پاکستان پر امریکہ کا عدم اعتماد


کل ہی وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی نہایت کامیاب ہے اور امریکہ  \"sartajساتھ تعلقات میں کوئی بڑی مشکل حائل نہیں ہے، تاہم آج امریکی وزارت دفاع نے اس کا جواب یوں دیاہے کہ اس نے کولیشن سپورٹ فنڈ میں سے پاکستان کو ملنے والے 30 کروڑ ڈالر دینے سے انکار کردیا ہے۔ وزارت دفاع کے ترجمان آدم سٹمپ نے بتایا ہے کہ وزیر دفاع ایش کارٹر یہ سرٹیفکیٹ جاری کرنے پر تیار نہیں ہیں کہ پاکستان نے قبائیلی علاقوں میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف مناسب کارروائی کی ہے۔ پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کامیابیوں کا دعوی یک طرفہ ڈھول پیٹنے کے مترادف دکھائی دیتا ہے۔

امریکہ نے 2015 کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ کرنے اوراس طرح امریکی مفادات کا تحفظ کرنے کے لئے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس میں سے تیس کروڑ ڈالر کو وزیر دفاع کے اس حلف نامہ کے ساتھ مشروط کردیا گیا تھا کہ وہ اس بات کی تصدیق کریں گے کہ پاکستان افغانستان میں دہشت گردی میں مصروف حقانی نیٹ ورک کے خلاف مناسب کارروائی کررہا ہے۔ 2016 کے لئے کولیشن سپورٹ فنڈ میں سے پاکستان کو ملنے والی امداد میں کمی کرتے ہوئے اسے 900 ملین ڈالر کردیا گیا ہے۔ تاہم کانگرس نے اس میں سے 350 ملین ڈالر یا 35 کروڑ ڈالر ایک بار پھر حقانی نیٹ ورک کے خلاف پاکستان کی مؤثر کارروائی کی تصدیق سے مشروط کر دئے ہیں۔ امریکہ 2002 سے کولیشن سپورٹ فنڈ کی مد میں پاکستان کو 14 ارب ڈالر ادا کرچکا ہے لیکن وہ مسلسل اس بات کی شکایت بھی کرتا ہے کہ پاکستان نے افغان طالبان کو اپنی سرزمین پر پناہ دی ہوئی ہے اور وہ پاکستانی علاقوں سے افغانستان میں دہشت گردی کرنے والے گروہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کرنے میں بھی ناکام ہے۔

پاکستان نے جون 2014 میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا تھا اور یہ اعلان کیا گیا تھا کہ اب اچھے اور برے طالبان کی تخصیص نہیں کی جائے گی اور شدت پسند عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرتے ہوئے قبائیلی علاقوں میں ان کے ٹھکانے تباہ کئے جائیں گے۔ پاکستان اب بھی یہی اعلان کرتا ہے۔ تاہم امریکہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو تسلیم کرنے کے باوجود یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ پاکستان نے حقانی نیٹ ورک کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی ہے۔ اسی طرح پاکستان پر افغان طالبان کی اعانت کرنے کا الزام بھی عائد کیا جاتا ہے۔ اس تنازعہ کی وجہ سے مئی میں امریکہ نے پاکستان کی طرف سے آٹھ ایف 16 کی خرید کے لئے معاہدے کے مطابق 430 ملین ڈالر ادا کرنے سے انکار کردیا تھا۔ پاکستان ان طیاروں کی کل قیمت 700 ملین ڈالر ادا کرنے میں ناکام رہا تھا جس کی وجہ سے یہ طیارے خریدنے کا معاہدہ منسوخ ہو گیا تھا۔

امریکی کانگرس میں پاکستان مخالف رائے میں سختی آرہی ہے اور کانگرس کے ذیادہ سے ذیادہ اراکین اب پاکستان کی طرف سے افغانستان میں دہشت گردی کی روک تھام اور افغان طالبان کو ہتھیار پھینک کر مذاکرات پر آمادہ کرنے میں ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہیں۔ اس لئے پاکستان کو ملنے والی امداد پر نت نئی شرائط عائد کی جاتی ہیں۔ صورت حال کو خراب کرنے میں واشنگٹن میں بھارت کی لابی نے بھی اہم کردار ادا کیاہے۔ لیکن پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کے ساتھ تعاون کرنے کے باوجود اسے اپنا مؤقف کو تسلیم کروانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ نہ ہی پاکستان کے نمائندے یہ واضح کرسکے ہیں کہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کی ساری ذمہ داری صرف پاکستان پر کیوں کر عائد کی جا سکتی ہے۔ نہ ہی یہ سوال زیادہ شدت سے اٹھایا جاتا ہے کہ پاکستان کی فوج کے خلاف برسر جنگ تحریک طالبان پاکستان TTP کی قیادت اور کارکن افغانستان میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔ وہ وہاں سے پاکستان پر حملے بھی کرتے رہے ہیں۔ لیکن افغان سیکورٹی فورسز یا امریکی کمانڈ ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے میں بدستور ناکام ہیں۔

ان حالات میں پاکستان کو اپنے دفاع اور خارجہ حکمت عملی کے حوالے سے دوررس اور بامعنی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کی ساری توانائیاں اس بات پر صرف نہیں ہونی چاہئیں کہ امریکہ کو مزید امداد دینے یا متفقہ فنڈز فراہم کرنے پر آمادہ کیا جائے۔ بلکہ اگر واشنگٹن پاکستان کی مجبوریوں کو سمجھنے اور افغانستان اور بھارت کے حوالے سے پاکستانی مفادات اور مؤقف کو بدستور مسترد کرتا ہے تو پاکستان کو ان دارالحکومتوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی جو پاکستان کی پوزیشن سمجھتے ہوئے اس کا ساتھ دے سکیں۔ امریکہ کی طرف سے امداد روکنے کا اعلان پاکستان پر واضح عدم اعتماد ہے۔ اس کا جواب دینے کے لئے پاکستان کو اپنے سارے آپشنز پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے نئی اور مؤثر خارجہ حکمت عملی استوار کرنے کی ضرورت ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2768 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments