ایک ٹیچر کا خوف: یہ کون ہے؟


میں ساٹھ پینسٹھ بالغ با شعور نوجوانوں کی کلاس میں کھڑی ہو کر ہر ایک کے دین کے معیار پہ کیسے پوری اتروں؟ رولنمبر ایک سرکاری کالج سے پڑھ کے آیا ہے۔ رولنمبر دو نے مہنگے پرائیویٹ آزاد لبرل کالج سے یہاں قدم رکھا ہے۔ کونے والی بچی برقعے میں ہے۔

دائیں ہاتھ پہ ٹانگ پہ ٹانگ رکھ کے بیٹھنے کی عادی جینز میں ایزی رہتی ہے۔ وہ سامنے والا مدرسے سے پڑھا عالم ہے، انگریزی کا پرچہ دے کر بی اے کے برابر ہے اور یونیورسٹی میں بیٹھا ہے۔ ایک بچی مجالس پڑھتی ہے۔ تیسری رو میں بیٹھی سیدھی گردن اور چھوٹے بالوں والی پچھلے سیزن مس ویٹ پاکستان کے تیسرے راؤنڈ تک گئی تھی۔

دو عمرے پہ گئی ہیں چھٹی پہ ہیں۔ جو سب سے صاف لہجے میں سوال کرتی ہے اس نے کھرے الفاظ میں پوچھا ہے کہ خدا کیوں ضروری ہے؟ اس کے ساتھ بیٹھی مطمئن نظر آتی حافظہ ہے۔ اس کے نانا مفسر تھے۔ انجینئر بھی تھے۔ میں زنبیل میں سے مذہب کے نام پہ کون سا شعبدہ نکالوں کہ ان سب کو مبہوت نہ سہی مطمئن تو کرے!

منطق۔ ۔ ۔ فلسفہ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ تاریخ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کسی کے دامن میں وہ لاٹھی ہے جو سب کو ایک ساتھ ہانک سکے؟ یکساں اطمنیان دے؟ اگر جواب نفی میں ہے تو مجھے بتا دیں کہ سامنے پچاس ساٹھ رنگوں میں بیٹھی موت کی آنکھوں میں اکیلا استاد کیسے آنکھیں ڈالے؟

کیونکہ جس ایک کے بھی دین کے معیار وہ پورا نہ اترے وہ موت کی چمکتی دھار سے اس کی زندگی کی آنکھیں چندھیا دے گا۔ اسلام کا فلسفہء ابلاغ پڑھاتے۔ سرد جنگ کی وجوہات بتاتے۔ قمری اور عیسوی کیلنڈر کی وضاحت کرتے۔ فیمنزم کی اقسام کا تعارف کرواتے۔ لبرل ازم اور ماڈرن ازم کا میڈیا سے تعلق سمجھاتے۔

خدا جانے وہ کون سا لمحہ ہو جب سامنے بیٹھے وہ بچے۔ ۔ ۔ جن کی دنیا اور آخرت کا کی ذمہ داری کا بوجھ ہر روز میرے کندھے جھکاتا ہے۔ ۔ ۔ انہی بچوں میں سے خدا جانے کس کو یہ ادراک ہو کہ میں تو اس کے مقرر کردہ دین کے پیمانے پہ پوری ہی نہیں اتری۔ ۔ ۔ اوروہ مجھ پہ حد جاری کر دے پھر اسے نافذ کر دے اور میرا چہرہ، میرا کردار، میری دینداری سب مسخ کر دے۔

اور گھر سے نکلنے کے گھنٹہ بھر بعد میں ایک خبر بن کر سارے سوشل میڈیا پہ پھیل جاؤں۔ اور جب مجھے سی کر باندھ کر لپیٹ کر گھر لایا جائے تو میرا لوتھڑوں میں منقسم چہرہ دیکھ کر میرے بچے اور میرے ایمان اور کردار کے پرخچے دیکھ کر میرے اقارب یہ کہہ دیں۔ ۔ ۔ یہ کون ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).