ایان علی، میٹر ریڈر، نادرا اور میری دیگر ذمے واریاں۔۔۔


\"mustafaمیرا نام تو آپ نے سنا ہی ہو گا اور میرے کام سے بھی واقف ہوں گے لیکن میں شرط باندھ کے کہہ سکتا ہوں کہ آپ کو میری \”ذمے واریوں\” کا ناخن برابر بھی ادراک نہیں ہو گا لہٰذا کافی سوچ بچار کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ آج پریس کانفرس کی بجاۓ تحریری شکل میں واری واری اپنی ہر ذمے واری لکھ دوں تاکہ سند رہے اور بوقت ضرورت کام آئے۔ آپ کو یاد ہو گا کہ میں نے ہر موقعے پر تمام قومی ذمےواریاں احسن طریقے سے نبھانے کی ہر ممکن کوشش کی ہے جب میں اپوزیشن لیڈر تھا تب بھی میں نے بندوق کی بجاۓ مائک ہاتھ میں لے کر الطاف حسین کو للکارا تھا میری اس للکار نے مشرق اور مغرب کے تمام ایوانوں میں لرزے کی کیفیت پیدا کر دی تھی۔ میں نے اس وقت بھی اپنی قومی ذمے واری کو محسوس کرتے ہوئے قائد تحریک کے تمام پوشیدہ امراض کا ایک اشارہ دیا تھا مجھے معلوم تھا کہ ایم کیو ایم والوں کے لئے اشارہ ہی کافی ہو گا اور وہ اپنے قائد کے علاج کے لئے مجھ سے رجوع کریں گے لیکن خدا سمجھے وسیم اختر اور حیدر عبّاس کو انہوں نے تو نہ صرف میرے بلکہ میری لیڈر شپ کے بال تک اتار ڈالے۔ خدا گواہ ہے میں تو اپنی ذمے واری پوری کر رہا تھا وہ لوگ تو میرے نسخے سے مستفید نہیں ہوۓ لیکن مفاد عامہ کے واسطے وہ علاج تحریر کئے دیتا ہوں کیوں کہ مجھے لگتا ہے کہ اپنی نوجوان نسل کو گمراہ ہونے سے بچانا بھی میری قومی ذمے واری ہے وہ تمام بیماریاں جن کے تانے بانے بچپن کی غلط کاریوں سے جا ملتے ہوں وہ تمام عارضے جن کے بارے میں بات کرتے ہوۓ خوف محسوس کرتے ہوں خدا نخواستہ کسی نوجوان کی شادی سر پر ہو لیکن اس کا سر شرم سے جھکا ہو تو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ یہ مجرب نسخہ تمام جوانوں کے مخرب اخلاق کی درستگی میں کار آمد ثابت ہو گا۔

سب سے پہلے پان کا ایک پتہ لو۔ پتے سے یاد آیا کہ مجھے سب پتا ہے کون کون سا نوجوان ایسی غلط کاریوں میں پڑا ہوا ہے میری نادرا کے پاس سب کا ڈیٹا موجود ہے لہٰذا ایسی حرکتیں نہ کرو جن کے علاج کے لئے تمہیں ناتجربہ کار حکیموں کے پاس جانا پڑے تم نہیں جانتے لیکن میں جانتا ہوں کہ یہ حکیم تمہاری کمزوری کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور تمہیں ملک دشمن عناصر کے ہاتھ سونپ دیتے ہیں اور پھر تم ملک میں دہشت گردی پھیلاتے پھرتے ہو یاد رکھو ان حکیموں کے تانے بانے افغانستان اور یونان کے دہشت گردوں سے جا ملتے ہیں ہماری حکومت بہت جلد ان حکیموں کے خلاف ایک بہت بڑا آپریشن کرنے والی ہے تاکہ ہم دہشت گردوں کی سپلائی لائن میں دراڑ ڈال سکیں۔ لہٰذا میری تمام نوجوانوں کو آخری وارننگ ہے کہ انسان بن جاؤ دشمن کے ہاتھوں میں مت کھیلو، دوست مر گئے ہیں کیا! دوستوں کے ہاتھوں میں کھیلو نادانو۔ بس یہی نسخہ ہے۔

اب میں آپ کو اپنی وزارت کی ذمے واریوں کے بارے میں کچھ موٹی موٹی باتیں بتاتا ہوں۔ اب اپنے منہ سے اپنی تعریف کیا کرنا سارک کانفرنس میں اپنے ازلی دشمن کے وزیر داخلہ کے ساتھ میرے جو دو دو ہاتھ ہوئے اس کا تو آپ کو معلوم ہی ہو گا ان دنوں کے اخبارات گواہ ہیں کہ میں نے کشمیر کے معاملے پر اسے اتنا زچ کیا کہ وہ وقت سے پہلے ہی بھاگ نکلا۔ سنا ہے واپس جا کر اس نے اپنے قائدین کو صاف صاف کہہ دیا ہے کہ کشمیر خالی کر دو ورنہ چکری کا دبنگ چوہدری آج کل بہت غصے میں ہے کہیں کچھ کر نہ بیٹھے۔ یہ بات مجھے میرے ایک صالح صحافی نے بتائی ہے جس کے ماتھے پر چمکتا محراب اس بات کا گواہ ہے کہ وہ جھوٹ نہیں بولتا۔ لیکن خدا گواہ ہے میں نے اپنی قومی ذمے واری پوری کی ہے۔ اب مودی سرکار کے ہاتھ پاؤں پھولے ہوۓ ہیں تو میں اسے اپنی نہیں، قوم کی جیت سمجھتا ہوں۔ میں نے اپنا فرض پورا کیا میرے فرائض میں ہے کہ کسی کو اپنے وطن کے خلاف بولنے نہیں دینا۔ جو بولے اس کو گھر تک پہنچا آنا مجھ پر واجب ہے۔

میری وزارت کے نیچے آج کل پاکستان کے وہ علاقے آ رہے ہیں جہاں دہشت گردی عروج پر ہے۔ ان علاقوں میں سب سے اہم نام کچھ اس ترتیب سے ہیں اعتزاز احسن ٹاؤن \’ گوٹھ خورشید شاہ \’ بلاول آباد اور آیان کالونی۔ مجھے معلوم ہے کہ کس وکیل نے کس کے نام پر گیس کا کوٹہ لیا ۔۔ نہیں نہیں کوئٹہ نہیں، کوٹہ کوٹہ۔ کوٹے والا وکیل۔ کوئٹے والے وکیل کہاں سے آ گئے درمیان میں۔ ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ میں جانتا ہوں کون میٹر ریڈر سے لیڈر بنا۔ آج وہی میٹر ریڈر میرا میٹر شارٹ کر رہا ہے۔ میں اسے صاف صاف کہہ رہا ہوں اپنی حد میں رہے ورنہ میں بتا دوں گا کہ کس کس کے جہاز کے ٹکٹ ایک ہی اکاؤنٹ سے خریدے جاتے ہیں یہ دہشت گرد شاید نہیں جانتے کہ اگر ان کے پاس آیان ہے تو میرے پاس نادرا ہے۔ مجھے سب معلوم ہے کہ زردار کا آیان سے کیا رشتہ ہے میں سب جانتا ہوں لیکن کوئٹہ کے وکیلوں کے قاتلوں کو نہیں جانتا کیوں کہ نادرا کے پاس قاتلوں کا کوئی ڈیٹا نہیں، مقتولوں کا سارا ڈیٹا ہے جسے بہت جلد ڈیلیٹ کر دیا جائے  گا تاکہ کوئی ملک دشمن مرنے والوں کے شناختی کارڈوں کو استعمال کرتے ہوۓ کوئی نئی کارروائی نہ کر بیٹھے۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آج کل بہت سی کارروائیاں انہی شناختی دستاویزات پر کی جا رہی ہیں لیکن شاید دشمن یہ نہیں جانتا کہ مجھے سب پتا ہے میں دشمن کو ایک بار پھر کھلے اور ننگے لفظوں میں للکار کر کہتا ہوں کہ میرے وطن میں دہشت گردی کرنا چھوڑ دو ورنہ میں چپ نہیں بیٹھوں گا سب کو بتا دوں گا کہ آیان کا کس سے کیا رشتہ ہے۔۔

رہی بات کوئٹہ دھماکے کی تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت بہت جلد حکیموں کے خلاف کارروائی کرنے والی ہے ہمیں یقین ہے کہ یہ خودکش حملہ آور انہی حکیموں کی حکمت کا شکار تھا خدشہ ہے کہ اس کی شادی کے دن قریب آ گئے تھے لیکن ابھی تک مکمل تندرستی نہیں ملی تھی لہٰذا اس نے مایوسی کے آخری درجے کو چھوتے ہوۓ دھماکہ کر ڈالا۔ ہم بہت جلد اس سانحے کے مرکزی کرداروں بلکہ بد کرداروں تک پہنچ جائیں گے۔ فی الحال ہم دو نامور وکیلوں ایک جو بڑا شاعر اور سکالر بنا پھرتا ہے اور گیس کے کوٹے پر چلتا ہے اور دوسرا جو نوجوان سمگلر لڑکیوں کے مفت کیس لڑتا ہے ان دونوں کو شامل تفتیش کرنے کا سوچ رہے ہیں کیوں کہ مرنے والے بھی وکیل تھے اور مجھ سے استعفے کا مطالبہ کرنے والے یہ دو بھی وکیل ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اس دھماکے کے تانے بانے انہی دو وکیلوں سے مل ہی جائیں گے۔ میٹر ریڈر اور اس کے جوان لیڈر کو کسی دوسرے مناسب دھماکے پر دیکھ لیں گے۔ جیسے وسیم اختر اور حیدر عبّاس رضوی کو دیکھ لیا۔

 

مصطفیٰ آفریدی
Latest posts by مصطفیٰ آفریدی (see all)

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

مصطفیٰ آفریدی

ناپا میں ایک سال پڑھنے کے بعد ٹیلی ویژن کے لیے ڈرامے لکھنا شروع کیے جو آج تک لکھ رہا ہوں جس سے مجھے پیسے ملتے ہیں۔ اور کبھی کبھی افسانے لکھتا ہوں، جس سے مجھے خوشی ملتی ہے۔

mustafa-afridi has 22 posts and counting.See all posts by mustafa-afridi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments