مذہبی شخص اور سیکولرازم


\"adnanآج کل سیکولرازم پر بحث چھڑی ہوئی ہے۔ تواتر سے یہ \”دلیل\” سننے میں آتی ہے کہ سیکولرازم لادینیت ہے، اور کوئی مذہبی شخص اس کی حمایت نہیں کر سکتا ہے۔ بلکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ کوئی مسلمان سیکولر نہیں ہو سکتا ہے۔

بندہ ذاتی طور پر ایک نہایت کنفیوز شخص ہے۔ جس بندے کا موقف سنتا ہے، اسی کا حامی ہو جاتا ہے۔ اس لئے اسے یقین ہوتا جا رہا ہے کہ کوئی مذہبی شخص سیکولرازم کا حامی نہیں ہو سکتا ہے۔

لیکن پھر چند گمراہ کر دینے والے لوگ یہ کہہ کر اس خاکسار کو بہکا دیتے ہیں کہ قیام پاکستان کی تحریک میں دیوبندی اکابرین کی غالب اکثریت کانگریس کی حامی تھی۔ بلکہ امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد تو کانگریس کے صدر بھی تھے۔

مولانا حسین احمد مدنی اور ہمنوا، احراری، اور بیشتر علما، ہندو اکثریت والے ہندوستان کو مسلمانوں کے لئے بہتر جانتے تھے، اور وہ بھی اور ان کے پسماندگان بھی سیکولرازم کے حامی ہیں۔

کیا وہ مذہبی نہیں تھے، یا مسلمان نہیں تھے، یا ان اکابر علما کی فہم دین، ہم جاہلوں کی فہم دین سے بدتر تھی؟
\”پولیٹیکل اسلام\” کے ماننے والے جو اب اسلامسٹ کہلائے جاتے ہیں، تو اس معاملے میں اس حد تک گئے ہوئے ہیں کہ حکومت پر قبضہ کر لینے کو ایمان مفصل کا رکن بنائے بیٹھے ہیں، کہ جو اس پر یقین نہ رکھے، وہ کافر و مشرک ہے۔

\"deoband\"بہرحال، یہ علمی بحث ہے جو ہم جیسے جہلا کی فہم سے باہر ہے۔ آپ جمعیت علمائے ہند کے مولانا ارشد مدنی کے اس انتخابی پوسٹر پر غور کریں اور ہمارے ساتھ کنفیوز ہوں۔ مولانا ارشد مدنی حکم دیتے ہیں کہ \”سیکولر ازم کو بچانا ہر مسلمان پر فرض ہے\”۔

۔\”ہر مسلمان\”۔ تخصیص نہیں ہے حضرت۔ ہے کوئی اسلامسٹ جو جا کر دیوبند میں تبلیغ کر کے دیوبندیوں کو دوبارہ \”مسلمان\” کر دے؟۔

کچھ لوگ انہیں رعایت دیتے ہیں کہ غیر مسلم اکثریت والے ممالک میں سیکولر ازم جائز ہے۔ یا زمان و مکان کے تحت یہ جائز ہو سکتا ہے۔

حضرت سوال یہ ہے کہ کفر و شرک جیسا بنیادی عقیدہ بھی کیا اب زمان و مکان کا پابند ہونے لگا ہے؟ کیا ملک بدلنے سے لادینیت عین دین بن سکتی ہے؟ اگر زمان و مکان سے عقیدے کی بنیاد بدلنے لگے، تو کیا زمان و مکان بدلنے سے کل کلاں نعوذ باللہ، خدا کو بھی دو یا چار کہنا بھی جائز ہو جائے  گا؟ اس پر غور کریں اور عقیدے کی بنیاد کے معاملے پر  زمان و مکان کی قید سے نکلیں۔

ایک حضرت فرماتے ہیں کہ ہندوستان میں تو اسے جائز کر ہی دیں۔ حضرت پھر یہ فرمائیں، کہ مولانا آزاد، مولانا حسین احمد مدنی اور ان کے بیشتر ساتھیوں اور احراریوں وغیرہ کا کیا معاملہ ہے؟ انہوں نے کیوں ہندو اکثریت میں رہنا پسند کیا جبکہ اس سے ان کا بنیادی عقیدہ خطرے میں پڑ رہا تھا اور وہ ہندو اکثریتی انڈیا میں رہ کر سیکولرازم، جو آپ کی نظر میں لادینیت ہے، کی حمایت پر مجبور ہونا دیکھ رہے  تھے۔

بہرحال، پریشانی ہو گئی ہے۔ ایک آواز آتی ہے کہ سیکولرازم لادینیت ہے۔ دوسری صدا آتی ہے کہ بھیا، سیکولر ازم کو چھوڑو، جمہوریت کفر ہے۔  تیسری صدا بلند ہوتی ہے کہ اصلی اسلام ہم نے چھپا کر رکھا ہوا ہے۔ موجودہ دور میں اس کی تطبیق کیسے ہو گی، یہ راز ہم اسی وقت کھولیں گے جب تم ہمیں جمہوری طریقے سے حکومت دے دو گے، یا ہم بزور شمشیر اس پر قابض ہو جائیں گے۔

شکر ہے کہ دیوبندی اکابرین نے سیکولروں کی مسلمانی بچا لی ہے۔

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar

Subscribe
Notify of
guest
3 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments