سیانی بکری کی سجی


\"wisi

بلوچستان کے لوگوں کا کھانے میں ٹیسٹ بہت مختلف ہے۔ جتنا مختلف ہے اتنا ہی لذیز بھی ہے اور اچھا بھی۔ بلوچستان کا ایک دوست ہے ہماری خوش قسمتی کہ اسلام آباد میں ہی رہتا ہے۔ جب ہم لوگوں کو لگے کہ اب اتنا وقت گزر گیا ہے کہ وہ ایک دعوت کا مالی صدمہ سہہ سکتا ہے۔ ہم لوگ خود ہی اس کی طرف اپنی دعوت کا اعلان کر دیتے ہیں۔ بندہ وضعدار ہے، ہماری عیش لگی ہوئی ہے۔ کبھی کبھی وہ اسلام اباد سے بھاگنے کا اعلان کرتا ہے۔ اسے سہانے مستقبل کے خواب دکھا کر ہم روک ہی لیتے ہیں۔

سجی روش لاندی اور پتہ نہیں کیا کیا کچھ ۔ بہت اچھے کھابے ہیں بلوچستان کے۔ نام سیکھنے سے زیادہ کھانے سے مطلب رہتا ہے۔ تو بتانے کے باوجود کبھی نام یاد نہیں ہوئے۔ ایک دوست بلوچستان میں وقت گزار کر آیا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہاں کی اکثریتی آبادی ایسی ہے جس کو پورا پورا سال گوشت کھانا نصیب نہیں ہوتا۔

اس بات نے چونکایا ضرور لیکن آپس کی بات ہے ایسا کوئی چکر نہیں کہ یہ سن کر آئیندہ سجی یا روش کھانے سے توبہ کر لی ہے۔ البتہ آپ اگر نہیں کھانا چاہتے نہ کھائیں خوشی ہو گی۔ مالداری یعنی مویشی پالنا وہاں کے لوگوں کا اہم ترین ذریعہ معاش ہے جس سے اکثریتی آبادی منسلک ہے۔ بھیڑ بکریوں کی تعداد ہی بہت سے علاقوں میں کسی کی حیثیت کا تعین کرتی ہے۔ یہ بتاتی ہے کہ وہ کتنا مالدار ہے کتنا بااثر ہے۔

ہمارا ایک دوست بلوچستان گیا۔ وہ کوئٹہ سے نکلا جب کھلے دشت دیکھے تو دیوانہ ہوا۔ اندھا دھند گاڑی چلائی، ایک ریوڑ سڑک پار کر رہا تھا۔ بریک لگاتے لگاتے ایک بکری گاڑی کے نیچے آ کر مر گئی۔ اتر کر افسری دکھانے کی کوشش کی، سرکاری گارڈ ساتھ تھے۔ لوگ اکٹھے ہوئے، انہوں نے افسری نکال کر ہاتھ میں پکڑا دی۔ فیصلہ کرانے کے لئے نواب صاحب کے پاس جانا پڑا۔ بکری ساٹھ ہزار میں پڑی۔ ایک رات تقریبا مغوی حالت میں الگ گزارنی پڑی۔

جب یہ بھائی صاحب ٹرانسفر ہو کر واپس آئے۔ اپنی جگہ آنے والی نئی بھرتی کو یہ بتا کر سمجھا کر آئے کہ سڑک پر بھیڑ بکری کو عزت کی نگاہ سے دیکھنا ہے۔ نیا صاحب بندہ سمجھدار تھا اس نے بات پلے باندھ لی۔ جب کبھی اسے روڈ پر بھیڑ بکری جاتی دکھائی دی تو اس نے گاڑی روک کر ریوڑ کو پورا پروٹوکول دیا۔

ایک بار ہوا یہ کہ گاڑی صاحب کا ڈرائیور چلا رہا تھا۔ سگریٹ اس نے گرم والی لگا رکھی تھی ۔ پکے سوٹے کی مہربانی سے ایک بھیڑ گاڑی کے نیچے آ کر اپنی ٹانگ تڑوا بیٹھی۔ صاحب نے گاڑی رکوائی کھڑے ہوئے اور ڈرائیور سے کہا کہ اس بھیڑ کا جتنا بھی ہرجانا ہے ہم دے کر جائیں گے۔ تھوڑی ہی دیر میں دور سے ایک چھوٹو سا جلوس دوڑ کر آتا دکھائی دیا۔ جلوس قریب پہنچا افسر ڈرائیور کو لمبا لٹایا اور کہا کہ ہاتھ سیدھے کرو ٹانگیں بھی۔ انکی ٹکا کر مرمت شروع کی گئی۔

\"funny-goat\"بچاروں نے بڑا شور کیا کہ بھائی ہم تابعدار ہیں۔ ہرجانہ دیں گے غلطی مانتے ہیں۔ کسی نے ایک نہ سنی جب تھک گئے تو اچانک لترول ختم کی اور دونوں معززین کو چھوڑ کر روانہ ہو گئے۔ ایک بزرگ کو کچھ خیال مہمانداری کا آیا تو انہوں نے مجروح حضرات کو سیدھا کھڑے ہونے میں مدد دی۔ صاحب نے پوچھا کہ سردار صاحب یہ بتاؤ کہ ہمیں اتنا کیوں مارا ہم تو تاوان دینے کو راضی تھے۔

سردار صاحب بولے، تم نے ہمارا سب سے سیانا بکری کا ہی ٹانگ توڑ دیا۔

کھیتران سردار سے جب پوچھا کہ سردار صاحب آپ کے علاقے میں کیا حالات ہے۔ ان کا جواب تھا بالکل امن ہے۔ ان سے پوچھا کہ اتنا بولے تو کتنا امن؟ ان کا فرمانا تھا کہ کوئی میری بکری کو تو ہاتھ لگائے۔ بلوچستان کے بہت بڑی آبادی ابھی کسی اور دنیا کسی اور ماحول میں رہتی ہے۔ انہیں اپنے برابر لائیں۔ ان کی ناراضی سمجھیں، انہیں منائیں، ساتھ لے کر چلیں۔ صبر سے ان کی سنیں، انہیں عزت دیں۔

اس لئے بھی یہ سب کریں کہ یہ لوگ جو بکری اکثر خود نہیں کھاتے۔ اس سیانا بکری کا سجی ہمیں بہت پیار سے کھلا دیتے ہیں۔

وسی بابا

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

وسی بابا

وسی بابا نام رکھ لیا ایک کردار گھڑ لیا وہ سب کہنے کے لیے جس کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔

wisi has 407 posts and counting.See all posts by wisi

Subscribe
Notify of
guest
0 Comments (Email address is not required)
Inline Feedbacks
View all comments