ترکی پر دہشت گردوں کا ایک اور حملہ


ترکی کے سرحدی شہر غازی عنتاب میں شادی کی ایک تقریب پر دہشت گرد حملہ میں آخری خبریں آنے تک تیس افراد جاں بحق اور 94 \"edit\"زخمی ہو چکے تھے۔ کسی نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی لیکن ترک حکام کا کہنا ہے کہ یہ دہشت گردی کی کارروائی تھی اور اس بات کا غالب امکان ہے کہ یہ خود کش حملہ تھا۔ اور یہ حملہ دہشت گرد گروہ دولت اسلامیہ نے کروایا ہے۔ دولت اسلامیہ کی طرف سے ابھی اس حملہ کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی۔ اس دہشت گرد گروہ کو شام اور عراق میں شدید مزاحمت کا سامنا ہے۔ شام اور عراق کی افواج کے علاوہ امریکہ کے حمایت یافتہ مسلح باغی گروہ بھی داعش کے خلاف نبرد آزما ہیں اور مسلسل دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ علاقے واگزار کروائے جا رہے ہیں۔

شام اور عراق میں شدید دباؤ کی وجہ سے داعش کی طرف سے ہمسایہ ملکوں کے علاوہ دیگر ملکوں میں دہشت گرد حملوں کا خطرہ بڑھ چکا ہے۔ یہ گروہ کوئی باقاعدہ عسکری تنظیم نہیں ہے بلکہ قتل و غارتگری کرنے والے انتہا پسندوں کے مختلف ٹولے ہیں جنہوں نے شام کی خانہ جنگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو برس قبل شام اور عراق کے وسیع علاقوں میں اسلامی خلافت قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ اب یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ اس گروہ کے قوت پکڑنے میں عرب ملکوں کے علاوہ امریکہ کی مدد اور تربیت سے شام کے صدر بشار الاسد کے خلاف مسلح جد و جہد کا آغاز کرنے والی فری سیرین آرمی کا بھی عمل دخل تھا۔ داعش کے جنگجوؤں نے پہلے بشار کے خلاف جنگ کا اعلان کیا ، پھر اپنی قوت میں اضافہ کرتے ہوئے خود اپنی حکومت قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ تاہم یہ گروہ وسیع علاقے اور وسائل پر قابو پانے کے بعد بھی ایک ریاست کی تعمیر کا کام کرنے کی بجائے ، دہشت گردی اور خوں ریزی میں مشغول رہا۔ خاص طور سے اس نے اپنے زیر نگیں علاقوں میں مختلف اقلیتوں کے ساتھ وحشیانہ سلوک کا مظاہرہ کیا ۔ مردوں کو ہلاک اور عورتوں کو غلام بنا کر اور ان کی منڈیاں لگا کر پوری دنیا کو حیران اور دہشت زدہ کردیا گیا۔ اس کے علاوہ اس گروہ نے دیگر ملکوں میں اپنے ہمدردوں کے ذریعے دہشت گرد حملے کروانے کا سلسلہ جاری رکھا۔

امریکہ کی قیادت میں پچاس سے زائد ملکوں کے اتحاد نے اگرچہ 2014 کے آخر سے ہی دولت اسلامیہ کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کردیا تھا لیکن اس کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کا آغاز گزشتہ برس ستمبر میں روس کی طرف سے صدر بشار الاسد کی حکومت کی مکمل فوجی مدد کرنے کے بعد سے ہؤا تھا۔ روس کا مؤقف تھا کی اس علاقے میں شام کی سرکاری فوج ہی وہ واحد قوت ہے جو دولت اسلامیہ کی عسکری صلاحیت کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ روس شام میں بشار کی حکومت کی حمایت کرتا ہے اور اسے ملک کے سیاسی مستقبل کے بارے میں فیصلوں کا حصہ سمجھتا ہے لیکن امریکہ اور شام کے طاقتور ہمسائے جن میں ترکی اور سعودی عرب پیش پیش ہیں ، ہر قیمت پر دمشق میں بشار الاسد کی حکومت کو ختم کروانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اس تنازعہ اور عدم اتفاق کی وجہ سے دولت اسلامیہ کے خلاف فوجی پیش رفت بھی متاثر ہوتی رہی ہے۔

اس کے باوجود گزشتہ برس کے آخرسے داعش کو شدید ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا ہے اور شام اور عراق میں وسیع علاقے اور اہم شہر اس کے قبضے سے واگزار کروائے گئے ہیں۔ لیکن شام کے سیاسی تصفیے اور عراق میں سنی شیعہ تنازعہ حل نہ ہونے کے سبب ابھی تک داعش کو علاقے کے طاقتور گروہوں کی اعانت حاصل ہے۔ اس کے علاوہ وہ پسپائی کی صورت میں دہشت گرد حملوں میں اضافہ کرکے اپنی اہمیت اور حیثیت کو منوانے کی کوشش بھی کررہا ہے۔ آج غازی عنتاب کا حملہ بھی اسی پالیسی کا حصہ لگتا ہے۔ ترکی کے نائب وزیر اعظم محمد یسمسک نے اسے وحشیانہ حملہ قرار دیا ہے اور کہا کہ ان دہشت گرد قوتوں کا مقابلہ کیا جائے گا۔ ترکی میں شادی کی تقریبات کو مقدس اور انتہائی خوشی کا موقع سمجھا جاتا ہے ، اس لئے ایک شادی کے اجتماع پر حملہ سے لوگوں میں خوف و ہراس میں اضافہ ہؤا ہے۔

دو روز قبل حلب سے ایک پانچ سالہ زخمی شامی بچے عمران داغنیش کی المناک تصویر نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔ ہ بچہ شامی فضائیہ کی بمباری سے تباہ ہونے والی ایک عمارت کے ملبے سے نکالا گیا تھا۔ شام کے وسیع علاقوں میں جاری خانہ جنگی کی وجہ سے انسانی المیہ اور ہلاکت خیزی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس مقصد کے لئے ضروری ہے کہ شام میں خانہ جنگی ختم کروانے کے لئے عملی اقدامات کئے جائیں۔ سیاسی مؤقف سے قطع نظر لوگوں کی تباہ حالی اور مشکلات کو پیش نظر رکھا جائے۔ اور مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لئے علاقائی طاقتوں کے علاوہ امریکہ اور روس سنجیدہ پیش رفت کریں۔ غیر یقینی کی صورت حال جاری رہی تو دہشت گرد گروہ اپنے زیر قبضہ علاقوں سے محروم ہونے کے باوجود بدستور طاقور رہیں گے۔ کیوں کہ وسیع علاقے میں ان کے سیاسی ہمدرد موجود رہیں گے جو انہیں پناہ گاہیں اور سہولتیں فراہم کرتے رہیں گے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

سید مجاہد علی

(بشکریہ کاروان ناروے)

syed-mujahid-ali has 2768 posts and counting.See all posts by syed-mujahid-ali

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments