ہندوستانیو! کراچی میں پلاٹ کٹ رہے ہیں، جلدی بُکنگ کراؤ


اندریش کمار
اندریش کمار آر ایس ایس کے رہنما ہیں

اگر آپ ہمسایہ ملک پاکستان کے شہر لاہور، راولپنڈی یا کراچی میں مکان یا دوکان خریدنا چاہتے ہیں تو آج ہی بکنگ کروانی پڑے گی تبھی جا کر 2025 میں ڈلیوری ہو سکے گی۔ ٹھیکیداروں اور پراپرٹی ڈیلروں کا تو آپ کو پتہ ہی ہے جیسے ہندوستان میں ویسے ہی پاکستان میں۔

اگر آج چُوک گئے تو پانچ سال بعد پچھتائیں گے جب میں کراچی کے کلفٹن یا ڈیفینس جیسے پوش علاقے میں جا کر رہوں گا اور آپ سوچیں گے کہ اگر 2019 میں بکِنگ کروا لی ہوتی تو ہم بھی مزے کر رہے ہوتے۔

آپ اخبارات اور میڈیا میں پڑھ ہی چکے ہونگے کہ 2025 کے بعد پاکستان انڈیا کا حصہ بننے والا ہے۔ یہ کسی نائی کی دوکان پر سنی جانے والی افواہ نہیں ہے اور نہ ہی کسی نے ہولی کی مستی میں یہ افواہ اڑائی ہے۔

یہ اعلان ہندو شدت پسند تنظیم راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ کے سینیئر رہنما اندریش کمار نے حال ہی میں ممبئی میں کیا ہے۔ انہوں نے جلسے میں موجود لوگوں سے کہا کہ ‘آپ میری بات لکھ کر رکھ لیجیئے کہ آج سے پانچ سات سال میں آپ کراچی ، لاہور یا راولپنڈی میں مکان یا دوکان خریدیں گے اور آپ کو کاروبار کرنے کا موقع ملے گا۔‘

جب سے میں نے یہ اعلان سنا تبھی سے کراچی میں اپنے دوست وسعت اللہ خان کو فون کر رہا ہوں لیکن وہ پاکستانی کیا جو وقت یا ضرورت پر کام آجائے۔( مرکزی وزیرگری راج سنگھ کے غصے سے بچنے کے لیے یہ جملہ لکھنا ضروری تھا)۔

لیکن میں نے امید نہیں چھوڑی کہ وسعت کراچی کے کسی پراپرٹی ڈیلر یا فوجی جرنیل سے کہہ کر ایک پلاٹ یا فلیٹ کا انتظام تو کروا ہی دیں گے۔ کراچی میں یوں بھی پان چبا کر اردو بولنے والے یوپی کے لوگو ں کی بھر مار ہے، ان کے بیچ میں مجھے اپنے گھر جیسا محسوس ہو گا۔

ار ایس ایس
آر ایس ایس کے کارکن تربیتی مارچ کے دوران

لاہور یا سیالکوٹ میں فلیٹ لیا تو ہاں جی ہاں جی کرتا رہ جاؤں گا۔ دلی میں اتنے برس رہنے کے بعد بھی ہاں جی ہاں جی کی عادت نہیں ڈال پایا۔

بہر حال لوک سبھا انتخابات سے عین پہلے اندریش کمار نے جس طرح سے ’اکھنڈ بھارت‘ کے خواب کو دہرایا ہے اسے دیکھ کر دل باغ باغ ہوگیا ہے۔ ان کے اس ایجنڈے میں اگر صرف پاکستان ہوتا تو آپ سوچتے کہ یہ پاکستان کے خلاف مہم چلا رہے ہیں لیکن وہ صرف پاکستان کی بات نہیں کر رہے تھے۔

انہوں نے خطاب میں یہ بھی کہا تھا کہ ‘انڈیا نے پہلی بار سخت موقف اختیار کیا ہے کیونکہ فوج سیاسی قوتِ ارادی کی بنیاد پر کارروائی کرتی ہے اس لیے ہم یہ خواب سجا کر بیٹھے ہیں کہ لاہور جائیں گے اور کیلاش سرور کی یاترہ کے لیے ہمیں چین سے اجازت نہیں لینی پڑے گی۔ ڈھاکہ میں ہم نے اپنی مرضی کی حکومت بنائی ہے یہ یورپی یونین جیسا بھارتی یونین آف اکھنڈ بھارت بننے والا ہے۔

اب اور کیا چاہیے اندریش کمار نے ایک ہی جھٹکے میں پاکستان کو بھارت کا حصہ بنا دیا اور چین کو نمٹا دیا ہے۔ اب جب چین اور پاکستان کو نمٹا دیا تو بنگلہ دیش کا کیا ذکر کیا جائے کیونکہ وہاں کی حکومت تو ہم ہی نے بنائی ہے۔

بس یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی کہ جب فوج تیار ہے، ہمارے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی جیسا رہنما ہے اور راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ پارکوں میں لوگوں کو لاٹھیاں دیکر تیار کر رہی ہے اور گائے رکھشک جی جان لگا کر یا جان لے کر قوم کی خدمت میں لگے پڑے ہیں تو اندریش جی نے اپنا پراجیکٹ 2025 تک کے لیے کیوں ٹال دیا۔

کراچی کا ایک منظر

میری محدود سوچ کے مطابق اس کی ایک ہی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ 2025 میں آر ایس ایس کے سو سال پورے ہو رہے ہیں۔ ٹھیک بھی تو ہے کہ اس مقدس موقع پر بھارت ماتا کے سبھی بچے یعنی انڈیا ، پاکستان، بنگلہ دیش اور تبت کی گھر واپسی بھی ہوگی اور بن جائے گا بھارتی یونین آف اکھنڈ بھارت۔

اکیسویں صدی کی نسل کے وہ ووٹر جو پہلی بار ووٹ دیں گے ان میں سے کئی لوگو ں کو معلوم ہوگا کہ اندریش کمار پرانے مقرر ہیں لیکن ان کی ایک اور خوبی ہے کہ وہ تنازعوں سے نہیں گھبراتے اور اجمیر شریف کی درگاہ میں بم دھماکے کے الزآم سے بری ہو چکے ہیں۔

اکتوبر 2007 میں خواجہ معین الدین چشتی کی درگاہ پر بم دھماکے سے تین افراد ہلاک ہوئے تھےاور سترہ زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت کانگریس کی حکومت تھی اور تحقیقاتی ادارے این آئی اے نے اندریش کمار کو اس حملے کی سازش کرنے کا ذمہ دار ٹھرایا تھا۔

وہ تو وقت کا پہیا گھوما اور 2014 میں نریندر مودی کی حکومت آئی اور 2017 میں اسُی ایجنسی نے اندریش کمار پر لگے تمام الزامات واپس لے لیے۔

اب اندریش کمار آزاد ہیں اور اکھنڈ بھارتی یونین کے پراجیکٹ پر پوری توجہ دے رہے ہیں۔چلیے میں ایک بار پھر وسعت اللہ خان کو فون لگاتا ہوں ہو سکتا ہے کہ اس بار وہ فون اٹھا لیں اورکلفٹن میں ایک فلیٹ ہمارے نام سے بک کروا دیں پھر تو اگلی ملاقات کراچی میں ہی ہوگی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32493 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp