جدید دور کے عظیم ذہنی مریض


\"Hashimطبی سائنس میں مسلسل تحقیق طب کے شعبے کا لازمی جزو ہے ۔لیکن جس مرض سے دوسرے کے متاثر ہونے کا خطرہ لاحق ہو تو اُس پر تشویش اور تحقیق کی ضرورت اہم صورت اختیار کر لیتی ہے۔کسی شخص کا ذہنی مریض ہونا بھی ایک تشویشناک بات ہوتی ہے ۔ذہنی مریض وبائی مرض میں مبتلا مریض تو نہیں کہلاتالیکن اس کی سوچ معاشرے کے لئے وباءضرور ثابت ہو سکتی ہے ۔خاص طور پر ایسا ذہنی مریض شخص جو کسی ملک کے اہم عہدے پر فائز ہو ،جس نے ملک و قوم کی قیادت کرنی ہو ملک اورمعاشرے کے لئے وہ کتنا خطرناک ثابت ہو سکتاہے اسکا تصور ہی رونگٹے کھڑے کر دینے کے لئے کافی ہے۔ اُس شخص کا ایک جملہ ،ایک فیصلہ اور ایک عمل قوم کی تقدیر کو ترقی سے تنزلی کی جانب دھکیل سکتا ہے۔تاریخ میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔مثلاًہٹلر کی مثال لے لیجئے ہٹلر نے دوسری جنگ عظیم میں جنگی و مذہبی جنونیت کے مرض میں مبتلا ہو کر ایک عظیم قوم کو جنگی جنونی ذہنیت کی بھینٹ چڑھا دیا تھا ،مزید یہ کہ ہٹلر کی مذہبی جنونیت نے بھی دنیا کو مذہبی جنونیت کی طرف دھکیل دیا۔ افسوس کا مقام یہ ہے کہ تاریخ سے پھر بھی سبق نہیں سیکھا گیا، یہ ہی وجہ ہے کہ وقت کا پہیہ ایسے مرض میں مبتلا افراد کا راستہ نہیں روک سکا حالیہ دنیائے سیاست میں بھی ایسے حکمراں وسیاستدان موجود ہیں، ایسے قبیل کے کئی ذہنی مریضوں نے آج بھی دنیا کو جنگ وجدل اور جہل میں جھونکنے کی ٹھان رکھی ہے ۔

سب سے پہلے میں دُنیا کے سب سے بڑے ذہنی مریض بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی بات کرونگا کہ جس کی تمام صلاحیتیں،اس کا تمام عمل،اس کے تما م فیصلے اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ ہندوستان کی بقاءپاکستان اور مسلمانوں کی مخالفت میں ہے۔اسکی سوچوں کا منبع پاکستان کو دہشت گرد قرار دینا اور ہندوستان سے مسلمانوں کا خاتمہ ہے اس تعصب پرست ذہنی مریض حکمران نے اپنے سیاسی کیریر کو صرف بنیاد پرستی تک محدود رکھاوزیر اعلیٰ گجرات سے لیکر بھارتی وزیر اعظم کے اہم عہدے پر فائز ہونے تک اُس نے مسلمانوں کے ساتھ جو ناروا سلوک رکھا ہوا ہے اُس کی دُنیا اور سیاسی تاریخ شاہدہیں۔ ایسے ذہنی مریضوں کی ایک سوچ مشترک ہوتی کہ کہ وہ اپنی منفرد سوچ کی حمایت میں، خود پر کی جانے والی تعمیری تنقید کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں جب ان کی اپنی منفرد سوچ کو سیاسی و ریاستی طاقت میسر آتی ہے تو وہ طاقت کے نشے میں سیاسی مخالفین اور اقلیتوںپر عتاب بن کر نازل ہوتے ہیں اپنے حریف کو کچلنے کی خبط، اُنھیں انتہائی پستی میں لے جاتا ہے یہی کچھ مودی دور میں دیکھنے میں آیاجب مسلمانوں کا بیدردی سے قتل عام اس شک کی بناءپر کیا گیا کہ مسلمانوں نے گائے کا گوشت اپنے گھر میں رکھا ہوا ہے ۔ہندوستان صرف ہندو کا ملک ہے اس سوچ کے سامنے، جب تعمیری سوچ کے حامل دانشوروں،شاعروں،سول سوسائٹی فنکاروں کی ایک بڑی تعداد نے مودی کو ذہنی مریض ثابت کرنے کی ٹھانی تو مودی کی سوچ ریت کی دیوار ثابت ہونے لگی اسپر آخری کیل ٹھونکنے کا کردار بہاریوں نے الیکشن میں مودی سوچ کو رد کرکے ثابت کر دیا ۔ یہ بھی مشاہدے میں آیا ہے کہ اس طرح کے ذ ہنی مریض ایک دن تنہا رہ جاتے ہیں پھر مودی کے حمایتیوں نے بھی مودی کو ذہنی مریض قرار دینا شروع کردیا تو مودی کو خود اپنی سوچ کے متعلق سوچنا پڑا۔

اس دور کا دوسرا ذہنی مریض امریکن ریپبلکن پارٹی کا صدارتی اُمیدوار \”ڈونلڈ ٹرمپ\”نظر آرہا ہے جو صدارتی کرسی کے حصول کی خاطراپنی منفرد مسلم مخالفت سوچ کو فروغ دینے کی بھر پور کوششوں میں مشغول ہے اُس کی یہ سوچ ایک بہت بڑے طوفان کا پیش خیمہ ہے وہ جس انداز سے مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیزاور انتہا پسندی پر مبنی تقا ریرکر رہا ہے اُس سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ امریکہ، دنیا اور انسانیت کو تاریک غاروں میں دھکیلنے کی خواہش رکھتاہے ٹرمپ کا یہ جنون اس کے ذہنی مریض ہونے کی عکاسی کرتا ہے ۔ چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق میں ہلاک ہونے والے مسلمان امریکی فوجی افسر ہمایوں خان کی والدہ کا مذاق اڑایا تھا جس کے ردعمل میں ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا لیکن اس طرح کے ذہنی مریضوں میں یہ خاص بات دیکھنے میں آتی ہے کہ وہ اپنی ایک منفرد سو چ رکھتے ہیں ان کو اس سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ ان کی یہ جنونی سو چ پوری دنیا کو کس مقام پر لا کر کھڑا کر سکتی ہے۔ لیکن سیاست کوعوام کی خدمت کی نظر سے دیکھنے والی فکر ، ان ذہنی مریضوں سے نبرد آزما رہتی ہے۔ڈیمو کریٹک پارٹی کی نامزد صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن ذہنی مریض ڈونلڈ ٹرمپ کی سوچ کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں اب دیکھنا یہ ہے کیا متعصب ڈونلڈ ٹرمپ کا حشر بھی نریندر مودی جیسا ہونا ہے یا پھر امریکہ میں ایک ذہنی مریض کی سوچ پروان چڑھتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ ہمارے لئے غور وفکر کی بات یہ ہے کہ ہمارے ملک پاکستان میں کتنے لوگ ہیں جو ذہنی مرض میں مبتلا ہیں ؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments