صدیوں پرانی نتھ، نکیل اور حسن کی کہانی


\"wisi

زمرد بہت اچھا کٹا ہوا تھا۔ اس کٹ (Cut) کا نام تو انگریزی میں کچھ تھا اپنی سہولت کے لئے میں نے اس کا نام لپس کٹ رکھ چھوڑا تھا۔ اکثر کاریگر قیمتی پتھر کو اس شکل میں کاٹتے ہوئے اس کا ناس مار دیتے تھے۔ یہ کسی کاریگر نے دل سے کاٹا تھا۔ لگ رہا تھا جیسے کوئی مسکرایا ہو، مدتوں بعد اپنے عاشق کو دیکھ کر!

جڑائی والا فنکار اسے انگوٹھی میں لگانے کو تیار کھڑا تھا۔ اسے میرے فیصلے کا انتظار تھا کہ اسے سونے کی انگوٹھی میں جڑنا ہے چاندی میں یا پھر وائیٹ گولڈ۔ کسی قیمتی پتھر کو پرکھنے کے لئے چار ”ک“ ہی ہوتے ہیں یعنی کلر، کٹ، کلئیرنس، اور کیرٹ ۔۔ اس کا وزن۔ زمرد کا کٹ تو اچھا تھا باقی کے تین ”ک“ پورے نہیں تھے۔ یعنی کلر ماٹھا تھا، مدہم تھا، کلئیرنس بھی تھوڑی کم تھی اور کیرٹ یعنی وزن بھی ہلکا تھا۔ اسے چاندی میں لگنا چاہئے تھا۔

فنکار کو بولا کہ اسے سونے کی انگوٹھی میں لگاؤ۔ اس کے ساتھ ہی زمرد کی گریڈنگ چٹ پر نمبر ڈال دیے۔

اسے رخصت کیا سامنے دیکھا تو مائیکل مجھے گھور رہا تھا۔ ہماری فرم کا مالک، اس نے کہا اس زمرد کی تم نے قسمت بدل دی۔ اس کو جو گریڈ دیا ہے وہ قیمت سے زیادہ ہے۔ میں نے مائیکل کو اسی کا ڈائیلاگ سنایا کہ گاہک قیمت ہمیشہ اپنی پسند کی دیتا ہے۔

مائیکل ہنسنے لگا ، وہ بہت تفصیل سے گاہک کی نفسیات بتایا کرتا تھا۔ اس نے کہا کہ اس زمرد کو اب کوئی امریکی خریدے گا، ان کمبختوں کی کوئی تاریخ نہیں ہے تو ہر وہ چیز جس سے کوئی کہانی جڑی ہو اس کی زیادہ قیمت لگا دیتے ہیں۔ مائیکل بتاتا تھا کہ عرب مہنگی چیز کو اچھا سمجھتے ہیں، انہوں نے صدیوں تک غربت دیکھی ہے۔ برٹش کسی بھی برانڈ کے پیچھے جائے گا، ایسی چیز خریدے گا جس نے صدیوں کی دھول چاٹی ہو گی اور اپنی ساکھ خود بنائی ہو گی جیسے ہیرا۔

\"851full-my-profile\"مائیکل کو میں نے کہا بدو اپنی ماں سے بھی زیادہ اپنے اونٹ سے پیار کرتا ہے۔ سونے چاندی اور قیمتی پتھروں کے اونٹ بنایا کرو، وہ بہت آرام سے خریدے گا۔
مائیکل بولا تمھیں پتہ ہے کہ بدو اونٹ اور عورت کو ایک جیسا سمجھتا ہے۔

اونٹ اپنے مالک کے ساتھ صحرا پار کر جاتا ہے۔ عورت بھی جس کا ساتھ دے اس کے لئے دکھ کے صحرا سے گزر جاتی۔ نہ اونٹ کا پتہ چلتا کہ وہ سیدھا جا رہا ہے تو دیکھ کسی اور طرف کیوں رہا، نہ عورت کا۔ پھر مائیکل نے ہنستے ہوئے کہا اٹھنے بیٹھنے کا بھی دونوں کا ہی نہیں پتہ لگتا کہ کب بیٹھ جائیں کب چل پڑیں چھوڑ کر۔

مائیکل نے کہا اسے کبھی ایک بدو نے بتایا تھا کہ اونٹ کو اپنے ہاتھ پر کرنے کے لئے اسے نکیل ڈالی تھی کبھی ان کے پچھلوں نے، یہ بدو بھی بتانے میں ناکام رہا کہ ناک میں نتھلی ڈال کر مرد سے ساری عمر عہد نبھانے کا آغاز عورت کا آئیڈیا تھا، یا مرد کی خواہش تھی کہ عورت ایسا کرے گی تو یہی ساتھ نبھانے کا عہد سمجھا جائے گا۔

\"woman

مائیکل نے کہا، خاتون سے دوستی کرنی ہو تو اس کو ائیرنگ یعنی کان میں ڈالنے کو بالی یا جھمکے دینا۔ اسے اپنی باتیں سنانی ہوتی ہیں تم یہ تحفہ دیتے ہو تو اقرار کرتے ہو کہ میں تمھاری سنتا رہوں گا۔ ٹاپس دینے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ہم دونوں ہی مل کر خوب بک بک کریں گے۔

انگوٹھی بائیں ہاتھ کی جس انگلی میں پہناتے ہیں اس سے جڑی ایک کہانی ہے۔ اس انگلی سے ایک رگ سیدھی دل کو جاتی ہے۔ مائیکل کو بتایا کہ ہمارے ہاں کا چھلا بھی گہرے تعلق اور دوستی کا نشان سمجھا جاتا ہے۔ اس نے کہا چھلا کسی ایک کو ہی زندگی کا مرکز بنائے رکھنی کی نشانی ہے۔

تم لوگ جب کوئی تعلق بناتے ہو تو اسی کے گرد گھومتے رہتے ہو۔ نہ راستے نئے ڈھونڈتے ہو نہ تعلق نئے بناتے ہو چند تعلقات کے گرد گھومتے زندگی گزار دیتے ہو۔ اب ان تعلقات پر ہے کہ وہ کیسے نکلیں۔ اور لاکٹ ایک ایسا تحفہ ہے جو خاتون تب پہنتی ہے جب وہ کسی کے دل کے ساتھ اپنا دل جوڑ کے رکھتی ہے۔

صوفی شاعر نے کہا تھا کہ وہ سجتی ہے سنورتی ہے ہاتھوں میں مہندی لگاتی ہے چوڑیاں پہنتی ہے بال بناتی ہے کانوں میں بالیاں پہنتی ہے۔ یہ سب اس لئے کرتی ہے کہ چاہنے والا گزرے گا تو شاید ایک لمحے کو رک کر اسے دیکھے گا۔ یہ صدیوں کی کہانی ہے۔ ہمیں اب رک کر دیکھنا ہے ۔ اس کا حق تسلیم کرنا ہی کرنا ہے اور اسے ساتھ لے کر بھی چلنا ہے۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments