کا مظاہرہ کر کے پارٹی کے دیرینہ وفادار جیالے ہونےکا ثبوت دیا۔بزرگ سیاست دان کی صوبے کے لئے ایک طویل عرصہ تک خدمات ڈھکی چھپی بات نہیں  مگر اب وقت اور حالات کے تقاضے کچھ اور ہیں۔

پاکستان کے پہلے انتخابات میں قومی اسمبلی کے منتخب ہونے والے رکن قائم علی شاہ کا سیاسی سفر بے داغ ہے۔ سات مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن جبکہ ایک ایک مرتبہ رکن قومی اسمبلی اور سینیٹر بھی رہے۔ سندھ کی کرپٹ بیوروکریسی کا مقابلہ کرنے والے قائم علی شاہ کو ان کی حس مزاح، اونگھنے کے واقعات، ضعیف العمری کے باعث بھول جانے یا زبان کے پھسل جانے کی عادت پر اکثر میڈیا نے انھیں خوب آڑے ہاتھوں لیا اور ایوان میں کی جانے والی تقاریر میں ادا ہونے والے سائیں کے برجستہ جملوں پر آوازیں بھی کسی گئیں۔ قائم علی شاہ کو ہٹانے کا فیصلہ صحیح ہو یا غلط مگر تاریخ ملک کے اس سینیئر لیڈر اور تجربہ کار سیاست دان کی صلاحیتوں اور خدمات کو کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ خدا آپ کی پارٹی کے ساتھ وابستگی اور وفاداری کو تاحیات قائم و دائم رکھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments