عشق پازیٹیو: مثبت زیادہ منفی کم


\"afzaalپاکستانی فلم عشق پازیٹیو گزشتہ چند مہینوں میں ریلیز ہونے والی دیگر پاکستانی فلموں کے مقابلے میں یقیناَ َ ایک بہتر کاوش ہے جس کی موسیقی ، مکالمے اور حسین مقامات پر فلمبندی اسے دوسری فلموں سے منفرد کرتی ہے تاہم کمزور کہانی اور محدود تکنیکی مہارت نے اس فلم کے حسن کو گہنا دیا ہے۔

فلم کی کہانی رجو(نور بخاری) کی ہے جو شادی کے روز ہی اپنے گھر سے بھاگ جاتی ہے اور راستے میں اسے ولی (ولی حامد خان) ملتا ہے جو صرف ایک غلط فہمی کی بنا پر مجبوراَ َ اس کے ساتھ چل پڑتا ہے۔ آگے چل کے کہانی ان دونوں کی نوک جھونک اور ایک دوسرے کی جانب مائل ہونے اور پھر محبت کے گرد گھومتی ہے۔

فلم میں آگے چل کے فاریہ بخاری کی بھی نظر آتی ہیں جو ولی کی منگیتر ہیں اور جلد ہی ان کی شادی ہونے والی ہے۔ فاریہ نور بخاری کی حقیقی زندگی میں بہن ہیں تاہم جتنی اچھی اداکارہ نورہیں فاریہ اتنی ہیں کمزور اداکارہ ہیں۔

بطور ہدایتکارہ یہ نور بخاری کی پہلی فلم ہے۔ ان سے پہلے اس فلم کی ہدایات پرویز کلیم سے رہے تھے ، بعد میں سنگیتا نے بھی کچھ عرصے یہ فلم بنائی تاہم بعد میں نور بخاری نے خود یہ ذمے داری سنبھالی اور ان کا دعوٰی ہے کہ انہوں نے تمام سین دوبارہ فلمائے جس سے اس کا بجٹ بھی متاثر ہوا۔

فلم میں کئی مقامات پر نور کہ ناتجربے کاری واضع نظر آئی جیسے غیر ضروری طور پر کیمرا زوم اِن رکھنا اور ایک سین سے دوسرے \"ahmadسین پر ہمیشہ یکلخت چھلانگ لگانا جو اکثر ناگوار گزرا۔

فلم کی موسیقی بہت اعلٰی ہے جیسے دل کا پنچھی ، ناٹی ، ’تیرا نِکا جیا‘ اور آئٹم نمبر ’وٹامن کی کمی‘ سننے میں بہت اچھے لگتے ہیں تاہم ان گانوں کو فلمانے میں نور کی ناتجربہ کاری صاف دکھائی دی اگرچہ تمام افراد نے اچھا رقص پیش کیا مگر کئی مقامات پر کیمرا اتنا کلوز ہوتا کہ رقص نظر ہی نہیں آرہا تھا۔ آئٹم نمبر کی پکچرائزیشن انتہائی بری تھی جس میں چند سیکنڈ کا جلوہ نور نے دکھاکر یہ تو ثابت کردیا کہ وہ اب بھی ناچنا جانتی ہیں لیکن مکمل گانا دیکھنے والے کے لیے اچھا تاثر نہیں چھوڑ کر گزرا۔ ثناء فخر کے لٹکے جھٹکے کسی بھی صورت رقص کہلانے کے قابل نہیں تھے۔

فلم کے مکالمے دلچسپ ہیں دیکھنے والے کے لبوں پر مسکراہٹ چھوڑ کر جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بے جان کہانی کے باوجود دیکھنے والا فلم کے دوران بوریت محسوس نہیں کرتا۔ اس فلم کا دورانیہ تقریباَ َ سو منٹ کا ہے جس سے طوالت کا احساس نہیں ہوتا۔

ولی حامد خان جو استاد حامد علی خان کے صاحبزادے ہیں ان کی بھی یہ بطور ہیرو پہلی فلم ہی تھی ۔ فلم کے کئی گانے انہوں نے خود گائے ہیں اس لیے ان پر رقص کرنا اچھا لگا مگر اداکاری کے میدان سے وہ کافی دور کھڑے نظر آئے۔ نور بخاری کی جان دار اداکاری نے ان کی یہ خامی مزید واضع کی جس سے ان دونوں میں کیمسٹری کم از کم پردے پر نظر نہیں آئی حالانکہ دونوں حقیقی زندگی میں ساتھ ہیں۔

سعود نے چوہدری کا کردار دلچسپ انداز میں ادا کیا جبکہ دردانہ بٹ نے دادی کا کردار حسبِ روایت ہی ادا کیا۔ البتہ فاریہ بخاری نے کافی مایوس کیا۔\"1267078\"

فلم سے پہلے کئی افراد کی رائے تھی کہ نور بخاری کا وزن بہت زیادہ ہے اور وہ بطور ہیروئین پردہء سیمیں پر متاثر نہیں کرسکیں گی تاہم نور نے بہترین اداکاری سے اس تاثر کو کافی حد تک زائل کیا اور کہیں بھی انہوں نے نازک اندام بننے کی کوشش نہیں کی بلکہ ایک مقام پر تو اپنے زیادہ وزن پر ہی پھبتی کسوالی۔

اس لحاظ سے یہ فلم روایتی ہیرو ہیروئین کی جوڑی سے کچھ مختلف ہے تاہم کئی مقامات پر جمالیات کا خون تو بہرحال ہوا ہے۔

اگر اس فلم کی تشہیر مناسب انداز میں کی جاتی تو یقیناَ َ اس کے باکس آفس پر کامیابی حاصل کرنے کے زیادہ امکانات موجود تھے مگر اس فلم کو عید پر تو اسکرین ہی نہیں ملیں اور جب ملی تو متعدد سینیماوں میں دن کا صرف ایک شو جس سے یہ فلم پیسے زیادہ نہیں کما سکی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments