ظالما کوکا کولا پلا دے


\"aaliaآئیے مجھ سے ملئے میں ہوں آستین کا سانپ۔
کالا سیاہ موٹا تازہ خاصاپلا پلایا۔
جی میں نے پلا پلایا کہا ہے، پینا پلانا نہیں۔
خیر پینا پلانا بھی چلتا ہی رہتا ہے۔ خاص طور پر کوکا کولا کی تو بات ہی کیا ہے۔
آپ نے مجھے اپنی آستین میں پالا ہے۔ مجھے خوب کھلایا پلایا۔ اوہو بار بار لفظ پلایا استعمال کرنا عادت سی پڑ گئی ہے۔
اسی عادت کی وجہ سے میں جانے کیا کیا بول دیتا ہوں۔ مجھے خود بھی اس کا ادراک نہیں ہوتا اور بعد میں ہنگامہ کھڑا ہو جاتا ہے۔ میرے ساتھیوں پر عذاب آجاتا ہے۔ مجھے تو پکڑ نہیں سکتے میرے ساتھیوں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں۔ جیسا کہ آج ہوا۔ اب میں نے ایسی بھی نئی بات کیا کہہ دی۔ بھائیو میں تو ہمیشہ سے ہی ایسی باتیں کرتا آیا ہوں۔ پھر اس میں برا ماننے والی کیا بات ہے؟
خیر آپ کا غصہ بھی بس ایک آدھ دن کا ہی ہوتا ہے تھوڑا شور شرابا پیدا کر کے ختم ہو جائے گا۔ یہ تماشا تو ہر مہینے ہی ہوتا ہے۔ آخر میری باتوں کو آپ اتنی سنجیدگی سے کیوں لیتے ہیں؟ دیوانے کی بڑ سمجھ کر در گزر کر دیا کریں۔
ہاں تو میں بتا رہا تھا کہ میں ایک آستین سے دوسری آستین تک سفر کرنے میں مہارت رکھتا ہوں۔ آپ سمجھتے ہیں کہ میں آپ ہی کا وفادار ہوں لیکن ضرورت پڑنے پر میں کسی کا بھی وفادار ہوں سکتا ہوں۔آپ کو محسوس بھی نہ ہو گا اور میں آپ کی آستین سے نکل کر دشمن کی آستین میں پناہ لینے داخل ہو چکا ہوں گا۔
لیکن میں آپ کو چھوڑ نہیں سکتا۔ کیونکہ میرے چھوٹے چھوٹے سنپولیوں نے آپ ہی کی آستین میں جنم لیا تھا۔ میں آپ کا یہ احسان کیسے بھول سکتا ہوں کہ آپ نے دودھ پلا پلا کر میرے بچوں کو پالا۔ میری بہنو اور بھائیو معاف کر دینا۔ پھر پلایا کا لفظ آگیا۔ اف۔ کیا کروں ظالمو! اب تو بس ایک ہی بات یاد رہتی ہے۔۔ ظالما کوکا کولا پلا دے۔
جب میں آپکی آستین کو کوستا ہوں تو آپ برا نہ منایا کریں۔ یہ تو میری عادت میں شامل ہے۔ جس کا کھاتا ہوں اس کی نمک حرامی تو نہیں کر سکتا۔ اور آپ کا کیا ہے؟ میں ہر بار آپ کو کتنی آسانی کے ساتھ اپنی حب الوطنی کا یقین دلا دیتا ہوں۔ آپ نے بھی کیا سادہ طبیعت پائی ہے۔ ہر بار میری باتوں میں آجاتے ہیں۔ آپ یہ بھول جاتے ہیں کہ کاٹ کھانا اور ڈس لینا میری جبلت میں شامل ہے۔ آپ جتنا مرضی دودھ پلا لیں۔ بھائی اپنی ڈسنے کی عادت سے میں باز نہیں آسکتا۔
مانا کہ آپ نے مجھے پالا۔ میری ہزار کمینگیوں کو برداشت کیا۔ میں نے ڈس ڈس کر آپ کو لہو لہان کر دیا۔ مگر آپ پھر بھی ہمشہ مجھے اپنے سینے سے چمٹائے رہے۔ میں نے آپ کے بچوں کو خوب ڈسا۔ ڈس ڈس کر اپنا زہر ان میں اتار کر آپ کی دھرتی کے کتنے لال موت کی نیند سلا دئیے۔ آپ نے پھر بھی ہر بار مجھے اپنے ساتھ بٹھایا۔ واہ کیا بات ہے۔۔ ایسی انوکھی آستین بھلا مجھے اور کہاں ملے گی؟
سچ بات تو یہ ہے کہ آپ خاصے ڈرپوک ہیں۔ مجھ سے خوف کھاتے ہیں تبھی تو آرام سے ڈسواتے رہتے ہیں۔ ورنہ مجھے آستین سے جھٹک کر پاؤں تلے کچلنا کوئی مشکل کام تو نہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ آپ کو آستین کے سانپ پالنے کی لت پڑ گئی ہے۔ اس لت سے آپ چھٹکارا نہیں پا سکتے۔ اپنے ہزاروں پیاروں کو مروا کر بھی آپ کو چین نہیں آتا۔
آپ دیکھتے ہیں کہ میرے سنپولئے کس بے دردی سے آپ کے پیاروں کو موت کے گھاٹ اتارتے ہیں۔ کوئی ان کی ٹانگوں پر ڈس ڈس کر سوراخ کر دیتا ہے۔ کوئی کمر سے لپٹ کر ہڈیاں توڑ کر چٹخا دیتا ہے۔ کوئی سر میں گھس کر بھیجا نکال دیتا ہے۔ میں تو کہتا ہوں کہ بھیجا لا کر مجھے دیا کرو میں کھایا کروں گا۔
اس سب کے باوجود میں جانتا ہوں کہ آپ کو مصلحت کی خاطر مجھے برداشت کرنا پڑتا ہے۔ کیوں کہ وقتاً فوقتاً آپ اپنے مفاد کی خاطر مجھے اپنے ساتھ ہی رکھتے ہیں۔ اسی میں آپ کو اپنا فائدہ نظر آتا ہے۔ اور میں آپ کے اسی فائدے سے اپنا فائدہ اٹھاتا ہوں۔ میں تو یہ بھی جانتا ہوں کہ آپ نے اپنی دوسری آستین میں، آستین کے سانپوں کے کئی گروہ پال رکھے ہیں جو آپ کے حکم پر احکامات بجا لاتے ہیں۔ بظاہر ان پر پابندی ہے لیکن وہ چھپ کر آپ کی آستین میں پل رہے ہوتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیئے ڈسنے سے کبھی نہ میں باز آؤں گا اور نہ ہی وہ۔ ہیں نا آخر آستین کے سانپ۔
نوٹ: قارئین سے گزارش ہے کہ زبردستی اس مضمون کو کسی شخصیت سے جوڑنے کی کوشش نہ کریں۔ یہ اسکول کے بچوں کے لئے لکھا گیا ہے تا کہ جب ان کو امتحان میں سوال آئے کہ آستین کے سانپ پر پانچ سو لفظوں کا مضمون لکھیں تو وہ یہاں سے نقل کر سکیں۔

عالیہ شاہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عالیہ شاہ

On Twitter Aliya Shah Can be Contacted at @AaliyaShah1

alia-shah has 45 posts and counting.See all posts by alia-shah

Subscribe
Notify of
guest
2 Comments (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments