تیسرے ٹیسٹ میچ میں کم بیک کیسے کیا جائے؟


\"cricketپہلے ٹیسٹ میچ میں حاصل کردہ فتح اور اس کے بعد اگلے ٹیسٹ میچ میں شکست خوردہ پاکستانی ٹیم مورخہ 3 اگست کو تیسرے ٹیسٹ میچ کے لیے ایجبسٹن کے گراؤنڈ میں اترے گی- یاد رہے کہ یہ وہی گراؤنڈ ہے جہاں 1994 میں عظیم ویسٹ انڈین بلے باز برائن لارا نے فرسٹ کلاس ٹیسٹ کرکٹ میں 501 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر تاریخ رقم کی تھی اور اس سے قبل یہ ریکارڈ پاکستان کے فخر، لٹل ماسٹر حنیف محمد کے بلے سے بنائے گے 499 رنز کی صورت میں محفوظ تھا –

وہی حنیف محمد جو آج کل کراچی میں کینسر جیسی بیماری سے لڑ رہے ہیں-

رب جلیل انہیں صحت کاملہ سے نوازے –

اب سیریز کی بات کر لی جائے تو چند دنوں سے یہ الفاظ نہایت متواتر سن رہا ہوں کہ ثقلین مشتاق کی انگلش خیمے میں آمد سے انگلینڈ کے کھلاڑیوں کے لیے یاسر شاہ کی گھومتی گیندیں کھیلنا معمولی امر بن گیا ہے- ان نام نہاد خدایان کرکٹ سے اک سوال ہے کہ وہ کونسی گیدڑسنگھی ہے جو ثقلین مشتاق نے ٹیسٹ میچ سے چار دن قبل آکر انگلش بلےبازوں کو عنایت کر دی! کیا کوچنگ کی دنیا میں یہ ایک معجزہ نہیں ہے کہ آنے والے میچ سے چار روز قبل کوچ ٹیم کو جوائن کرتا ہے اور اسپنر کو کھیلنے کی تکنیک درست کروادیتا ہے –

حالانکہ حقیقت اس سے کوسوں دور بستی ہے، یاسر شاہ کو وہ آئیڈیل کنڈیشنز ہی نہیں میسر ہوئیں جو پہلے ٹیسٹ میچ میں دستیاب تھی\"ahmad

چٹان صفت انگلش بلے باز جو روُٹ پہلے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں جس طرح پویلین کو لوٹے شاید وہ آنے والے کیرئیر میں کبھی ایسے آؤٹ نہ ہو وہ وکٹ تھرو کرنے کے مترادف تھا جس کا کریڈٹ وہ پریشر بلڈ کرنا تھا جو پاکستانی ٹیم دوسرے ٹیسٹ میں نہ کر پائی – بہرحال یاسر شاہ کو بھی اپنی گھومتی گیندوں میں ورائٹی لانا ہوگی، بال کی ٹرننگ ریشو کم ہے مگر یاد رہے انگلش پچز سپنرز کےلیے عموماً کم فائدہ مند ہوتی ہے لہذا یاسر شاہ سے بھی میڈیاء کو یوں حسرتوں بھری نظریں ہٹا لینی چاہئیے –

اوپننگ اسٹینڈ کی بقاء کے لیے بھی پی سی بی کو سلمان بٹ کو گرین سگنل دے دینا چاہیئے ، اور بٹ صاحب کو ڈومیسٹک کرکٹ میں مشروط پرفارمنس دکھانی ہوگی – اس قدم سے حفیظ جیسوں کو کم از کم وارننگ تو ملے گی کہ ہمارا متبادل کوئی ہے.!!

اب اگر لمبی مدت کے لیے آپ کو اچھے اوپنرز چاہیئے تو سمیع اسلم ، امام الحق کو بھی ابھی آزماء لیاجائے ، یہ اس سے بہتر ہے کہ آپ نئے کھلاڑیوں کو میگا ایونٹ میں اتار کر ایک ناکامی کی بناء پر انکے سارے کیرئیر پر قدغن لگا دیں…

مگر لوئر آرڈر میں ابھی بھی سمجھتا ہوں کہ سرفراز احمد ساتویں نمبر پر ہارے ہوئے لشکر کا پانی پلانے والا سپاہی نہیں بلکہ ہراول دستے کا نمائندہ ہے اور اس کا بیٹنگ نمبر پروموٹ کرنا چاہیئے –

بلے بازوں کے بالخصوص نئی گیند کا سامنا کرنے والے اوپنرز کے اندر سوئنگنگ ڈیلیوریز کھیلنے کا اعتماد بحال کرنا ہوگا – اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستانی فاسٹ بالرز نے بھی دوسرے ٹیسٹ کے ابتدائی اوورز میں انگلش اوپنرز کو تنگ کیے رکھا مگر عالم یہ تھا کہ اگر \"aacchhkk\"ایلسٹر کک ،عامر کی لیٹ سوئنگ ہوتی ہوئی گیند سے لگاتار بِیٹ ہوتے ہیں تو اگلے اوور میں پچھلے اوور کو فراموش کرتے ہوئے ایک بااعتماد انداز میں سامنا کرتے ہیں مگر اس کے برعکس پاکستانی اوپنرز کی حالت زار یہ ہے کہ اگر دو گیندیں بلے کے قریب سے پھرتی ہوئی کیپر کے ہاتھوں میں جا پہنچے تو قوی امکان ہے کہ تیسری گیند پر سلپ پر کھڑے فیلڈر کو کیچ تھماکر پویلین کو لوٹ جائیں گے – جس سے ظاہر ہوتا ہے کھلاڑیوں میں سوئنگ کو کھیلنے کے لیے مطلوبہ اعتماد کا فقدان ہے اور یہ کمی یقین میں بدل سکتی ہے اگر کنڈیشنز سے ہم آہنگی ہو-

مجھے وہ سیریز یاد ہے جب انڈیا نے آسٹریلیا کا دورہ کرنا تھا تو راہول ڈریوڈ ٹیم کی روانگی سے چند دنوں قبل آسٹریلیا جا پہنچے تاکہ وہاں کی پچز کا اپنے انداز سے بغور معائنہ کیا جائے ، شا ید یہی اسپرٹ ڈریوڈ اور دیگر لیجنڈز کو باقی ماندہ کھلاڑیوں سے جدا کردیتا ہے – ضرورت اس امر کی ہے ہر کھلاڑی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے پریشر اور سوئنگ کا بیک وقت بطریق احسن سامنا کرے اور امید کی جاسکتی ہے کہ اس آزادی کے ماہ میں قومی ٹیم بھی قوم کو خوش ہونے کا ذریعہ فراہم کرے –


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments