شہرت اور رسوائی کا گردن توڑ بخار


\"farnood\"

یہ بات اپنی جگہ کہ عزت اور شہرت میں سے ہم نے شہرت کا انتخاب کرلیا ہے، مگر رفتہ رفتہ ہم شہرت اور رسوائی کے بیچ کا فرق بھی مٹاتے چلے جارہے ہیں۔ یہ کس قدر بے سمت راہ ہے جس پہ ہم چلے جارہے ہیں۔

سچ یہ ہے کہ !

شہرت بجائے خود ہمارے زندگی کا مقصد بنتی چلی جارہی ہے۔ آخر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ شہرت زندگی کا محور اور شہرت ہی منزل بن جائے۔ ایسا مگر ہورہا ہے۔ اس کا کم سے کم نقصان بھی یہ ہواہے کہ بد لحاظی کا عنصرغیرت کاروپ دھارتا چلاجارہاہے۔اونچی آوازوں کو حتمی دلیل کا درجہ حاصل ہورہا ہے۔ بدحواسی کو الہام کا مقام دیاجارہا ہے اور بد کلامی کو اظہارِ حق کے مرتبے پہ دیکھا جارہا ہے۔ یعنی کار خیر سمجھ کر کچھ لوگوں نے اپنے جامے و زیر جامے تو اتار ہی دیے ہیں، دوسروں کے گریبانوں دوپٹوں اور دستاروں پر وہ کارثواب سمجھ کر ہاتھ ڈالے جارہے ہیں۔ حالانکہ یہ جانتے ہیں کہ دوسروں کی رسوائیوں پر اپنی عزت کے آشیانے تعمیر تو ہوسکتے ہیں، قائم نہیں رہ سکتے۔ گمان ہوتا ہے کہ کسی کی مجبوریاں خرید کر شہرت کے شامیانے سجانے والے دراصل وہ لوگ ہیں جنہیں قحبہ خانے پہ بیٹھ کر عزت کا بیوپار کرنے کا یا تو موقع نہیں ملا یا پھر ہمت نہیں ملی۔ اپنے نصیب کو روئیں وہ مشاہیر جنہیں دیکھ کر معززین رستہ بدل لیتے ہوں۔

بات یہ ہے کہ !

انہیں یہ سمجھاتے ہوئے بھی عزت کے لالے پڑجاتے ہیں کہ میاں شہرت ایک ثانوی چیز ہے، ترجیح ان ذمہ داریوں کو حاصل ہے جو آپ سے اپنی انجام دہی کا تقاضا کرتی ہیں۔

یعنی کہ !

فرد نے فقط اپنے حصے کے چراغ جلاتے چلے جانا ہے۔ جو چراغ جل گئے ان کا حساب نہیں رکھنا، جو نہ جل سکے ان پہ سر نہیں پیٹنا، جو جل کے بجھ گئے ان کے ماتم پہ وقت برباد نہیں کرنا۔ اس راہ میں کتنے کانٹے چبھے اور کتنے پھول ملے، ان اعداد و شمار سے بالاتر رہنا ہے۔ لگن اور بے نیازی کا امتزاج ہی تو ہوتا ہے، جو یکسوئی اور اطمینان عطا کرتا ہے۔

دراصل !

زندگی ایک جگر آزما دورانیہ ہے۔ جواپنی زمین پہ ٹھہر جائے گا وہ ایک دن آسمان ہوجائے گا۔ جو آسمان ہوجانے کے لیے جیے گا، وہ زمین سے بھی جائے گا۔ بہت زیادہ ہوجانے کی دوڑ میں ہم بہت کم ہوتے چلے جاتے ہیں۔ ہم اگر نظر انداز ہوجانے والے کم پر اگر توجہ کریں، تو ہم زیادہ ہوجائیں گے۔ بہت زیادہ۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments