حافظ سعید صاحب کا مقدمہ ’ہم سب‘ کی عدالت میں


\"muhammad-bilal\"(محمد بلال)

وصی بابا ایک اچھے انسان ہیں ان سے کافی اچھی دوستی ہے اور رہے گی، حافظ صاحب کے خلاف ان کا کالم دراصل ان کی ناقص رپورٹنگ اور سنی سنی سنائی باتوں کا نتیجہ ہے۔ اس بارے میں وہ کافی عرصہ پہلے مجھ سے کچھ باتیں ڈسکس کر چکے تھے۔ لیکن اب چونکہ انہوں نے ایک کالم لکھاہے تو مجھے جواب دینا پڑے گا۔
بابا جی فرماتے ہیں ’حافظ سعید صاحب مسئلہ کشمیر میں اک بار پھر دھم سے جا کودے ہیں‘۔

بابا جی ذرا ہوش کےناخن لیں وہ اس سے دستبردار کب ہوئے تھے سات ہزار نوجوان شہید کرائے۔ ذکی الرحمان لکھوی امیرلشکر کا بیٹا شہید ۔ کچھ وادی میں اب بھی موجود ہیں، انہوں نے کب اس کام سے دستبرداری کی تھی۔ پھر یہ ظلم ’ایک بار پھر‘۔ ناانصافی کی ایسی مثال کی امید ہمیں ’ہم سب‘ سے پہلے ہی تھی آج آپ نے اس پر مہر ثبت کردی۔

باباجی انٹرنیشنل ریلیشنز کی گتھیوں کو سلجھانے کی کوشش میں تھے لیکن بجائے سلجھانے کے خود ہی الجھ بیٹھے۔ آپ کواس بات پر اعتراض ہے حافظ صاحب کے اس قد م سے انڈیا کو فائدہ ہوا ہے۔ تو جناب سنیں دنیا اتنی بھی اندھی نہیں۔ حافظ صاحب کی جماعت واچ لسٹ پر ہے دہشت گردی کا الزام ہے لیکن اس کے باوجود 2005 کے زلزلے میں امریکی ان کے ساتھ کام بھی کرتے رہے اور ان کی خدمات کو سراہا بھی، حافظ سعید نے آج اگر پیشکش کی ہے تو کونسا انوکھا کام کیا ہے اس سے پہلے نیپال میں میڈیکل ٹیم گئی، غزہ و شام میں رفاہی کام کیا لیکن کبھی امریکہ نے اس پر رولا نہیں ڈالا کیونکہ ان کے پاس آپ جیسے باکمال لوگ موجود نہیں جو انکو فارن پالیسی پڑھا سکیں ان کے پاس تو ’ہنری‘ جیسے نالائق لوگ تھے۔

\"hafiz-saeed\"

اب سنیں اس سے انڈیا کیا ثابت کرے گا جناب۔ وہ دشمن کہے گا کہ دیکھو حافظ سعید کو اپنی میڈیکل ٹیم بھیجنے کی بات کر رہاہے ہمارے ملک میں وہ دہشت گردی پھیلانے آئیں گے۔ تو اگلوں کا جواب یہی ہوگا ’ماما او سرنجاں لے کے آرہے سن گناں نہیں (وہ سرنجیں لے کر آ رہے تھے، بندوقیں نہیں)‘۔ یہ تو ایک بہترین پہلو تھا کہ بھائی جس کو تم دہشت گرد کہتے ہو وہ تو مظلوموں کی مدد کے لئے اپنی میڈیکل ٹیم بھیج رہا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے ویزا اپلائی کیا اور بھارتی حکومت سے یہ اپیل کی کہ ہمیں مظلوموں کی خدمت کرنی ہے جو اور یہ فرق سمجھایا کہ تم لوگوں کی لاشیں گرا رہے ہو سینکڑوں زخمی کر دیے اوروہ زخموں پر مرہم لگانے کو تیار ہیں تو دہشت گرد کون ہوا؟ اور وہ بھی لیگل طریقے سے وہ اپنا اصل موقف بتا رہا ہے کہ ہم مظلوموں کی جدوجہد میں ساتھ ہیں ان کے لئے رفاہی کام بھی کریں گے۔ اس بات کو تو سراہنا چاہئے تھا لیکن کیا کہیں بابا جی آپ کی منطق ہی عجیب ہے۔ پھر آپ نے افغان فوج کے اہلکاروں کے بیان میں حافظ سعید کے نام پر ایک عجیب منطق پیش کی۔ اور کوشش کی کہ یہ ثابت کیا جائے اب حافظ سعید کا نام بھارت کی وجہ سے اورافغانستان کی وجہ سے امریکی کی نظروں میں آئے گا اور اس سے کشمیر کاز کونقصان ہو گا۔ کتنے بھولے ہیں آپ۔ مسئلہ کشمیر کو اگر حل کرناہے تو پاکستان کو کشمیر پر فارن پالیسی کو (کیرٹ اینڈ اسٹک ) کی طرز پر لانا ہو گی۔ کشمیر کاز کو نقصان آپ جیسے دانشوروں نے پہنچایا ہے جو قوم کو ’امن کی آشا‘ کا لالی پاپ دے چکے ہیں اور ایسے دانشوروں کے لکھے ہوئے کو منزل من اللہ سمجھنے والے سیاستدانوں نے۔

پھر بابا جی نے ایک اور منطق پیش کی جو بہت ہی عجیب تھی۔ ایک جگہ کہتے ہیں برہان وانی کے خون سے جو شعلہ بھڑکا تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگلے ہی لمحے کشمیر کی مسلح تحریک کو جواز دیا لیکن وہ بھی روکر پھر حسب معمول اپنے لبرل نظریے کے مطابق مسلح جدوجہد کو خودکشی قرار دیا۔ ساتھ ہی کہا اگر وہ عالمی قوانین کے مطابق ہو۔ جناب کوشش کیجیے اور جاکر ذرا تحقیق کریں یہ مسلح تحریک بین الاقوامی قانون کے مطابق سو فیصد صحیح ہے۔ پھر افتخار گیلانی صاحب کی بات کی کہ ان کے نزدیک حالیہ تحریک سے بھارت خوف زدہ ہے اور وہ چاہتا ہے کہ کوئی چھوٹی موٹی مسلح تحریک اٹھے اور وہ واویلا کرے کہ یہ دہشت گردی ہے اور وہ روند ڈالے۔ یا تو افتخار گیلانی کی بات آپ سمجھ نہیں پائے یا آپ ’سادہ ’بہت ہیں۔ پہلی بات کشمیر کی تحریک شروع سے ہی مسلح تھی۔ دوسری بات بھارت کا شروع سے یہی نعرہ تھا ’یہ دہشت گرد ہیں‘۔ تیسری بات شروع سے ہی وہ اس روندنے والی پالیسی پر گامزن ہے۔ اب ذرا یہ بتائیں عالمی ادارے پچھلی تین دہائیوں میں کیا کرتے رہے ہیں اس مسئلہ پر.

ارے یہ وانی جیسا خون تو ان کے منہ پر طمانچہ ہے کہ ظالمو تم نے‘ مقبول بٹ‘ کو مرتے دیکھا کیا؟ اس کا خون ایک مسلح تحریک کو جنم دے گیا۔ تم نے 56 عورتوں کا ریپ ہوتے دیکھا تو کیا کیا ؟ ایک لاکھ شہید ہوگئے تو کیا کیا ؟ اب کہتے ہو غیر مسلح تحریک سے ہی کچھ فائدہ ہے۔ یہ‘وانی‘ اور ’مقبول‘ ہی تو ہیں جو مسلح تحریکوں کے شہزادے ہیں اور مسلح تحریکوں کو جلا بخشتے ہیں اور آپ جیسے دانشور ان کے خون پر سودے بازی چاہتے ہیں جو کم ازکم حافظ سعید سے نہیں ہوگی۔ اس کی وجہ سنیں کیونکہ ان مسلح تحریک والوں نے اپنے بیٹے اس راہ میں دیے ہیں اس لئے اس تحریک کا ’ماما، چاچا، بابا‘ بننے کے بجائے تحریک کے اصل قائدین کو دیکھیں وہ ’علی گیلانی‘ کبھی نہیں کہے گا حافظ بیٹھ جائے، ’آسیہ اندرابی‘ کبھی نہیں کہے گی بیٹھ جائے حافظ ۔ وہ ’مسرت عالم‘ تو حافظ سعید کی محبت میں نعرے لگاتے ہوئے جیل جا پہنچا اور شبیر شاہ بھی کبھی نہیں کہے گا کہ ’حافظ بیٹھ جاؤ‘۔ ہاں انڈیا ضرور کہے گا حافظ بیٹھ جا اور ’ہم سب‘ بھی ضرور کہے گا کہ حافظ بیٹھ جائے کیونکہ مذہب جمہوریت کے متبعین کو اپنے سب سے بڑے مرکز دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت سے خاص انس ہے۔

پھر بابا جی نے کچھ عجیب منطقیں پیش کیں جو وہ مجھے کافی عرصہ پہلے مجھے چیٹ کے دوران پیش کر چکے تھے کہ حافظ صاحب بھی سیاست میں آنا چاہتے تھے اور اس کے لئے انہوں نے شیخ رشید کو چنا اور اس کے ساتھ اپنی جماعت کے لوگ بھی لگائے لیکن شیخ رشید ان کو غلط جگہوں پر لے جاتا اور کچھ ایسے واقعات ہوئے اور حافظ صاحب اس کام سے باز آ گئے۔ پہلی بات بابا جی ’ہم سب‘ تو ’دلیل‘ کے ماننے والے ہیں بس اسی ’دلیل‘ کا مطالبہ ورنہ ہم اسکو بابے دیوانے کی بڑ ہی سمجھیں گے۔ باقی مودی جی کے ویلکم والی بات پر اتنا ہے جناب جس پیرائے میں حافظ سعید نے یہ کہا تھا ذرا وہ بھی بتا دیں۔ مودی جی جو یہاں سیر کرنے آئے تھے اس کا فائدہ بھی بتا دیں۔ پاکستان یاترا سے پہلے افغانستان میں جو پاکستان کے خلاف چولیں مار کے آئے تھے وہ بھی لکھیں، پھر آپ کو سمجھ آ جائے گی کہ مودی کا دورہ ہمارے زخموں پہ مرہم تھا یا کچھ اور؟ کانٹ چھانٹ کرکے نقل کرنا اہل دانش کی شان کے خلاف ہے۔

باقی گندم ذخیرہ کرنے کے حوالے سے اور جماعت کی ترقی کے حوالے سے آپ کے جو اعتراضات ہیں تو جناب اس طرح کے الزامات سے کون بری ہے اس پربس اتنا ہی کہوں گا۔

مخلوق تو فنکار ہے اس درجہ کہ پل میں
سنگِ درِ کعبہ سے بھی اصنام تراشے
تو کون ہے اور کیا ہے ترا داغِ قبا بھی
لوگوں نے تو مریم پہ بھی الزام تراشے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments